عام انتخابات کی تیاری....زرداری کے حیران کن فیصلے،پارٹی ارکان جی حضوری میں مصروف
شیئر کریں
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے سرپرامتیاز شیخ کی شکل میں نئی تلوار لٹکادی گئی،ذرائع
پی پی اب ایک جمہوری پارٹی کے بجائے درباریوں کی پارٹی بن چکی ،ناقدین
مظفر ٹپی کی نشست پرحاجی علی حسن زرداری الیکشن لڑیں گے،انکی حیثیت بھی ٹپی جیسی ہوگی
پارٹی میں ایک کے اوپر ایک جاسوسی پرمامور ،عام الیکشن میں دس امیدواروں کووزیراعلیٰ بنانے کا آسرا
جام مدد کے بعد ذوالفقار مرزا کے ذریعے پارٹی ارکان کے نخرے کو قابو کیا جانے لگا
عقیل احمد راجپوت
پاکستان پیپلزپارٹی نے حالیہ دنوں میں سب سے مشکل اور قابل تنقید فیصلے کیے ہیں جس پرپارٹی کے رہنما جواب بھی نہیں دے پارہے ہیں۔پاکستان پیپلزپارٹی کے اکثررہنما دل سے بلاول بھٹو زرداری کوبااختیار دیکھنا چاہتے ہیں لیکن طاقتور ہونے کے باعث وہ آصف علی زرداری کے سامنے لب کشائی سے بھی ڈرتے ہیں۔ بینظیربھٹو کی برسی کے موقع پر آصف علی زرداری نے اعلان کیا کہ وہ اور بلاول دونوں قومی اسمبلی کا الیکشن لڑیں گے ، پارٹی کے رہنما آصف زرداری کے الیکشن لڑنے پردلی طورپر ناخوش تھے لیکن میڈیا پرواہ واہ کرتے نہیں تھکتے تھے۔ یہی رہنما اویس مظفرٹپی کے 2013ءکے الیکشن لڑنے پرمایوس تھے مگرجیسے ہی آصف زرداری نے اویس مظفر ٹپی کوپارٹی سے الگ کیا تو وہ خوشی سے بغلیں بجانے لگے۔
سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ پی پی اب ایک جمہوری پارٹی کے بجائے درباریوں کی پارٹی بن چکی ہے جومسلم لیگ (ن) سے بھی خوشامد میں آگے بڑھ گئی ہے ،نواز شریف توپارٹی رہنماﺅں پرچھوٹی موٹی ناراضی ظاہر کرتے ہیں لیکن آصف زرداری توپارٹی رہنماﺅں کے ساتھ بازاری زبان استعمال کرتے ہیں۔اس لیے اب پی پی میں ضمیر والے لوگ کونا پکڑکربیٹھ گئے ہیں اورجن کوسیاست کرنی ہے وہ اب خوشامد میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں ۔پیپلز پارٹی کی سیاست پر نظر رکھنے والے تجزیہ کارسوال اٹھاتے نظر آتے ہیںکہ وزیراعلیٰ سندھ کو جب تبدیل کیا جارہا تھا تواس وقت کوئی توکہتا کہ مراد علی شاہ کواسمبلی میں آئے جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں ان کی عمر جتنا تجربہ رکھنے والے آخر کیوں نظرانداز کیے جارہے ہیں ؟ لیکن مجال ہے کہ کسی نے ایک لفظ بولا ہو۔ کیونکہ ان کوپتہ تھا کہ جو بھی منہ سے آواز نکالے گا تو اُسے جواب میںگالیاں سننے کوملیں گی۔ ا ب مراد علی شاہ پرآصف زرداری اس لیے راضی ہوئے کیونکہ بطور وزیر خزانہ سندھ انہوں نے خزانہ خالی کرکے آصف زرداری کی جھولی میںڈال دیاتھا ۔
”جرا¿ت“ کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اب وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے سرپرامتیاز شیخ کی شکل میں نئی تلوار لٹکادی گئی ہے اورمراد علی شاہ کوپیغام دے دیاگیاہے کہ وہ حد میں رہیں اورجی حضوری کرتے رہیں ورنہ اب پارٹی کے پاس تُرپ کا پتا امتیاز شیخ کی شکل میں موجود ہے جوشاید مراد علی شاہ سے بھی زیادہ فرمانبردار ثابت ہوں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کی قیادت نے اب تومستقبل کے بھی فیصلے کر لیے ہیںجس کے مطابق آصف زرداری نے اب ضمنی الیکشن نہ لڑنے کافیصلہ کیاہے توپارٹی میں ایک مرتبہ پھرواہ واہ ہوگئی ہے۔جس کے بعد خورشید شاہ جیسے لوگوں کے جان میں جان آگئی ہے تاہم ابھی تک بلاول بھٹو زرداری کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ وہ بھی ضمنی الیکشن لڑیں گے یانہیں؟ ذرائع کے مطابق پارٹی میں دوسرا اہم فیصلہ یہ ہوا ہے کہ اویس مظفر ٹپی کی نشست پرحاجی علی حسن زرداری صوبائی نشست پرحصہ لیں گے اورحاجی علی حسن زرداری کی پوزیشن بھی آئندہ حکومت میں وہی ہوگی جوموجودہ حکومت کے شروع میں اویس مظفر ٹپی کی تھی پھرنئے وزیر اعلیٰ کے لیے ابھی سے ہی ہوم ورک شروع کردیاگیا ہے۔ سب سے انفرادی بات چیت شروع کردی گئی ہے کہ کون زیادہ وفادار، فرمان بردار اورتابعدارہوگا؟ جب آصف زرداری حتمی فیصلہ کرلیں گے تو پھراس کا اعلان عام الیکشن کے بعدکردیںگے اوریہ بھی فیصلہ کرلیاگیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری صرف رسمی چیئرمین ہوں گے ان کو توایک کونسلر کا بھی امیدوار کھڑا کرنے کا اختیار نہیں ہوگا ،ان کوبے اختیار بنانے کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہوگا کہ بلاو ل کوالیکشن کے لیے ٹکٹ بھی آصف زرداری سے لینا پڑے گا اورکیا پتہ کل آصف زرداری یہ بہانہ بنادیں کہ” بلاول کوابھی پارٹی مضبوط کرنے دو“پھر الیکشن لڑواکر وزیراعظم بننے کا دلاسہ دیں؟ پارٹی میں ایک اور اہم فیصلہ ذوالفقارمرزا کے خاندان کے بارے میں کیاگیا ہے کہ ذوالفقار مرزا اگر خود الیکشن نہ لڑیں توفہمیدہ مرزا اورحسنین مرزا کو ٹکٹ دے دیے جائیں گے اوراگر انہوںنے ٹکٹ نہ لیا توپھرپارٹی ان کے خلاف یا توامیدوار نہیں لائے گی یا پھران کے خلاف انتخابی مہم بھی نہیں چلائی جائے گی ۔پارٹی میں اب تمام مخالفین کوشامل کرنے کے لیے آصف زرداری خود رابطے کررہے ہیں ،جام صادق جیسے بدترین مخالف کے بھتیجے جام مدد علی کوپارٹی میں شامل کرکے پارٹی کے اندرپیغام دیاگیا ہے کہ وہ اگرزیادہ نخرے دکھائیں گے توان کے مقابلے میں دوسری پارٹی کے رہنماﺅں کولا کرالیکشن لڑوایا جائے گا ۔عام انتخابات سے قبل پارٹی میں وزارتوں پربھی حتمی فیصلہ آصف زرداری ہی کررہے ہیں ، امداد پتافی کووزارت سے ہٹانے کے لیے بلاول اوربختاور نے کوشش کی مگر شرجیل میمن کے علاوہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی سفارش پرآصف زرداری نے ان کو برقراررکھنے کا فیصلہ کیا ۔اب پارٹی میں ایک کے اوپر ایک کوجاسوسی پرلگادیا گیا ہے اورعام الیکشن میں دس امیدواروں کووزیراعلیٰ شپ دینے کا آسرادیاگیا ہے جس کے بعدپارٹی رہنما آصف زرداری کے اردگرد منڈلارہے ہیں۔