میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اردویونیورسٹی گلشن کیمپس کرپشن وبدعنوانیوں کاگڑھ بن گیا

اردویونیورسٹی گلشن کیمپس کرپشن وبدعنوانیوں کاگڑھ بن گیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۴ جون ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ جوہر مجید شاہ) چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی عارف علوی بے خبر جامعہ اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس کرپشن کا گڑھ بن گئی سینکڑوں معصوم طلبہ و طالبات کا تعلیمی سال و مستقبل شعبہ انرولمنٹ کے کلرک ظہیر الدین نے داؤ پر لگا دیا کرپشن کا بے تاج بادشاہ و بازی گر عرصہ 10 سالوں سے بدعنوانی بے ضابطگیوں و بے قاعدگیوں کا کھیل سجائے بیٹھا ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں 7 گریڈ میں بھرتی ہونے والا آج گریڈ 11 میں بیٹھا ہے موصوف کے والد جامعہ اردو میں پروفیسر تھے انھوں نے اپنے تعلقات اور اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے فرزند ارجمندخلاف ضابطہ 11 گریڈ دلوا دیا ادھر انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی زرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ظہیر الدین نے مختلف مد میں لاکھوں کروڑوں ٹھکانے لگائے ان میں ” ڈگری کے حصول ” کمبائنڈ مارکس شیٹ ” انرولمنٹ و داخلہ فیس کی مدیونیورسٹی ادارے کو لاکھوں کروڑوں کا جھٹکا و چونا لگایا مزید ملنے والی اطلاعات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی سے الحاق شدہ دیگر تعلیمی اداروں سے موصول شدہ ہے اڈرز کی مد میں 80 تا 1 کروڑ کی رقم میں بھی موصوف نے ہاتھ کی صفائی دکھائی ملنے والی اطلاعات کے مطابق طلبہ و طالبات کی شکایات پر ” قائم مقام شیخ الجامعہ روبینہ مشتاق ” خزانچی دانش احسان ” کنٹرولر آف ایکزامینیشن غیاث الدین نے اس بدعنوانی کے میگا اسکینڈل کیس کو پکڑا تھا کرپشن و بدعنوانی کے اس اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد قائم مقام شیخ الجامعہ روبینہ مشتاق نے فوری طور پر ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کے احکامات جاری کیے ہدایات کی روشنی میں رجسٹرار ڈاکٹر محمد صارم نے 12 اپریل 2021ء کو پروفیسر زرینہ علی کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی جس میں شعبہ نباتات کے ڈاکٹر احمد توقیر سمیت ڈپٹی رجسٹرار ( ایکڈمک ) ( ACADEMIC ) بھی شامل تھے کمیٹی نے عرصہ 15 یوم میں اپنی رپورٹ پیش کرنا تھی مگر تاحال اپنے ریاستی و ادارتی فرائض منصبی کے برخلاف مزکورہ کمیٹی رپورٹ پیش کرنے سے قاصر ہے جسکے باعث طلبہ و طالبات سمیت تدریسی و غیر تدریسی عملے میں شدید تحفظات و بے چینی پائی جاتی ہے رپورٹ کو دبا لینا ایک جانب بدعنوانی کی تصدیق کرتی ہے تو دوسری طرف کرپشن و بدعنوانی کو مزید فروغ دینے کے مترادف عمل ہے اسکے ساتھ جامعہ کے معاشی بحران کو مزید گھمبیر کرنا بھی ہے جبکہ مذکورہ عمل طلبہ و طالبات کے تعلیمی سیشن اور انکے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف عمل بھی ہے ادھر یونیورسٹی زرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق طلبہ و طالبات کے فیسوں کی واپسی پر اصرار کے جواب میں ظہیر الدین انھیں دھوکہ دہی کا لالی پاپ دیتے ہوئے معاملہ صحیح ہونے کا دلاسہ دیتا ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ سمیت چانسلر شیخ الجامعہ عارف علوی متعلقہ قائم مقام شیخ الجامعہ روبینہ مشتاق اور تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں