سندھ اسمبلی ، بحریہ ٹائون انتظامیہ کی طرف سے دیہات مسمارکرنے کی گونج
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)سندھ اسمبلی میں بحریہ ٹائون انتظامیہ کی طرف سے دیہات مسمار کرنے کی گونج، اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ اور نصر ت سحر عباسی کا قرارداد پیش کرنے اور بحث کروانے کا مطالبہ، حکومت نے جمعرات کو رپورٹ پیش کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر حلیم عاد ل شیخ کا کہنا تھا کہ گڈاپ کے زمیندار ماما فیض محمد گبول کے بیٹے مراد گبول نے اسمبلی پہنچ کر ممبران سے شکایت کی ہے کہ گڈاپ میں نور محمد گبول سمیت دیگر دیہات کو بحریہ ٹائون انتظامیہ مسمار کرنا چاہتی ہے اور لوگ مزاحمت کررہے ہیں، اسمبلی میں بحث کرنے کی اجازت دی جائے ۔ حلیم عادل شیخ نے حکومت سندھ اور بحریہ ٹائون کے خلاف قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن اسپیکر نے ان کو اجازت نہ دی اور حلیم عادل شیخ کا مائک بند کروادیا، بعد میں نصرت سحر عباسی بھی بات کرتی رہی، لیکن اسپیکر نے ان کو بات کرنے کی اجازت نہ دی اور کہا کہ پہلے اور دوسرے کوارٹر کی بجٹ پر بحث جاری ہے، 2 دن بعد بحث ختم ہوگی تو پھر بات کرنا۔ بعد میں پارلیمانی امور کے وزیر مکیش کمار چاولا نے کہا کہ پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نوٹس لیا ہے اور جمعرات کو رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی، معاملے پر سیاست نہ چمکائی جائے، اگر سندھ کے لوگوں کا اتنا احساس ہے تو گیس، این ایف سی اور بجلی کے مسائل پر بات کی جائے، سندھ کے لوگوں کو پتا ہے کہ کون حلالی ہے اور کون حلالی نہیں، سندھ کے عوام نے ہم کو منتخب کرکے بھیجا ہے،جبکہ بجٹ پر بات کرتے ہوئے ممبر جاوید حنیف نے کہا کہ سندھ میں 70 فیصد رقم تنخواہوں اور پینشن پر خرچ ہوتی ہے، غیر قانونی اور جعلی بھرتیاں کی گئی ہیں، اساتذہ سمیت سرکاری ملازمین ڈیوٹی نہیں کرتے، کورونا وائرس کو کمائی کا ذریعہ بنایا گیا ہے، دکان سیل کی جاتی ہیں اور رشوت لے کر کھولی جاتی ہیں، کورونا پر 5 ارب روپے جمع کئے گئے، لیکن رقم جاری نہیں ہوئی۔ اسپیکر نے متحدہ ممبر جاوید حنیف کو زیادہ وقت نہ دیا جس پر ایم کیو ایم ممبران واک آئوٹ کرگئے ، بعد میں ایوان میں واپس آگئے۔ پی ٹی آئی ایم پی اے راجا اظہر نے کہا کہ میرے حلقے پی ایس 87 میں ایک ہی عمارت میں 2 سرکاری اسکول موجود ہیں، اسکول میں بچوں کیلئے پینے کا پانی، باتھ روم اور چار دیواری نہیں، بچے زمین پر بیٹھ کر پڑھتے ہیں، روٹی، کپڑا اور مکان کی باتیں کرنے والے کراچی کو پانی دیں،شہریوں کو پانی کی ضرورت ہے، زندگی موت پانی سے جڑے ہیں۔