سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کیلئے ن لیگ کو ووٹ دینا ہمارے چارٹر کا حصہ نہیں، کائرہ
شیئر کریں
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے مسلم لیگ(ن)کو ووٹ دینا ہمارے چارٹر کا حصہ نہیں ، یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ پیپلز پارٹی کسی اصول سے انحراف کررہی ہے ، پیپلز پارٹی 26 نکات کے ایک ایک نکتے پر ساتھ کھڑی ہے ۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بہت سارے اختلافات ہوتے ہیں جن پر قیادت بند کمروں میں بات کرتی ہے ، اگر ہم ان اختلافات پر آپ کے ذریعے میڈیا میں بیٹھ کر بحث کریں گے اور آپ نئے نئے سوالات اٹھائیں گے تو اس سے ابہام بڑھ جائیں گے ، ہمارا موقف آج بھی ہے کہ ہم استعفوں کے آپشن کے ساتھ ہیں، پیپلز پارٹی ان 26 نکات کے ایک ایک نکتے پر ساتھ کھڑی ہے البتہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ کچھ اقدامات چھوڑ کر حتمی اقدام کی جانب جانے کا بول رہے ہیں اس کے لیے ہمارے خیال میں وقت مناسب نہیں اور ہم نے ماضی میں آپ سے جو کچھ کہا وہ ثابت ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جلد ہو لیکن ملک بھر سے لوگوں نے اکٹھا ہونا ہوتا ہے اس سے تاخیر ہو رہی ہے اور ہم نے اس معاملے کو سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا حصہ اس لیے بنایا تاکہ سب لوگوں کو اس عمل کا حصہ بنایا جا سکے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے مسلم لیگ(ن)کو ووٹ دینا ہمارے چارٹر کا حصہ نہیں ، ہمارے دوستوں نے ایک اجلاس میں گفتگو کی تھی اور ہمیں ان کی رائے کا احترام ہے لیکن یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ پیپلز پارٹی کسی اصول سے انحراف کررہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں حصہ لینا چاہیے تو یوسف رضا گیلانی کو مسلم لیگ، جے یو آئی سمیت پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے ساتھ دیا اور ان کو ووٹ دے کر کامیاب کرایا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں، یہ بات بھی طے شدہ ہے کہ یہ اپوزیشن کی جیتی ہوئی سیٹ نہیں تھی جو پیپلز پارٹی کو فیور کے طور پر دی گئی، پیپلز پارٹی نے رضاکارانہ طور پر پی ڈی ایم کے لیے جدوجہد کا میدان لگایا اور خود کو اس سیٹ کے لیے پیش کر کے اس مشکل میں ڈالا۔انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں یوسف رضا گیلانی نے اس تمام معاملے کی قیادت کی ہے ، وہ پارلیمان میں سینئر ترین فرد ہیں اور سابق وزیر اعظم بھی ہیں، جب تک ان کا فیصلہ نہیں ہوجاتا کیونکہ وہ قانونی مسئلہ ہے تو اس وقت تک گیلانی صاحب کو اپوزیشن لیڈر ماننا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کوئی اتنا بڑا عہدہ بھی نہیں ہے کہ پیپلز پارٹی مری جا رہی ہے ، ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ کچھ باتیں اصول کی ہیں اور ان حالات میں اگر مہینہ، دو مہینہ یوسف رضا گیلانی قیادت کرتے ہیں تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں جو گفتگو لیک ہوئی اس پرپیپلز پارٹی کو بہت افسوس ہے لیکن کونسی ایسا اجلاس ہے جس میں گفتگو لیک نہیں ہوتی، جو ہوا وہ مناسب نہیں تھا۔اس موقع پر صحافی کی جانب سے سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ آپ جو مجھ سے اگلوانا چاہتے ہیں وہ نہیں اگلوا سکیں گے کیونکہ آپ تلخی بڑھانا چاہتے ہیں، میں مصالحہ نہیں لگانا چاہتا، ہماری ماضی بڑا واضح ہے ، ہم نے کبھی اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر سیاست نہیں کی، ان کے سہارے پر بھی سیاست نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ جس تبدیلی کی بات کررہی ہے ، اگر ہمیں وہ لانی ہے تو اس کے لیے ہم سب کو اور ہمارے علاوہ بھی جو سیاسی جماعتیں ہیں، ان کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہو گا، کسی ایک الیکشن کے جیت جانے کے نتیجے میں یہ ممکن نہیں ہو گا۔قمرزمان کائرہ نے کہا کہ ہم بات چیت کیلئے ہر حد تک جائیں گے ، آصف زرداری 14 سال جیلوں میں رہے اور مشکلات برداشت کیں، ہم کوئی پینترہ نہیں بدل رہے ، جو باتیں ہوئی ان کو چھوڑیں، ہم اپنے اصولوں کیساتھ کھڑے ہیں، اگر ہم واقع حقیقی تبدیلی کی بات کرتے ہیں تو تمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں یہ طے ہوا تھا کہ تمام فیصلے اکثریت رائے سے نہیں بلکہ اتفاق رائے سے لیے جائیں گے ، اصولی طور پر طے ہوا تھا، اس سے پہلے جو فیصلے ہوئے وہ بھی اکثریت رائے سے نہیں ہوئے لہذا ان کو یہ کہنا مناسب نہیں کہ یہ جمہوری طریقہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے اور طریقہ اور 26 نکات کے ساتھ کھڑے ہیں اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے بعد پارٹی پوزیشن اپنے دوستوں کو واضح کردیں گے ۔