کورونا کی نئی لہرکاروبار رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ
شیئر کریں
این سی اوسی کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں میں کورونا کی مثبت شرح کی وجہ بننے والی سرگرمیوں پر سخت پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر این سی او سی کا خصوصی اجلاس ہوا، جس کی صدارت وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کی، جب کہ تمام چیف سیکرٹریز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، این سی او سی اجلاس میں ملک بھر میں کورونا کی موجودہ صورتحال پر اظہار تشویش کرتے ہوئے متفقہ طور پر ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، جب کہ 8 فیصد سے کم شرح والے شہروں میں پہلے سے نافذ پابندیوں پر ہی عملدرآمد جاری رکھا جائیگا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کورونا وائرس کی8 فیصد سے زائد مثبت شرح والے اضلاع اور شہروں میں ایمرجنسی کے علاوہ نقل و حرکت پر سخت پابندی ہوگی، ہوٹل اور ریسٹورنٹس میں ہر قسم کی ان ڈور ڈائننگ پر پابندی اور ہفتے میں دو روز تجاری سرگرمیاں بند اور دیگر دنوں میں رات 8 بجے تک کھولنے کی اجازت ہوگی، دو روز تعطیل کا فیصلہ وفاق اور صوبے خود کریں گے۔این سی او سی کے مطابق مذہبی و سیاسی اجتماعات پر مکمل جب کہ شادی بیاہ کی تقریبات کے ان ڈور انعقاد پر پابندی ہوگی، کھیلوں اور سماجی تقریبات پر مکمل پابندی ہوگی، تفریحی پارک مکمل طور پر بند رہیں گے، جب کہ واکنگ اور جاگنگ ٹریکس ایس او پیز کے ساتھ کھلے رکھنے کی اجازت ہوگی۔این سی او سی کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ یہ پالیسی 11 اپریل تک نافذ العمل رہے گی اور 7 اپریل کو این سی او سی میں جائزہ لیا جائے گا کہ ان پابندیوں پر اطلاق جاری رہے گا یا ان میں نرمی کی جائے گی، جب کہ تعلیمی اداروں سے متعلق فیصلہ 24 مارچ کو این سی او سی اجلاس میں ہوگا۔اس سے قبل سماجی رابطے کی ویٹ سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے حوالے سے وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ آج این سی او سی کے اجلاس میں ہم نیان تمام سرگرمیوں پر پابندیوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے جن سیکوروناکیسزمیں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔وفایق وزیر نے کہا کہ اسلام آباد اورصوبائی انتظامیہ کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایس اوپیزپرسختی سے عملدرآمدکرائیں، جس کی خلاف ورزی کرنیوالوں کیخلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت بھِی کی گئی ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی اپنے ویڈیو پیغام میں کورونا کی تیسری لہر میں شدت کے حوالے سے ایس اوپیز پر سختی سے عمل کروانے پر زور دیا اور کہا کہ ایس او پیز پرعملدرآمد نہ کرنے پرقانونی کارروائی ہوگی۔