میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن وسطی بے قابو، نارتھ زون میں اپنا قانون نافذ کردیا

ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن وسطی بے قابو، نارتھ زون میں اپنا قانون نافذ کردیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۲ فروری ۲۰۲۱

شیئر کریں

( رپورٹ جوہر مجید شاہ ) ڈپٹی کمشنر و ایڈمنسٹریٹر ڈسٹرکٹ سینٹرل کی ناک کے نیچے ” کرپٹ مافیا ” خر مستیوں میں مست ” ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن ضلع وسطی نارتھ کراچی زون ” ظفر احمد بے قابو نارتھ زون میں اپنا قانون نافذ کردیا کلرک ” حنین کو کھلی چھوٹ ہفتہ / ماہانہ بطور رشوت / بھتہ وصولی کا بڑا ٹاسک دے ڈالا ” حنین 2009 ء میں بطور نائب قاصد گریڈ ( 1 ) میں بھرتی ہوا ” ایمپلائز نمبر ( ای ڈی 0039 ) قومی شناختی کارڈ نمبر ( 42201_3729439_7 ) حنین سیاسی اثرورسوخ/ تعلقات اور چھتری کا استعمال کرتے ہوئے2014 ء میں گریڈ ( 7 ) تک جا پہنچا ادھر ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن نارتھ کراچی زون ” ظفر احمد ” جو خود کرپشن کے بے تاج بادشاہ گر و کھلاڑی ہیں انھوں نے ” حنین کی بازیگری کو مزید پروان چڑھانے کا منصوبہ بناتے ہوئے اسے اپنا فرنٹ مین کھلاڑی نامزد کردیا ادھر انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی / ادارتی زرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ” حنین ” نے ملنے والی ہدایات اور مکمل غیرقانونی سرپرستی کے عوض ڈسٹرکٹ سینٹرل نارتھ کراچی زون کے محکمہ ایجوکیشن کو لوٹ مار رشوت و بھتہ وصولی کا مرکز بنالیا زرائع نے بتایا کہ لگ بھگ نارتھ کراچی زون کے ( 12 ) گھوسٹ ملازمین گھر بیٹھکر تنخواہ وصول کررہیں ہیں اور مزکورہ ملازمین سے فی ملازم کی مد میں ماہانہ 10 ہزار روپے بطور رشوت / بھتہ لیا جارہا ہئے اس طرح ماہانہ 1 لاکھ 20 ہزار ٹھکانے لگائے جارہیں ہیں جو نہ صرف قومی سرمائے کا ضیاع بلکہ تعلیم ملک قوم سمیت معصوم طلبہ و طالبات کیساتھ دھوکہ سنگین مزاق بھی ہئے جسے کسی بھی طور معاف و نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اس ضمن میں زرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ جو عملہ باقاعدہ اپنے فرائض منصبی فرض شناسی و دیانتداری کے ساتھ ادا کرتا ہئے کلرک حنین اسے گھر بیٹھکر تنخواہ وصول کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہتا ہئے ” میں ہوں نا ” بس ماہانہ 10 ہزار مجھے بطور نذرانہ / بھتہ دو اور گھوسٹ ملازمین کی فہرست میں اپنا نام اندراج کراو اتنی تکلیف آنے / جانے اور مغز و سر کھپانے کی کیوں اٹھاتے ہو ہماری سیٹنگ اوپر تک ہئے پیسہ نیچے سے اوپر تک جاتا ہئے اور پیسے مال میں بڑی طاقت ہئے کونسا اور کیسا قانون بس راج ہئے تو ظفر احمد اور کلرک حنین کا ادھر زرائع نے بتایا کہ کسی مجبوری میں بھی چھٹی کرنے والوں سے ایک دن کی تنخواہ ” منہا / کاٹنے کی دھمکی دیکر بھی اپنا خرچہ وصول کرتا ہئے جبکہ مقامی اسکول کے نائٹ / رات کی شفٹ کے چوکیدار سے دھونس / دھمکی کے ذریعہ سرکاری کوارٹر خالی کروالیا جبکہ مزکورہ چوکیدار نے اس کوارٹر میں آدھار پکڑ کر کام وغیرہ کروائے تھے اس ضمن میں زرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اس سرکاری کوارٹر کو کسی ” ریحانہ ” نامی خاتون کو دیکر 50 ہزار وصول کئے جبکہ زرائع کہتے ہیں کہ موصوف حنین نے ماہانہ 10 ہزار کرایہ طے کیا ہئے جبکہ بتایا جارہا ہئے کہ تبادلے / تعیناتیوں کیلے بھی بھاری وصولیوں کا بازار فل گرم ہئے مختلف سیاسی سماجی مزہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں