میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سرسید ٹاﺅن کی عائشہ کے قتل کو خودکشی قراردینے کی کوشش ناکام

سرسید ٹاﺅن کی عائشہ کے قتل کو خودکشی قراردینے کی کوشش ناکام

منتظم
بدھ, ۱۱ جنوری ۲۰۱۷

شیئر کریں

پوسٹ مارٹم رپورٹ نے پول کھول دیا شوہر اور سسر کو پولیس نے گرفتار کرلیا
کراچی کے علاقے نیو کراچی سر سید ٹاو ن میں گھر سے ملنے والی لڑکی کی پھندا لگی لاش کا معمہ حل ہوگیا، میڈیکل رپورٹ میں خودکشی کے رچائے گئے ڈرامے کا ڈاراپ سین ہوگیا، ڈاکٹروں نے عائشہ کی موت کو قتل قرار دیا تو پولیس نے شوہر اور سسر کو حراست میں لے لیا، نیوکراچی کے علاقے سرسید ٹاو ن کے ایک گھر سے شادی شدہ لڑکی کی پھندا لگی لاش برآمد ہوئی ، ابتدائی تفتیش کے دور ان سرالیوں نے عائشہ کی موت کو خودکشی بتایا لیکن لڑکی کے اہلخانہ نے سرالیوں پر عائشہ کے قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا،جس پر پولیس نے بھی آستینیں چڑھالیں اور سراغ ڈھوندنے میں مصروف ہوگئی ،عائشہ کے اہلخانہ کے اصرار پر پوسٹ مارٹم کرایا گیا تو کہانی کا رخ ہی تبدیل ہوگیا ، میڈیکل رپورٹ نے عائشہ کے خودکشی کے ڈرامے کی نفی کرتے ہوئے موت کو قتل قرار دیدیا ، میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں پولیس نے مقدمہ قتل کی دفعہ 302کے تحت لڑکی کے والد ضیاالدین کی مدعیت میں عائشہ کے شوہرزاہد ، سسرامانت ، ساس زاہدہ اور بھابھی امبر کے خلاف مقدمہ نمر8/17 درج کرکے شوہر اور سسر کو گرفتار کرلیاتھا۔سرسید پولیس کا کہنا ہے کہ سرسید تھانے کی حدود نارتھ کراچی سیکٹر 9مکان نمبر R.872سے خاتون کی پھندا لگی لاش کی اطلاع پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش تحویل میں لیکر عباسی شہید اسپتال منتقل کی ،جہاں اس کی شناخت 27سالہ عائشہ زوجہ امتیاز کے نام سے ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق اسکے شوہر نے بیان دیا ہے کہ 2سال قبل شادی ہوئی تھی اور شوہر اور بیوی کا آپس میں جھگڑا رہتا تھا بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بھی جھگڑا ہوا تھا اور عائشہ نے اپنے آپ کو کمرے بند کر لیا تھا تاہم کافی وقت گزرجانے کے بعد جب دروازہ کھولنے کی کوشش کی تو کمرہ اندر سے لاک تھا اور دروازے کو توڑ کر جب دیکھا تو اسکی لاش لٹک رہی تھی ،دوسری جانب خاتون کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ عائشہ نے خودکشی نہیں کی ہے بلکہ اس کو تشدد کے بعد پھندا لگا کر قتل کیا گیا ہے اور واقعے کو خودکشی ظاہر کرنےکی گئی ہے ،بعدازاں میڈیکولیگل رپورٹ میں عائشہ پر تشددسے قتل ثابت ہوگیا ،ایم یل او کے مطابق لاش تشددکے نشانات پائے گئے ہیں ،پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے کے بعد اصل حقائق سامنے آگئے۔
عائشہ کھانا اچھا نہیں بناتی تھی،ملزم زاہد
سرسید پولیس کے انوسٹی گیشن افسر کے مطابق عائشہ کو 4جنوری کو نارتھ کراچی میں قتل کردیا گیا تھا اور خاتون کے قتل کے الزام میں اس کے شوہر امتیاز، شوہر کے والد امانت خان اور شوہر کی والدہ اور بہن کو نامزد کیا گیا۔مقتولہ کے اہل خانہ کی جانب سے سر سید تھانے میں درج کرائی گئی ایف آئی آر میں عائشہ کے شوہر اور اس کے اہل خانہ کو نامزد کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے مزکری ملزم اور اس کے والد کو گرفتارکرلیا۔کیس کے تحقیقاتی افسر نے دونوں ملزمان کو عدالت میں پیش کیا اور عدالت سے ان کا ریمانڈ لیا جبکہ دیگر دونوں ملزمان خواتین کو گرفتار کرنے کی اجازت بھی طلب کی گئی۔دوسری جانب مقتولہ کے شوہر کا کہنا ہے کہ مقتولہ کھانا اچھا نہیں بناتی تھی۔ملزم کے مطابق ایک رات قبل دونوں کا معمولی جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد اسکی بیوی نے کمرے کا دروازہ بند کر کے خودکشی کر لی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں