غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے .... کچھ ہم سے کہا ہوتا کچھ ہم سے سنا ہوتا
شیئر کریں
اے ڈی خوا جہ اور ثناءاﷲ عباسی میں عارضی صلح
محمد علی نامی شخص نے غیر رسمی گفتگوٹیپ اے ڈی خواجہ کو سنوائی جس پر انکا ردعمل شدید تھا،ایک ہفتے تک بات چیت بند رہی
ثنا ءاللہ عباسی نے غلطی تسلیم کرلی،دونوں دوست بغل گیر ہوئے ،ساتھ کھانا کھایا، سندھ پولیس کے معاملات پرمشاورت
عقیل احمد
سندھ پولیس کے دو سینئر افسران اے ڈی خواجہ اور ثناءاﷲ عباسی میں 30 سالہ مثالی دوستی میں پہلی مرتبہ دراڑیں پڑگئی ہیں، اے ڈی خواجہ کو اس بات کا ارمان تھا کہ اگر ثناءاﷲ عباسی کو آئی جی سندھ پولیس بننا تھا تو وہ مجھے خود آکر کہتے یا وہ اس خواہش کا اظہار کرتے کہ وہ آئی جی پولیس بننا چاہتے ہیں تو وہ خود ہی ان کے لیے وفاقی حکومت کو کہتے مگر انہوں نے پیٹھ پیچھے ایسے لوگوں کو کہا ہے جو لڑوانے میں ماہر ہیں اور وہ جلتی پر تیل کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے مرچ مصالحہ لگاکر ایسی باتیں کردیں جس سے دونوں کی دوستی میں پہلی مرتبہ خلیج پیدا ہوئی‘ ”جرا¿ت“ کی خصوصی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک شخص جس کا نام محمد علی ہے، اس سے ثناءاﷲ عباسی کی بات چیت ہوئی تھی جس میں انہوں نے کچھ غیر سنجیدہ گفتگو کی تھی اور اس محمد علی نے وہی بات چیت ٹیپ کرکے اے ڈی خواجہ کو دے دی اور ساتھ ہی طعنہ بھی دے د یا کہ اتنی پرانی دوستی میں ایسا تو نہیں ہوتا کہ اس طرح کی گفتگو کی جائے ،ایسی بات تو دشمن بھی نہیں کرتے ۔
اس گفتگو کے بعد اے ڈی خواجہ نے شدید ردعمل ظاہر کیا اور آٹھ دن تک ثناءاﷲ عباسی سے بات چیت بندرہی جب ثناءاﷲ عباسی کو پتہ چلا کہ اے ڈی خواجہ ان سے اس بات پر ناراض ہیں کہ انہوں نے محمد علی سے بات کی اور محمد علی نے وہی بات چیت ریکارڈ کرکے اے ڈی خواجہ کو فراہم کی ،جب پوری صورتحال کا ثناءاﷲ عباسی کو علم ہوا اور ساتھ ساتھ اے ڈی خواجہ کا یہ پیغام بھی موصول ہوا کہ اتنی پرانی دوستی میں پیٹھ پیچھے گِلہ غیبت نہیں کی جاتی تو ثناءاﷲ عباسی کے پاﺅں تلے سے زمین نکل گئی مگر وہ د انشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوری طورپر اٹھے اور اے ڈی خواجہ کے گھر چلے گئے اور ان سے بات کی۔ جواب میں اے ڈی خواجہ نے انہیں بتایا کہ وہ محمد علی کے پاس جاکر میرے بارے میں جو گفتگو کرتے رہے، اس سے مجھے دکھ ہوا ہے اور میں نے تہیہ کرلیا تھا کہ اب کبھی بھی ان سے دوبارہ دوستی برقرار نہیں رکھیں گے جس پر ثناءاﷲ عباسی نے پہلے تو ان سے معذرت کی کہ مجھے محمد علی جیسے ناقابل اعتبار شخص سے بات نہیں کرنی چاہیے تھی تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ایک چھوٹی سی غلطی سے اتنا پرانا رشتہ ختم نہیں ہونا چاہیے ،میں اپنی غلطی تسلیم کرکے آپ کے گھر پر آیا ہوں، ہم تو اپنے گھر پر آنے والے کو خون بھی معاف کردیتے ہیں۔ جس پر اے ڈی خواجہ نے انہیں گلے لگالیا اور انہیں سمجھایا کہ ہم دونوں کا رشتہ اتنا پرانا اور مضبوط ہے کہ ہم ایک دوسرے کو ہر بات کہہ سکتے ہیں۔ ثناءاﷲ عباسی نے اس موقع پر ان سے وعدہ کیا کہ آئندہ ایسی بات نہیں ہوگی جس کے بعد دونوں نے کھانا ساتھ کھایا اور سندھ پولیس کے معاملات پر آئندہ کی حکمت عملی تیار کی۔
اطلاعات کے مطابق گلے شکوے ختم کرنے کے بعد دونوں افسران نے اپنی آئندہ کی حکمت عملی پر تفصیلی غور کرتے ہوئے یہ طے کیا کہ حکومت سندھ کے ساتھ کوئی تنازع نہیں پیدا کریں گے مگر سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے تحت اے ڈی خواجہ دوبارہ عہدہ سنبھالیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ ثناءاﷲ عباسی اور اے ڈی خواجہ کے دیگر کئی ایسے دوست ہیں جو ان کے خیر خواہ نہیں ہیں اوراکثر ان کے خلاف سازشیں کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں نے نا چاہتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ صلح کرلی اور عہد کیا کہ آئندہ کوئی ایسی بات نہیں کریں گے جس سے غلط فہمی پیدا ہو، اس طرح فی الحال عارضی صلح ہوگئی ہے۔