میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عوام کی شکایتں اور پولیس کے دعوے!!!

عوام کی شکایتں اور پولیس کے دعوے!!!

منتظم
اتوار, ۲۵ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

عوام اور پولیس میں دوریاں ختم کرنے کے اقدامات کیے ،ایڈیشنل آئی جی
شکایت سیل میں بھی شنوائی کے بجائے رسوائی ہوتی ہے ،متاثرین
شہر میں پولیس کے اہم شاہراہوں سمیت مضافاتی علاقوں میں اسنیپ چیکنگ کے دوران میں عوام کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس چیکنگ کے دوران میں بالخصوص موٹر سائیکل سوار شہریوں کو روک کر تلاشی کے بہانے بلاوجہ پریشان کرنے کے ساتھ ساتھ موٹر سائیکل کے کاغذات مکمل ہونے کے باوجود رشوت کا تقاضا” چائے پانی“ سے شروع کرتی ہے اور رشوت نہ دینے پر تھانے لے جاکر اور متعلقہ تھانہ کے ڈیوٹی افسر سمیت ایس ایچ او کو مس گائیڈ کرکے لاک اپ کردیتی ہے۔
شہر کے مضافاتی علاقوں میں بلدیہ ٹاﺅن‘ ماڑی پور روڈ‘آئی سی آئی پل‘ حب ریور روڈ‘ منگھوپیر‘ نارتھ کراچی‘ سرجانی‘ سہراب گوٹھ‘ قائد آباد‘ نیشنل ہائی وے‘ کورنگی انڈسٹریل ایریا‘ سائٹ ایریا‘ اورنگی ٹاﺅن جبکہ ڈیفنس سمیت ریڈ زون میں بھی اس طرح کی صورت شہریوں کے ساتھ پائی جاتی ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر کا کہنا ہے کہ عوام اور پولیس کے درمیان دوریاں ختم کرنے کے حوالے سے کھلی کچہریاں اور سیمینار بھی منعقد کیے گئے جبکہ محکمہ پولیس میں شکایات سیل بھی قائم کیے گئے تاکہ عوام کی شکایات کا ازالہ کیا جاسکے اور عوام بلا خوف تھانوں میں جاکر اپنی شکایات اندراج کراسکیں۔
واضح رہے کہ پولیس کمپلین سیل یا DIGs اور SSPs آفسز میں شہریوں کے ساتھ پولیس کی جانب سے پیش آنے والے واقعات کی جمع کرائی جانے والی درخواستوں کی چھان بین کے لیے مقرر ہونے والا پولیس افسر درخواست گزار کو پریشان کرکے اپنے ہی پیٹی بند بھائی کا ساتھ دے کر درخواست گزار یعنی متاثرہ شخص کو خالی ہاتھ لوٹادیتا ہے یہاں تک کہ جس پولیس افسر یا اہلکار کے خلاف درخواست جمع کرائی جاتی ہے،شکایت سیل میں مقررہ افسرکی جانب سے اپنی جیب گرم کرکے پہلے سے ہی اپنی رپورٹ مخالف پولیس افسر و اہلکار کے حق میں دے کر درخواست گزار کو جھوٹا قرار دے دیا جاتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں