میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بارش متاثرہ خاندان کی بحالی کیلئے ایک لاکھ نقد دینے کی تیاری

بارش متاثرہ خاندان کی بحالی کیلئے ایک لاکھ نقد دینے کی تیاری

ویب ڈیسک
هفته, ۱۹ ستمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

اقوام متحدہ کے وفد کو آج بارش سے نقصانات پر حکومت سندھ کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے توسط سے وزرا اور چیف سیکریٹری نے آج اقوام متحدہ کے وفد کو صوبے میں بارشوں سے ہونے والے نقصانات پر بریفنگ دی۔چیف سیکریٹری نے وفد کو بتایا کہ سندھ حکومت ہر متاثرہ خاندان کو بحالی کے لیے 1 لاکھ روپے نقد دینا چاہتی ہے، متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے کاموں کی مزید ضرورت ہے۔ یو این وفد نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی متاثرہ علاقوں میں کام کر رہی ہے۔ وفد نے سندھ حکومت کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔بریفنگ میں کہا گیا کہ سندھ میں اگست کی بارشوں سے 136 لوگ انتقال کر گئے ہیں، جب کہ 86 افراد زخمی ہوئے، سیلابی صورت حال سے 15 ہزار 233 دیہات شدید متاثر ہوئے، جب کہ 10 لاکھ 94 ہزار 150 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ 5 ہزار 729 پکے گھر مکمل تباہ ہوئے، 71 ہزار 614 کچے گھر مکمل تباہ ہوئے، ایک لاکھ 26 ہزار 674 کو جزوی نقصان پہنچا، بارشوں کے باعث 45 ہزار 961 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے یو این وفد کو کہا گیا کہ حکومت سندھ نے بارش متاثرین کے لیے 76 ارب کا تخمینہ لگایا ہے، 73 کفیل کے لیے 3 کروڑ 65 لاکھ روپے کا تخمینہ ہے، 63 غیر کفیل کے لیے ایک کروڑ 89 لاکھ روپے کا تخمینہ ہے، 86 شدید زخمیوں کے لیے 8 کروڑ 6 لاکھ روپے تخمینہ لگایا گیا۔منہدم مکانات کی تعمیر کے لیے 11 ارب 45 کروڑ 8 لاکھ تخمینہ لگایا گیا، نقصان پہنچنے والے مکانات کے لیے 1 ارب 50 کروڑ 4 لاکھ تخمینہ لگایا گیا، 71 ہزار 614 کچے مکانات کی تعمیر کے لیے 7 ارب 16 کروڑ 14 لاکھ تخمینہ لگایا گیا، تباہ کچے مکانات کے لیے 6 ارب 33 کروڑ 37 لاکھ تخمینہ لگایا گیا ہے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہلاک مویشیوں کے لیے فی گھرانہ 50 ہزار کے حساب سے 1 ارب 5 کروڑ تخمینہ لگایا گیا ہے، 24961 ہلاک بھیڑ بکریوں کے لیے 24 کروڑ 96 لاکھ 10 ہزار مقرر کیے گئے ہیں، برسات متاثرین کی بحالی کے لیے 67 ارب 54 کروڑ 9 لاکھ 10 ہزار درکار ہیں۔یو این وفد نے اس موقع پر کہا کہ میرپورخاص اور حیدرآباد کے علاقوں کا دورہ کر کے دیکھا کہ متاثرہ علاقوں کے افراد کافی تکلیف میں ہیں، لیکن میڈیا ان کو اجاگر نہیں کر رہا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں