میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
2کروڑ کے شہر میں صرف 12فائر اسٹیشنزکارآمد

2کروڑ کے شہر میں صرف 12فائر اسٹیشنزکارآمد

منتظم
بدھ, ۲۱ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

عالمی معیار کے مطابق 200فائر اسٹیشنز کراچی کو درکار ہیں ،29ہزار فائر فائٹرز کی ضرورت ہے
سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے 12سو فائر فائٹرز میں سے آدھے غیر حاضر رہتے ہیں،اسنارکل بھی ناکافی
کراچی کی آبادی دو کروڑ سے زائد، بجٹ اربوں روپے، شہر میں ہزاروں بلند عمارتیں لیکن کسی نا گہانی صورت حال میں آگ بجھانا محکمہ فائر بریگیڈ کے بس کی بات بالکل بھی نہیں ہے۔کراچی میں اگر آگ لگ جائے تو اسے بجھایا کیوں نہیں جا سکتا ؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب کوئی دینے کو تیار نہیں۔
محکمہ فائر بریگیڈ کے 12سو سے زائد ملازمین تنخواہ ضرور لیتے ہیں لیکن حاضر آدھے بھی نہیں ہوتے، جو حاضر ہوتے ہیں ان میں سے 170فائر فائٹرز پچاس سال سے زائد عمر کے ہیں جو بین الاقوامی تقاضوں پر پورے نہیں اترتے، باقی بھرتیاں سیاسی سفارش پر دی گئیں۔ کاغذوں میں تو 22فائر اسٹیشنز ہیں لیکن کام صرف 12 کرتے ہیں ۔ بین الاقوامی معیار کے مطابق ایک لاکھ کی آبادی کیلئے ایک ماڈل فائر اسٹیشن اور چار گاڑیاں ہونا ضروری ہیں۔ اس طرح کراچی کی دو کروڑ کی آبادی کو 200فائر اسٹیشنز اور 28800 فائر فائٹرز درکار ہیں۔شہر کو کم از کم 800فائر ٹینڈرز کی ضرورت ہے لیکن موجود صرف 16ہیں، مجموعی طور پر48گاڑیاں ہیں، 15 مکمل طور پر ”لاعلاج“ جبکہ 17گاڑیاں ”جزوی بیمار“ ہیں اور ان کی ”دوا دارو“ اور مرمت کے لیے کے ایم سی کے پاس فنڈز نہیں۔شہر میں ایسے فائر اسٹیشن بھی موجود رہے ہیں جن کے اوقات کار متعین تھے جو صبح8بجے سے رات8بجے تک کام کیا کرتے تھے،بولٹن مارکیٹ میں واقع فائر اسٹیشن کی گاڑیاںکچرا کنڈی پر کھڑی ہوتی تھیں ۔ فائر بریگیڈکی رہائشی عمارتیں سیاسی وابستگیوں اور بھرتیوں کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کے دفاتر میں تبدیل ہوگئی تھیں ۔ 2012میں سانحہ بلدیہ ٹاﺅن فیکٹری میں آتشزدگی سے 259افراد جل کر خاکستر ہوگئے۔ کیمیکل گودام ہو ، فیکٹری ہو یا کوئی اونچی عمارت، ان میں لگی آگ بجھتی بھی تب ہے جب اسے خود سے بجھنا ہو اور وجہ یہ کہ نہ تو وسائل موجود ہیں، نہ سازو سامان اور نہ انتظامیہ کی خواہش۔
کراچی بلند عمارتوں کا جنگل بنتا جارہا ہے لیکن اگر دو عمارتوں میں بیک وقت آگ لگ جائے تو پھر ان مکینوں کا اللہ ہی حافظ کیونکہ انتظامیہ کے پاس دو اسنارکل ہیں جو اس پائے کی نہیں کہ بلند عمارتوں کی آگ بجھا سکے۔ ان حالات میں حکام یہ کہتے تو ہیں کہ حکومت فائر فائٹنگ کے محکمے کی از سر نو تنظیم کرے گی، کراچی پیکج میں بھی اس کے لئے 57کروڑ روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اس پر عمل درآمد کب ہوتا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں