اسرائیل سے معاہدہ،ترک صدر کی اماارات سے سفارتی تعلقات معطل کرنے کی دھمکی
شیئر کریں
ترکی نے اسرائیل سے امن معاہدہ طے کرنے پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ سفارتی تعلقات معطل کرنے کی دھمکی دی ہے حالانکہ اس کے اپنے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات استوار ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یو اے ای سے تعلقات معطل کرنے کے علاوہ ابوظہبی میں متعین ترک سفیر کو واپس بلانے پر بھی غور کیا جارہا ہے ۔ترک وزارتِ خارجہ نے الگ سے ایک ایک بیان میں کہا کہ تاریخ یو اے ای کو اسرائیل سے ڈیل طے کرنے اورمنافقانہ کردار پر کبھی معاف نہیں کرے گی۔ترک صدر نے معاہدے کے ردعمل میں مزید کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف یہ اقدام ہضم نہیں کیا جا سکتا۔فلسطین اگر یو اے ای میں اپنے سفارت خانہ کو بند کرتا ہے یا اپنے سفیر کو واپس بلا لیتا ہے تو ہم بھی یہی کریں گے ۔انھوں نے کہا کہ میں نے اپنے وزیرخارجہ کو اس ضمن میں احکامات دے دیے ہیں۔انھوں نے کہا کہ میں نے وزیرخارجہ سے کہا ہے کہ ہم بھی ابوظہبی کی قیادت کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کررہے ہیں یا پھر اپنے سفیر کو واپس بلا رہے ہیں۔ترک وزارت خارجہ نے قبل ازیں بیان میں کہا کہ فلسطینیوں نے درست طور پر اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کو مسترد کردیا ہے ۔اس نے کہاکہ تاریخ اور خطے کے لوگوں کا ضمیر اس منافقانہ کردار کو کبھی فراموش اور معاف نہیں کرے گا۔انتہائی تشویش کی وجہ تو یہ ہے کہ یو اے ای نے 2002 کے عرب امن اقدام کے ساتھ آگے بڑھنے کے بجائے یک طرفہ اقدام کیا ہے ۔