میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کرونا وائرس پھیلنے کا خطرہ، شہریوں کو چین سے نہیں نکال رہے، ڈاکٹر ظفر مرزا

کرونا وائرس پھیلنے کا خطرہ، شہریوں کو چین سے نہیں نکال رہے، ڈاکٹر ظفر مرزا

ویب ڈیسک
جمعه, ۳۱ جنوری ۲۰۲۰

شیئر کریں

معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفرمرزا نے کہا ہے کہ صحت عامہ کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ، پاکستان میں ابھی تک کرونا وائرس کاایک بھی کیس سامنے نہیں آیا ہے مشکل کی یہ گھڑی ہے اس پر پاکستان چین کے ساتھ کھڑا ہے چین میں 4 پاکستانی اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جو صحت یاب ورہے ہیں ہم چین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ ایئرپورٹ پر تمام حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جارہا ہے ۔ اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ صحت عامہ کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق اب تک کی تشخیص کے مطابق 7831 لوگ کرونا وائرس کے مرض میں مبتلا ہیںجبکہ 170 لوگ وفات پاچکے ہیںاب تک یہ بیماری 15ممالک میں پھیل چکی ہے ان میں 15ممالک میں جن لوگوں میں یہ بیماری پھیلی ہے انہوں نے ماضی قریب میںکسی نہ کسی حوالے سے چین کا سفر کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ابھی تک پاکستان میںکرونا وائرس کا ایک بھی مریض ثابت نہیں ہوسکا۔ چین میں زیر تعلیم 4طالب علموں میں کرونا وائرس پازیٹو ہے ۔ حالانکہ چین میں پاکستان کے سینکڑوںطلباء زیر تعلیم ہیں ۔ میں واضح کردوں کہ عالمی ادارہ صحت نے رکن ملکوںکو چین سے اپنے شہری نکالنے کی سفارش نہیں کی ۔ چین نے ابھی تک کسی ملک کو اپنے شہری نکالنے کی اجازت نہیں دی ۔ امریکہ نے اپنے کچھ سفارتکاروںکو چین سے نکالا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ پبلک ہیلتھ کے نقطہ نظر سے چین جو پالیسی اپنائے ہوئے ہے وہ بہترین ہے ۔ ایک ذمہ داری حکومت اورچین کا ہمسایہ ہوتے ہوئے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم چین کی پالیسیوں کے ساتھ چلیں اس کا احترام کریں اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے اس بیماری کے پھیلائو کا سبب نہ بن جائیں۔ اپنے لوگوںکی صحت عامہ کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ووہان میں مقیم پاکستانیوں کی حکومت کو اتنی ہی فکر ہے جتنی ان کے اہلخانہ کو ہے ہم عجلت میں ایسی کوئی چیز نہیں کرنا چاہتے جو اس بیماری کے پھیلنے کا سبب بنے کروناوائرس کے کنٹرول کیلئے حکومت چین کے اقدامات لائق تحسین ہیں۔ حکومت پاکستا ن کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کیا چین میں مقیم پاکستانیوں کی دیکھ بھال ٹھیک طریقے سے ہورہی ہے ۔ ان کو کھانا مل رہا ہے اور کیا ان کی روز مرہ کی ضروریات ٹھیک طریقے سے پوری ہورہی ہیں اس حوالے سے ہمارا دفتر خارجہ اوربیجنگ میں ہماری ایمبیسی دن رات چین میں مقیم پاکستانی برادری سے منسلک ہیں اور ان کو مستقل معلومات دے بھی رہے ہیں اور ان کے بارے میں معلومات سے بھی آگاہ کررہے ہیں۔ ہمارے لئے بہتر یہی ہے کہ ہم اپنے شہریوں کو چین سے نہ نکالیں۔ یہی کچھ عالمی ادارہ صحت بھی ہدایت دے رہا ہے اور یہی چین کی پالیسی بھی ہے اور یہی ہماری بھی پالیسی ہے ۔ چین نے اس مرض کی تشخیص کیلئے کٹس بنائی ہیں اور اس بیماری کی سب سے بہترین تشخیص چین میں ہی ہوسکتی ہے مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان چین کے ساتھ کھڑا ہے ۔ ایئرپورٹس پر ہرممکن اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ جو بھی اقدامات کرنا چاہئیں وہ ہم کررہے ہیں۔ کروناوائرس سے بچائو کیلئے ہماری حکمت عملی مکمل ہے ہم چینی حکومت کے ساتھ مستقل رابطے میں ہیں۔ ہمیں ا پنے لوگوں کی لمحہ بہ لمحہ خبر ہے ۔ ووہان سٹی میں مقیم ہمارے پاکستانی طلبا نے ہمیں بتایا ہے کہ ہمارا بڑا اچھا خیال کیا جارہا ہے ۔حکومت چین ہمارے لئے بہت کچھ کررہی ہے ۔ جس طرح کی تشویش پھیلائی جارہی ہے حقیقت میں ایسا نہیں ہے ۔ حکومت پاکستان صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور مناسب وقت پر مناسب اقدام کرے گی۔ عجلت میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیںکریں گے ۔چین میں جن 4 پاکستانی طلباء کو کرونا وائرس ہوا تھا کا ابتداء میں علاج شروع ہوگیا تھا اب ان کی صحت بالکل ٹھیک ہے ان چاروں طلباء نے خود ہم سے کہا ہے کہ آپ میڈیا میں ہمارے اورہماری فیملی کے بارے میں بالکل بات نہ کریں۔ حکومت پاکستان ایک ذمہ دار ہے ہم اپنے لوگوں کی کیئرکررہے ہیں اس سلسلے میںجوکچھ کیا جانا چاہیے تھاحکومت کررہی ہے ۔وفاق اورصوبائی حکومتیں اس سلسلے میں ایک پیج پر ہیں۔ ابھی چین سے آنے کی کسی کو اجازت ہی نہیں ہے جب آمدورفت کا سلسلہ شروع ہوگا اورپاکستانی آنا شروع ہوئے تو ایئرپورٹس پر ان کا مکمل معائنہ کیا جائے گا۔ اور بیماری سے متاثرہ لوگوںکا مکمل علاج کیا جائے گا۔ چین میں مقیم پاکستانیوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ پاکستان کی ایمبیسی کی ویب سائٹ پر جاکر اپنے آپ کو رجسٹر کرلیں اس طرح وہ ہمارے ریکارڈ میں آجائیں گے اور اس صورت میں ہم ان کو معلومات دے سکیں گے اور وہ بھی ہمیں معلومات دے سکیں گے ۔ جلد ہم ایک ہیلپ لائن بھی قائم کریں گے چین میں پاکستانی 28000 سے 30000 کے قریب ہیں جورجسٹر ہیں جبکہ ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ جب سے اس بیماری کا علم ہوا ہے بیجنگ میں ہمارے سفارتخانے نے نہایت ہی اہم کردارادا کیا ہے اور ہیلپ لائن اور ہارٹ لائن نمبر ویب سائٹ اورسوشل میڈیاپر جاری کیے ہیں۔سفیر نے چین میں پاکستانیوں کیلئے پیغامات جاری کیے ہیںاور احتیاطی تدابیر کے بارے میں بتایا گیا ہے ۔ ایمبیسی نے ایڈوائزری بھی جاری کی ہے تاکہ احتیاطی طریقے اپنائے جاسکیں۔ ہماری تمام ایمبیسیاں دفتر خارجہ کی ویب سائٹ سے منسلک ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں