میرے خلاف سازش ہوئی ، آسانی سے نہیں جاؤں گا، آئی جی سندھ
شیئر کریں
آئی جی سندھ کلیم امام نے کہا ہے کہ اتنی آسانی سے عہدے سے نہیں جاؤں گا، اگر میں گیا بھی تو ہاتھی سوا لاکھ کا ہی رہتا ہے ۔کراچی میں منگل کوسینٹرل پولیس آفس میں یادگارِ شہدا کے افتتاح کی تقریب ہوئی۔ یادگارشہداکو 6 ماہ کے قلیل عرصے میں قائم کیا گیا ہے ۔ افتتاح کے موقع پرشہدا کی فیملی کو بھی مدعو کیا گیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ کلیم امام نے کہا کہ تصورکیاجارہا ہے کہ میں میرا ٹرانسفر ہوگیا، میں کہیں نہیں جارہا ہوں اور میرا کوئی ٹرانسفر نہیں ہورہا ہے ۔ کلیم امام کا کہنا تھا کہ میرے خلاف بڑی سازش ہوئی ہے اور اس تقریب کومیری الوادعی تقریب قرار دیا گیا ہے ۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ ہم رولز اور ریگولیشن کے مطابق کام کرتے ہیں، ہمیں حلف کے تحت چلنا پڑتا ہے ، راستے میں دشواری آتی ہے لیکن آپ کو گھبرانا نہیں ہے ، ایسے دن بھی آئے جب کلمے پڑھ لئے تھے کہ آج آخری دن ہے ، ہم نے جتنا کام بھی کیا یہ سب ٹیم ورک کا نتیجہ ہے ۔ کلیم امام نے کہا کہ تاثر دیا جارہا ہے کہ میرا تبادلہ کردیا گیااس تقریب کو میری الوداعی تقریب کہا جارہا ہے مگر ابھی میرا تبادلہ نہیں ہوا،اگر میں گیا بھی تو ہاتھی سوا لاکھ کا ہی رہتا ہیان کا کہنا تھا کہ کلیم امام نے کہا کہ ہمارے تمام افسران میں بہت قابلیت ہے ، مجھ سے پہلے بھی بہت اچھے آئی جی رہے ہیں، ہم قواعد و ضوابط کے تحت کام کرتے ہیں۔ اس موقع پر ڈی آئی جی آپریشن نے کہا کہ آئی جی سندھ کو آئے ہوئے ایک سال6ماہ ہوچکے ہیں،آئی جی سندھ نے کئی اقدامات کیے جو قابل ستائش ہیں۔ تقریب کے بعد صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں کلیم امام نے کہا کہ میڈیا پر میرے بیان کوغلط انداز میں چلایا گیا، مذاق میں افسران سے سازش کا لفظ استعمال کیا، افسران کی تقریر سے لگا کہ جیسے میری فیئرویل کی تقریب ہو۔پیپلزپارٹی کے رہنماء سعید غنی نے کہا ہے کہ آئی جی سندھ کی مرضی سے ٹرانسفر یا پوسٹنگ نہیں ہونی، ان کے جانے کا فیصلہ ہوچکا ہے ۔ سعید غنی نے کہا کہ پروفیشنل پولیس افسران عہدے سے چمٹے رہنے کی کوشش نہیں کرتے ، عہدوں سے چمٹے رہنے والے افسران کو اچھا نہیں سمجھا جاتا، متنازع شخص کیسے آئی جی کے عہدے پر رہ سکتا ہے ۔ سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ کلیم امام میرے اور امتیاز شیخ کے خلاف سازش میں ملوث ہیں۔سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے رہنماء فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ اگر آئی جی ہوتا تو سندھ حکومت کو کہتا کہ اپنے الزامات ثابت کرو،آئی جی کا اسٹینڈ لینا جائز ہے ، پنجاب میں آئی جی کو اس طرح تذلیل کر کے نہیں نکالا گیا۔دوسری جانب سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے آئی جی سندھ کے بیان پر رد عمل دیا اور کہا کہ آئی جی کو پورا موقع دیا لیکن وہ پرفارم نہیں کرپائے ، ہم آئی جی سے مطمئن نہیں تھے ۔انہوں نے کہا کہ آئی جی کا کام تقریر کرنا نہیں اور کسی سرکاری ملازم کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ منتخب حکومت کے خلاف ایسے بات کرے ۔