ایم کیو ایم پاکستان کے خالد مقبول صدیقی کا وفاقی کابینہ سے علیحد گی کا اعلان
شیئر کریں
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے وفاقی کابینہ سے علیحد گی کا اعلان کر تے ہوئے کہا کہ ہم نے تحریک انصاف کا وفاقی حکومت بنانے میں ساتھ دیا تھا لیکن ہمارے ایک نقطے پر بھی پیش رفت نہیں ہوئی، پہلے تجربے کی کمی سمجھتے رہے لیکن اب لگتا ہے سنجیدگی ہی نہیں،حکومت میں بیٹھنا اور ڈیڑھ سال تک انتظار کرنا بہت سارے خدشات پیدا کرتا ہے ،میری وزارت سے فائدہ ہی نہ ہو رہا ہو تو کابینہ میں بیٹھنا بے سود ہے ،ہم نے وزارت قانون و انصاف نہیں مانگی تھی، ہم نے جو دو نام وزارتوں کے لیے دیئے تھے ان میں فروغ نسیم کا نام شامل نہیں تھا، حکومت سے تعاون جاری رکھیں گے ۔کراچی میں پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ2018 میں عام انتخابات میں جو نتائج آئے وہ ایم کیوایم مکمل طور پر تسلیم نہیں کرتی تھی، نتائج تسلیم نہ کرنے کے باوجود جمہوری عمل کو مستحکم کرنے کے لئے حمایت کی، ہم نے حکومت سے وعدہ کیا تھا کہ حکومت بنانے میں آپ کی مدد کریں گے ، ہم نے اپنا وعدہ پورا کیا ،ہم بہت انتظار کرتے رہے کہ حکومت کی کچھ مصروفیات ہو سکتی ہے ، لیکن ہمارے ایک نقطے پر بھی پیش رفت نہیں ہوئی ۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ میرے لیے مشکل ہوتا جا رہا تھا کہ میں حکومت میں بیٹھا رہوں، میرا وزارت میں بیٹھنا بہت سارے سوالات کو جنم دیتا ہے لہذا اب وفاقی کابینہ میں بیٹھنا بے سود ہے کیونکہ میرے وزارت میں بیٹھنے سے کراچی کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے وزارتوں کی پیشکش سے متعلق سوال پر کنوینر ایم کیو ایم نے کہا کہ گزشتہ دنوں کہیں اور سے بھی وزراتوں کی بات ہوئی تھی لیکن ہم حکومت سے اپنا تعاون جاری رکھیں گے ۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ دو معاہدے ہوئے تھے ، ایک معاہدہ بنی گالہ اور دوسرا بہادرآباد میں ہوا، جہانگیر ترین کی موجودگی میں معاہدہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا ہر مشکل مرحلے میں ساتھ دیا لیکن سندھ کے شہری علاقوں سے نا انصافی کی جا رہی ہے ، ہزاروں ارب دینے والے شہر کو ایک ارب نہیں دیا جا رہا، ان ساری چیزوں کا پیپلز پارٹی کی آفر سے لینا دینا نہیں۔حکومت سے اتحاد ختم ہونے سے متعلق سوال پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم نے وزارت قانون و انصاف نہیں مانگی تھی، ہم نے جو دو نام وزارتوں کے لیے دیئے تھے ان میں فروغ نسیم کا نام شامل نہیں تھا، حکومت کو ایک ایسے وکیل کی ضرورت تھی جو ان کے مقدمات اچھی طرح سے لڑ سکے اس لیے انہوں نے فروغ نسیم کو خود منتخب کیا،فروغ نسیم کابینہ نہیں چھوڑ رہے ۔ حکومت کو موقع دے رہے ہیں کہ آپ کراچی اور سندھ کے لوگوں کو ثابت کریں کہ آپ یہاں کے بھی وزیراعظم اور صدر ہیں۔