گڈزٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے پورٹس پر کام ٹھپ
شیئر کریں
گڈزٹرانسپورٹرز اور کسٹم ایجنٹس کی اپیل پر ہڑتال کے نتیجے میں درآمدات و برآمدات معطل ہوگئیں ۔پورٹس پر کام ٹھپ اورکنٹینرز کے انبارلگ گئے ہیں۔پانچ روز گذرنے کے باوجود وفاقی حکومت کی جانب سے ہڑتال ختم کروانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ۔ مسئلے کا حل نکالنے کیلئے ا یف پی سی سی آئی نے ثالثی کی پیشکش کردی۔نومنتخب صدر میاں انجم نثارکا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری ایکشن لینا چاہئے ۔ ملک کو یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔ ان حالات میں ہم ہڑتال کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔دوسری جانب ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ہڑتال یونہی جاری رہے گی۔ ٹرانسپورٹرز اور کسٹم ایجنٹس کا مطالبہ ہے کہ ایکسل لوڈ رجیم کو فی الفور بحال اور سورس سے لوڈنگ کنٹرول کرنے کے فوری احکامات جاری کئے جائیں، سورس میں تمام بارڈرز، دونوں پورٹس اور ملک بھر کی تمام صنعتوں سے اوور لوڈنگ جرم قرار جبکہ اوور لوڈنگ کرنے والا، کروانے والے اور سہولت کاروں کو قومی مجرم قرار دے کر قرار واقعی سزا دی جائے ۔ وفاق ہائے ایوان صنعت وتجارت کے نو منتخب صدرنے ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ ہڑتال سے بڑھتے ہوئے مسائل اور صنعتوں کی بندش کا خدشہ ہے ، اسی وجہ سے انہوں نے وزیر اعظم عمران خان اور متعلقہ وزراء سے رابطہ کرکے درخواست کی ہے کہ اس مسئلے کو مستقبل بنیادوں پر حل کیا جائے ۔کیونکہ گذشتہ ایک سال سے یہ مسئلہ چل رہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں لوڈ کے مسئلے پر عدالتی فیصلے کو بتدریج نافذ ہو نا چاہے کیونکہ فوری عمل درآمد مزیدبحران پیداکرے گا۔ فیصلے پر عمل کے لیے 2لاکھ ٹرک اور ٹرالر کی فوری ضرورت ہو گی اور اس کے لئے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہو گی، انہوں نے کہا کہ ہڑتال4 روز سے جاری ہے ، جس سے پورٹس پر کنٹینرز کے انبار لگ گئے ہیں اور پورٹس پر کام ٹھپ ہو چکا ہے ۔اس وقت معیشت ہڑتالوں کی متحمل نہیں ہو سکتی، ایف پی سی سی آئی اس سلسلے میں ثالث کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے ۔کیونکہ ایک جانب ملکی ایکسپورٹ متاثر ہو رہی ہے تو دوسری جانب پھل فروٹ اور جلد خراب ہوجانے والی مصنوعات امپورٹ اور ایکسپورٹ کرنے والوں کو مالی نقصان کا سامنا ہے ، ملک کو یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔ ان حالات میں ہم ہڑتال کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔