جنرل راحیل کے جاتے ہی ٹی ٹی پی وزیر ستان نیٹ ورک پھر سرگرم ؟؟
شیئر کریں
تاجروں سے بھتہ وصولی کے لئے 12دہشت گرد کراچی پہنچ گئے، ملزم کمانڈر تاج الدین کا اعتراف۔5دہشت گرد گرفتار،گروہ کے مزید 7کی تلاش جاری
شہر میں کئی مکانات لے رکھے ہیں،ملزم کے گروہ میں خواتین بھی شامل ہیں جو ملزمان کی رشتہ دار نہیں ہوتیں بلکہ ان کی خدمات معاوضے کے عوض حاصل کی جاتی ہیں
طالبان کا وزیرستان نیٹ ورک ایک بار پھر کراچی میں سرگرم ہو گیاہے۔ تاجروں سے بھتہ وصولی کے لئے 12رکنی دہشت گرد گروہ کراچی پہنچ گیا۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے گرفتار دہشت گرد نے اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا۔کراچی میں بدامنی پھیلانے کے لئے کالعدم تحریک طالبان وزیرستان نیٹ ورک ایک بار پھر متحرک ہو گیا۔ تاجروں سے بھتہ وصولی کے لئے 12دہشت گرد کراچی پہنچ گئے ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان کے گرفتار کمانڈر تاج الدین نے دوران تفتیش اہم انکشافات کئے ہیں۔ کمانڈر تاج الدین نے اعتراف کیا کہ آپریشن ضرب عضب سے کالعدم تنظیمیں مالی بحران کا شکار ہیں۔ کراچی میں رقم وصولی کرنے آئے تھے۔ دوران تفتیش دہشت گرد تاج الدین نے انکشاف کیا کہ وہ خود کش بمبار تیار کرنے کا ماہر ہے۔ اکبر اور آصف کراچی میں سہولت کاری فراہم کرتے تھے۔ سی ٹی ڈی نے وزیرستان سے کراچی پہنچنے والے پانچ دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ 7دہشت گردوں کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گرد انٹرنیٹ کے ذریعے قبائلی علاقوں میں ساتھیوں سے رابطے میں تھے۔ پولیس کے مطابق ملزم تاج الدین نے انکشاف کیا ہے کہ سال 2001میں کمانڈر شیر اعظم سے ملاقات کر کے کالعدم تحریک طالبان میں شمولیت اختیار کی اور اس نے امیر مقرر کردیااور تنظیم کے لیے نئے لڑکے تیار کرکے شیر اعظم کے حوالے کرنے تھے جنکی شمولیت کالعدم ٹی ٹی پی میں ہوجاتی تھی ۔ اس بات کی تصدیق ملزم اکبر خان نے کی جس نے بتایا کہ تاج الدین نے کالعدم ٹی ٹی پی میں شمولیت کے لئے تیار کیا تھا اور شمولیت کے بعد طالبان کے ساتھ ملکر جہاد کرتا رہا بعد ازاں طالبان کے لئے کراچی سے چندہ اکھٹا کرتا تھا۔ چندے کی رقم سراج اور زبیر کے حوالے کی جاتی تھی جو اس سے اسلحہ و بارود خرید کر طالبان کے حوالے کرتے تھے۔ ملزم کا کہنا تھا کہ وہ اور اس کا گروہ بنک ڈکیتیوں سمیت اغوا برائے تاوان کی کاروائیوں میں بھی ملوث رہے ہیں۔ ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ انہوں نے شہر کے مختلف علاقوں میںگھر کرائے پر لے رکھے تھے جہاں مغویوں کو بھی تاوان کی وصولی تک رکھا جاتا تھا۔سی ٹی ڈی کے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کے گروہ میں خواتین بھی شامل ہیں اور یہ خواتین ملزمان کی رشتہ دار نہیں ہوتی تھیں بلکہ ان کی خدمات معاوضے کے عوض حاصل کی جاتی تھیں۔