مقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبر کے 22 روز، شہریوں کو غذائی قلت اور ادویہ کی کمی کا سامنا
شیئر کریں
مقبوضہ کشمیر میں پوری وادی اور جموں کے 5 اضلاع میں تاحال کرفیو نافذ ہے جس کے باعث شہریوں کو غذائی قلت اور ادویہ کی کمی کا سامنا ہے جب کہ کئی علاقوں میں کشمیری نوجوانوں نے کرفیو توڑ کر بھارتی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے پیر کو 22 واں دن تھا، جگہ جگہ بھارتی فوجی کے اہلکار تعینات ہیں جب کہ دکانیں بند ہونے کے باعث رہائشیوں کا راشن اور ادویہ ختم ہوگئی ہیں۔ذرائع آمد ورفت معطل ہونے کے سبب مقبوضہ کشمیر میں اجناس کی ترسیل بھی رکی ہوئی ہے اور ہول سیل مارکیٹس بھی بند ہیں، کاروباری حضرات کا کہنا ہے کہ بچا کھچا اسٹاک بھی ختم ہوگیا ہے لیکن قابض فورس علاقے سے باہر نکلنے نہیں دے رہیں۔نیٹ اور موبائل سروس بند ہونے کے باعث مقبوضہ کشمیر سے باہر مقیم کشمیریوں کو اپنے اہل خانہ سے رابطہ کرنے میں دشواری کا سامنا ہے جب کہ بیماری کی صورت میں ایمبولینس منگوانا بھی ناممکن ہوگیا ہے ۔ وادی مکمل طور ایک قید خانے میں تبدیل ہوگئی ہے ۔ان تمام تر دگرگوں حالات کے باوجود کئی علاقوں میں بہادر کشمیری نوجوان بھارت کے جبری تسلط اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف نعرے بازی کی۔ قابض بھارتی فوج نے مظاہرین پر پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کیا۔بھارتی فوج کی آنسو گیس شیلنگ، ییلٹ گن اور ہوائی فائرنگ کے باعث درجنوں مظاہرین زخمی ہوگئے جنہیں قابض فوج نے اسپتال لے جانے کی اجازت نہیں دی، کشمیریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت طبی امداد فراہم کی۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے کرفیو میں نرمی اور مریضوں کو اسپتال منتقلی کی عام اجازت دینے کا مطالبہ بھی کیا۔