خیبر پختونخوا میں خواتین کو ووٹ دینے سے روکنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
شیئر کریں
قبائلی اضلاع میں انتخابات کے دوران خواتین کو ووٹ سے روکنے کے معاہدے کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ا یک نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں الیکشن کمشنر خیبر پختونخوا پیر مقبول نے کہا کہ رواں سال قبائلی علاقوں میں صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں کے عام انتخابات کے علاوہ بلدیاتی انتخابات کرائے جارہے ہیں، قبائلی اضلاع میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کردی گئی ہے ، ووٹرز لسٹیں بھی تیار کردی گئی ہیں اور امکان ہے کہ رمضان کے فوری بعد الیکشن شیڈول جاری کردیا جائے جبکہ بلدیاتی الیکشن بھی خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع سمیت قبائلی اضلاع میں بھی اکٹھے کرائے جائیں گے ، چونکہ قبائلی علاقے بھی اب خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں اور خیبر پختونخوا حکومت نیا بلدیاتی نظام کے لیے ترمیم کررہی ہے اس لیے صوبائی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ 30اپریل سے پہلے بلدیاتی نظام و ضع کردیں تاکہ اسی کے مطابق الیکشن کرایا جاسکے ۔پیر مقبول کا کہنا تھا کہ 30اگست کو صوبے بھر کے بلدیاتی اداروں کی آئینی مدت ختم ہورہی ہے اس لیے 120روز کے اندر انتخابات کرانا ہماری آئینی ذمہ داری ہے جو ہم پوری کریں گے ۔ قبائلی علاقوں میں الیکشن ایکٹ 2017کے تحت الیکشن کرائے جائیں گے اور تمام قانون لاگو ہوں گے ، خواتین ووٹوں کی شرح بڑھانے کے لیے مہم شروع کی گئی ہے، قبائلی علاقوں میں اگر خواتین کو ووٹ دینے سے روکنے کی کوشش کی گئی تو قانون حرکت میں آئے گا اور قانون کے مطابق خواتین کو ووٹوں سے روکنے والوں کے خلاف اور معاہدے کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی اس حلقے میں دوبارہ الیکشن بھی کرائے جاسکتے ہیں اور کسی ایک پولنگ اسٹیشن پر بھی دوبارہ الیکشن ہوسکتا ہے ۔