وزیر اعلیٰ بلوچستان کی پھرتیاں....سانحہ سول اسپتال و پی ٹی سی کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کا بیان پھر تردید
شیئر کریں
ترجمان حکومت بلوچستان نے سول ہسپتال اور پولیس ٹریننگ کالج کے سانحات میں ملوث ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کے حوالے سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر نشر اور شائع ہونے والی خبر کو سیاق و سباق کے منافی قرار دیا ہے ۔واضح رہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے گزشتہ روز کوئٹہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سانحہ 8 اگست میں ملوث ماسٹر مائنڈ اور سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا۔تاہم اگلے روزوزریراعلیٰ ہاﺅس سے بیان جاری ہوا کہ وزیراعلیٰ صاحب کے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر دیا گیا ہے ۔ وضاحتی بیان میں ترجمان نے کہا ہے کہ دونوں واقعات کے ماسٹر مائنڈ کی تاحال گرفتاری نہیں ہو سکی ہے تاہم دونوں واقعات کی تفتیش کے حوالے سے تیزی سے کام جاری ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سانحہ پی ٹی سی اور سول اسپتال کے سہولت کار کے طور پر کردار ادا کرنے کے شبہ میں کچھ گرفتاریاںعمل میں لائی گئی ہیں جن سے تفتیش جاری ہے۔ بیان میں مزید کہا کہ مذکورہ سانحات کے حوالے سے جاری تفتیش کے نتیجے میں جیسے ہی کوئی گرفتاری عمل میں لائی گئی یا دیگر اہم پیش رفت ہوئی تو مناسب وقت پر بذریعہ ذرائع ابلاغ عوام تک معلومات کی رسائی کر دی جائے گی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کی خصوصی بینچ کوئٹہ میں کمیشن کی سماعت کے دوران جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی طرف سے گزشتہ روز سانحہ 8اگست کے ماسٹر مائنڈ سے متعلق استفسار کیا تو پولیس حکام نے بتایا کہ سانحہ سول ہسپتال اور پی ٹی سی حملے کے ماسٹر مائنڈ پولیس تحویل میں نہیں ۔صورتحال اس وقت مزید گھمبیرہوگئی جب اعلیٰ عدلیہ کے جج کی طرف سے استفسار کے بعد ترجمان بلوچستان نے وضاحتی بیان میں اخبارات کو موردالزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے بیا ن کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ۔
بلوچستان اسمبلی اجلاس کا موسم سرما کا پہلا سیشن بھی مکمل ہوا،اسمبلی اجلاسوں میں نشتند گفتند اور برخاستند کے علاوہ 12 نومبر کے اجلاس میں دو اہم قراردادیں پیش کی گئیںتاہم یہ دونوں قراردادیں صرف اورصرف وزرائ، ایم پی ایز حضرات کی ذات تک محدود تھی ۔پہلی قرارداد میں غریب صوبے کے وزراءاور اراکین اسمبلی کو بلیو سرکاری پاسپورٹ کی فراہمی اور دوسری قرارداد صوبے کے تمام اضلاع میں بلوچستان اسمبلی کے وزراءاور اراکین کے لیے رہائشی سہولیات اور پارلیمنٹ لاجز کی طرز پر عمارت تعمیر کی جائے ۔غریب صوبے کے امیر اسمبلی کے صرف ایک دن کے اجلاس پر پانچ لاکھ سے زائد خرچہ ہوتا ہے اور نتیجہ….صفر۔
بلوچستان اسمبلی کے دس نومبر کے اجلاس میں چار قراردادوں کو متفقہ طورپر منظور کیا گیا۔ پہلی قرارداد پرنس احمد علی نے پیش کی ۔ قراردادمیں صوبائی حکومت سے درخواست کی گئی کہ شپ بریکنگ یارڈ اور کانکنی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کار کمپنیوں کو قانون کے مطابق مشترکہ سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی کا پابند کیا جائے ۔
جبکہ دفاعی پیداوار کے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ گڈانی شپ یارڈ کی تحقیقاتی رپورٹ پیر کے روز وزیر اعظم کو پیش کردی جائے گی ۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کرلی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گڈانی شپ یارڈ سے سالانہ 12 ارب روپے کا ریوینیو حاصل ہوتا ہے ۔ تحقیقاتی رپورٹ میں ایسے حادثات سے بچنے کیلئے سفارشات بھی شامل ہیں ۔ گڈانی شپ یارڈ کا واقعہ متعلقہ محکموں کی غفلت کے باعث پیش آیا ۔ جہاز کے مالک کےخلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے ۔
گڈانی شپ یارڈ میں جہاز میں آگ لگنے کی وجہ سے پچیس مزدور جاں بحق اور پچا س سے زائد جھلس گئے تھے۔اس رپورٹ کا بھی عوام کو انتظا ر ہے کہ حادثہ کے ذمہ داروں کے خلاف کس حد تک کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔