توہین رسالت کیس ،سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا
شیئر کریں
سپریم کورٹ پاکستان نے توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کو بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے لاہور ہائیکورٹ اور ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کالعدم قرار دیتے ہوئے قرار دیا کہ آسیہ بی بی کی کی اپیل منظور کرلی گئی ، اس لیے تمام الزامات سے بری کردیا گیا ، اگر ملزمہ کسی اور مقدمہ میں مطلوب نہیں تو اسے فوری طور پر رہاکیاجائے ۔ بدھ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بینچ کی طرف سے توہین رسالت کے الزام میں موت کی سزا پانے والی آسیہ بی بی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے اور چیف جسٹس نے عدالت میں پڑھ کر سنایا۔ واضح رہے کہ مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو نومبر 2010 میں ٹرائل کورٹ نے توہین رسالت کے جرم میں 295 سی کے تحت سزائے موت سنائی تھی، جسے انہوں نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا تاہم لاہور ہائیکورٹ نے اکتوبر 2014 میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔جس پر 2014 میں ہی آسیہ بی بی کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی۔ان اپیلوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے 8 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جو سنایا گیا۔56صفحات پرمشتمل فیصلہ میں عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ آسیہ بی بی اگر کسی دوسرے کیس میں مطلوب نہیں تو انہیں رہا کردیا جائے ۔
فیصلے میں غازی علم دین کیس ، ایوب مسیح کیس سمیت دیگر مقدمات کا حوالہ بھی دیا گیا ۔ فیصلہ میں جسٹس آصف کھوسہ نے بھی اتفاقی رائے بھی دی ہے جو 23صفحات پر مشتمل ہے ، عدالت نے فیصلہ میں قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ توہین رسالت ایک سنگین جرم ہے لیکن شکایت کنندہ فریق کی جانب سے اپیل گزار کے مذہب اور مذہبی احساسات کی توہین اور پھر اللہ کے نبی کے نام پر سچ میں جھوٹ کو ملانا بھی توہین رسالت سے کم نہیں ہے ۔ یہ ایک سنگین مذاق ہے کہ عربی زبان میں ”آسیہ ”لفظ کے معنی ”گناہ گار” ہیں لیکن زیر نظر مقدمے میں اس کا کردار شیکسپیئر کے ناول کنگ لیئر کے الفاظ میں ”گناہ کرنے سے زیادہ گناہ کا شکار‘‘ جیسا ہے ، عدالت نے قراردیا ہے کہ یہ نتیجہ اخذ کرنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ استغاثہ اپیل گزار کے خلاف اپنامقدمہ بلاشک و شبہ ثابت کرنے میں نا کام رہاہے لہذا اپیل ہذا کو منظور کیا جاتاہے، ذیلی عدالتوں کی جانب سے اپیل گزار کو دی گئی اور برقراررکھی گئی سزا ختم کی جاتی ہے اور اس کو شک کا فائدہ دے کر الزام سے بری کیا جاتا ہے ۔ اگر اس کو کسی دوسرے مقدمے میں جیل میں رکھنا مقصود نہ ہوتو اس کو فوری طور پر جیل سے رہا کیا جائے گا۔ادھر اسلام آباد میں اندیشہ نقضِ امن کے پیش نظر ریڈ زون مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ، شہر میں داخلے کے تمام راستوں پر کنٹینر لگا دیے گئے ۔پولیس کے مطابق وفاقی دارلحکومت میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر پولیس اور رینجرز کے دستے تعینات ہیں، بتایا گیا کہ وزارت داخلہ نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو بھی ممکنہ صورت حال کے تدارک کے لیے سکیورٹی ہائی الرٹ رکھنے کی ہدایت کی ۔علاوہ ازیں محکمہ داخلہ سندھ نے بھی اس حوالے سے مسیحی آبادیوں سمیت تمام حساس مقامات پر سکیورٹی سخت کرنے کی سفارش کی ، اس سلسلے میں متعدد مقامات کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔