میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان ریلوے ۔۔۔حادثات پر ایک نظر

پاکستان ریلوے ۔۔۔حادثات پر ایک نظر

منتظم
اتوار, ۶ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

فرید اور زکریا ایکسپریس تصادم ایک سال میں کسی ریل گاڑی کو پیش آنے والا چوتھا بڑا حادثہ ہے۔ ابھی ستمبر کے اوائل میں ملتان کے قریب ایک مسافر ریل اور مال گاڑی میں تصادم سے چار افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ گزشتہ سال بلوچستان میں ریل گاڑی بریک فیل ہونے کی وجہ سے پٹری سے اتر گئی تھی اور 19افراد کی جانیں گئیں۔ سب سے افسوسناک واقعہ گزشتہ سال جولائی میں پیش آیا کہ جب ایک اسپیشل ٹرین پل ٹوٹنے کی وجہ سے نہر میں جاگری اور 19 افراد مارے گئے۔ لیکن پاکستان کی ریلوے تاریخ کے بدترین حادثات اس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔پاکستان کی تاریخ کا پہلا بڑا ریل حادثہ ستمبر 1957 میں پیش آیا جب اوکاڑہ کے قریب گمبر کے مقام پر کراچی جانے والی ایک مسافر ریل گاڑی پوری رفتار سے آئل ٹینکر ٹرین سے ٹکرا گئی۔ واقعے میں 300افراد کی جانیں گئیں۔سب سے بڑا اور افسوسناک حادثہ 3 جنوری 1990 کو سکھر سے کچھ دور سانگی کے مقام پر پیش آیا جب بہا الدین زکریا ایکسپریس ملتان سے کراچی جارہی تھی۔ اس کی 16 بوگیوں میں گنجائش سے زیادہ مسافر سوار تھے۔ اسے سانگی سے سیدھا نکل جانا تھا لیکن غلط پٹری پر چلے جانے کی وجہ سے وہ ایک خالی ریل گاڑی سے جاٹکرائی۔ اس وقت رفتار کم از کم 56کلومیٹر فی گھنٹہ تھا۔ انجن اور پہلی تین بوگیاں بری طرح متاثر ہوئیں اور 307افراد کی جانیں گئیں۔ زخمیوں کی تعداد بھی 700 سے زیادہ تھی۔گھوٹکی پاکستان ریلوے کے لیے سب سے بھیانک جگہ ہے۔ سندھ کا یہ بالائی شہر 1992 میں ایک حادثے کا مقام بنا جس میں 54افراد کی ہلاکت ہوئی۔جولائی 2005 میں جو حادثہ یہاں پیش آیا، وہ پاکستان کی ریلوے تاریخ کا بدترین واقعہ ہے۔ سکھرشہر کے قریبی قصبے پر کوئٹہ ایکسپریس کھڑی تھی کہ پیچھے سے غلط پٹری پر آنے والی کراچی ایکسپریس اس سے ٹکراگئی۔ دونوں گاڑیوں کی کئی بوگیاں پٹری سے اترگئیں اور عین اسی وقت دوسری سمت سے کراچی سے لاہور جانے والی تیز گام آ گئی جو گرنے والی بوگیوں کو روندتی گئی۔ اس خوفناک حادثے میں 500 سے زیادہ اموات ہوئیں۔کراچی ایکسپریس کو ایک اور حادثہ 2007 میں پیش آیا جب عید الاضحی کے بعد لاہور سے کراچی واپس آنے والی ٹرین محراب پور کے قریب پٹری سے اترگئی۔ اس وقت گاڑی 100 کلومیٹر فی گھنٹے سے زیادہ کی رفتار سے چل رہی تھی اور یہی وجہ ہے کہ 16میں سے 14بوگیاں نیچے گرگئیں۔ سرکاری اعدادوشمار میں تو اموات صرف 40بتائی گئیں لیکن حقیقتًا یہ تعداد کہیں زیادہ تھی کیونکہ ریل گاڑی میں رش بہت زیادہ تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں