احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف دو ریفرنس کی سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کردی
شیئر کریں
فوج سے متعلق میرا بیان ذاتی نوعیت کا تھا میرا اس کمیونٹی سے تعلق ہے جو پاکستان بنانے کے بعد اپنا سب کچھ چھوڑ کر آئے،رہنما پیپلزپارٹی کی میڈیا سے گفتگو
احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف دو ریفرنس کی سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے ۔ڈاکٹرعاصم کے خلاف جے جے وی ایل ریفرنس کی سماعت کے موقع پر ڈاکٹر عاصم کے شریک ملزم محمد صفدر،اطہر حسین ،سابق سی ای او بشارت مرزا،، ایس ایس جی کے سابق ایم ڈیز زوہیر صدیقی،شعیب وارثی،ملک عثمان پیش ہوئے ۔ اقبال زیڈ احمد کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ اقبال زیڈ احمد علیل ہیں لاہور سے ہر سماعت پر پیش نہیں ہوسکتے جس پر نیب پراسیکوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اقبال زیڈ احمد مرکزی ملزم ہیں ریفرنس میں حاضری سے استثنی نہیں دیا جا سکتا ڈاکٹر عاصم کے عدالت میں شاہانہ انداز میں بیٹھنے پر عدالت نے سرزنش بھی کی جبکہ ملزم خالد رحمان کی جانب سے بیرون ملک جانے کی اجازت سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی ۔ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ سابق ایم ڈی ایس ایس جی سی خالد رحمان نے نیو یارک میں انٹرنیشنل چارٹرڈ اکاوئٹنٹ کانفرنس میں شرکت کرنی ہے ۔سندھ ہائی کورٹ خالد رحمان کو نیویارک جانے کی اجازات دے چکی ہے جس کے بعد عدالت نے دونوں ریفرنس کی سماعت بارہ اکتوبر تک ملتوی کردی۔ اس سے قبل میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ حکومت ریاست کے پلرز عدلیہ اور فوج خلاف لڑ رہی ہے حکومتی جماعت ریاستی اداروں کے ساتھ لڑنے سے کیا ثابت کرنا چاہتی ہے ۔حکومت نہیں لڑ رہی تو نیب سے نہیں لڑ رہی کیونکہ نیب ان کا اپنا ادارہ ہے کبھی کسی نے ان کودیکھا کہ نیب کو گالیاں دیتے ہوئے یا برا بھلا کہتے ہوئے ۔فوج اورعدلیہ بھی بری ڈاکٹر عاصم بھی برا ہر آدمی ان کی نظر میں برا ہے ایسا تاثر دیتے ہیں کہ چوہدری نثار بھی ان سے ملے ہوئے ہیں۔ میرے ساتھ جو ہوا اس کا حساب کون دیگا ۔ انہوں نے کہا کہ چھرا مار چھلاوے کے بارے میں اخبارات میں پڑھا ہے اور یہ پڑھا کہ وزیراعلی نے کہا کہ ہم نے ملزم کو پکڑ لیا ہے ۔مجھے لگ رہا ہے چھرا مار ملزم نفسیاتی ہے اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا مقصد لوگوں میں خوف وہراس پھیلانے ہوتا ہے۔ پشاور میں کوئی واقعہ ہوتا ہے تو کراچی میں اس کے اثرات کچھ اور ہوتے ہیںنہ صرف پاکستان میں بلکہ لندن اور امریکہ میں بھی ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں۔گذشتہ روز فوج سے متعلق میرا بیان ذاتی نوعیت کا تھا میرا اس کمیونٹی سے تعلق ہے جو پاکستان بنانے کے بعد اپنا سب کچھ چھوڑ کر آئے ۔حکمرانوں کا تو ہے ہی سب کچھ باہر یہ لوگ پھر ہجرت کر جائیں گے چاہے سعودی عرب ہو یہ لندن پھر وہاں چلے جائیں گے۔ اگر یہ پاکستان سے باہر چلے گئے تو انکو کوئی فرق نہیں پڑتا انکا سب کچھ باہر ہے ۔ڈاکٹرعاصم نے پیپلزپارٹی میں اندرونی اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ پیپلزپارٹی کراچی سندھ اور پورے پاکستان میں متحد ہے، کراچی، سندھ اور ملک بھر کی ترقی کیلیے کام کرتیرہیںگے،شہرمیں امن اور ترقی کیلیے کام کرتے رہیں گے،عوام کے مسائل حل کرنا ہمارا فرض ہے، جو اینکر اور نیب والے کہتے تھے واپس نہیں آؤں گا ان کا رویہ تبدیل کرنے پر مجبور کردیا، ہم ایک ہیں اور ایک ہی رہیں گے، کوئی اختلاف نہیں ہے، میڈیااوراین جی اوزکے لوگ میرے کیسزکا جائزہ لیں سب جھوٹ ہیں۔کراچی سمیت ملک بھر کے لوگوں کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنانے میں مسائل ہیں،چوہدری نثارکے بچوں نے امریکا میں پاسپورٹ بنوالیے ہیں، میرے، نوازشریف اور چوہدری نثار سے ذاتی اختلافات ہیں، ملک کیلیے سب کو متحد ہونا چاہیے، دنیا بھر میں ہماری جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ سیاست دانوں کو دنیا میں تاثر دینا چاہئے کہ عدلیہ اور فوج مضبوط اور ہم متحد ہیں، کچھ لوگ عدلیہ سے لڑناچاہتے ہیں وہ لڑبھی نہیں سکتے۔