میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ۔ 53 ؍ارب 50 ؍کروڑ روپے کی لوٹ مار

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ۔ 53 ؍ارب 50 ؍کروڑ روپے کی لوٹ مار

ویب ڈیسک
بدھ, ۳۰ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

٭ محکمہ اینٹی کرپشن نے غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات کے اجازت نامے جاری کرنے والے 100سے زائدافسران کی فہرست تیارکرلی
٭لوٹ مار کے گھناؤنے کھیل میں شریک 20 سے زائد بلڈرز اور 35 ٹھیکیداروں کی بھی فہرست تیار ، کارروائی کی منصوبہ بندی شروع
٭آصف زرداری کے قریبی ساتھی منظورقادرعرف کاکانے ایس بی سی اے میں لوٹ مارکی بنیادڈالی‘نورمحمد لغاری نے مشن آگے بڑھایا
نجم انوار
پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت نے جب کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں تبدیل کیا تو اس کے سربراہ کا نام چیف کنٹرولر کے بجائے ڈائریکٹر جنرل قرار دیا اور اس کے دفاتر حیدر آباد، سکھر، لارکانہ، نواب شاہ اور میر پور خاص میں بھی قائم کیے اور اس کے پہلے سربراہ منظور قادر عرف منظور کاکا بنے جو آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی تھے اور پھر ان کو ملک ریاض کے ساتھ مذاکرات کرنے اور حکومت سندھ کی زمینیں ملک ریاض کو دینے کا ٹاسک دیا گیا۔
منظور کاکا نے جس طرح لوٹ مار کی، اس کی کہیں مثال نہیں ملتی اور جب منظور کاکا نے دیکھا کہ ان کی مالی بے قاعدگیاں بڑھ چکی ہیں تو انہوں نے ملک چھوڑنے میں ہی اپنی عافیت جانی اور خاموشی سے بیرون ممالک چلے گئے اور جو پیسہ کمایا اس پر وہ اب کینیڈا میں بیٹھ کر عیاشی کر رہے ہیں۔ منظور کاکانے جس طرح کرپشن کا بیج بویا آگے چل کر اس مشن کو نور محمد لغاری نے نبھایا ان کے دور میں بھی مالی بے قاعدگیوں کے چرچے عام ہوئے۔ اب حال ہی میں محکمہ اینٹی کرپشن نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حوالے سے وسیع پیمانے پر تحقیقات شروع کیں توانکشاف ہواکہ صرف تین سال کے دوران میںکراچی کے 20 میں سے 9 ٹائون میں کھل کر لوٹ مار کی گئی اوریہاں دُکانوں، گوداموں، فلیٹس، یونٹس کی تعمیر ، نرسریوں کے اجازت نامے، رہائشی پلاٹوں کو کمرشل پلاٹوں میں تبدیل کرکے 53 ارب 50 کروڑ روپے کی لوٹ مارکی گئی ۔ اب یہ کرپشن محکمہ اینٹی کرپشن نے پکڑلی ہے۔یہی نہیں ایس بی سی اے نے مختلف ٹیکسز کی مد میں 4 ارب 70 کروڑ روپے کا قومی خزانے کو نقصان بھی پہنچایا ہے ۔یہ معاملہ میگا اسکینڈل کے طور پر سامنے آیا ہے۔
جب اتنا بڑا اسکینڈل سامنے آیا تو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ڈی جی رینجرز کو ایک خط لکھا جس میں گزارش کی گئی کہ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے جب یہ اطلاع قبضہ مافیاتک پہنچی تو ان میں کھلبلی مچ گئی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے کرپٹ افسران بھی پریشان ہوگئے ۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے القاسم ہائوسنگ اسکیم، سیون ونڈرسٹی ہائوسنگ اسکیم، المہدی سٹی، البقائی سٹی ہائوسنگ اسکیم، ایجوکیشن سٹی جامشورو سمیت 19 غیر قانونی رہائشی منصوبوں کی تعمیرات کو ہٹانے کے لیے بڑے آپریشن کی تیاری کرلی ہے، اس طرح 6 ارب روپے سے زائد کی ملکیتوں کو سیل کرکے 87 کروڑ روپے سے زائد کی ملکیتوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔
محکمہ اینٹی کرپشن نے کراچی کے 9 ٹائونز کے 100 افسران کی ایک فہرست تیار کی ہے جو بلڈر مافیا اور قبضہ مافیا کے ساتھ مل کر غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات کے اجازت نامے جاری کرتے ہیں۔9 ٹائونز میں سے کورنگی ، نارتھ ناظم آباد، گلبرگ، لیاقت آباد، جمشید ٹائون، گلشن ٹائون ‘صدر ٹائون اول اور صدر ٹائون دوئم میں یہ قبضے اور غیر قانونی اجازت نامے جاری کیے گئے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے کراچی میں کثیر المنزلہ عمارتوں کے اجازت ناموں پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن اس کے باوجود سندھ بلڈنگ کنٹرول کے افسران کثیر المنزلہ عمارتوں کے اجازت نامے جاری کرتے رہے ہیں جو سنگین خلاف ورزی ہے۔
جن افسران نے غیر قانونی احکامات جاری کیے ان میں ڈائریکٹر صفدر مگسی، ڈپٹی ڈائریکٹر پرویز اختر، ڈائریکٹر ندیم انور، ڈپٹی ڈائریکٹر جمال محمود، اسسٹنٹ ڈائریکٹر جعفر امام، اسسٹنٹ ڈائریکٹر شریف قریشی، بلڈنگ انسپکٹر شاہد حسین، بلڈنگ، انسپکٹر آغا شیراز، بلڈنگ انسپکٹر وسیم احمد، ڈائریکٹر ویجیلنس علی مہدی کاظمی، علی اسد، ندیم انور، وقار میمن، ممتاز حیدر، اقبال حسین، ادریس عبدالغفار، عامر خان، ضیاء الرحمان، کمال احمد، یاور عباس، جمال میمن، عاصم انصاری، رشید ناریجو، آصف شیخ، سمیع شیخ، عابد علی شاہ، لیاقت بھٹو، کاشف رضوان، نواب علی منگریو، عبدالحلیم شیخ، عادل عمر صدیقی، ظفر حسن، عامل کمال جعفری، آشکار داور، ملک رقیب ، آفتاب سومرو، احتشام، عقیل عابدی، قاضی ممتاز، فرقان یار خان سمیت 100 افسران کے نام تیار کیے گئے ہیں۔ محکمہ اینٹی کرپشن نے 20 سے زائد بلڈرز اور 35 ٹھیکیداروں کی بھی فہرست تیار کی ہے جو اس گھنائونے کھیل کا حصہ تھے۔
محکمہ اینٹی کرپشن نے باریک بینی سے تحقیقات کرکے 200 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ بھی تیار کی ہے جس میں تمام رازوں سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ کس طرح عدالتی احکامات کو پس پشت ڈال کر اربوں روپے کی لوٹ مار کی گئی ہے۔ اس تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 50 سے زائد افسران ایسے بھی ہیں جن کے بیرون ملک کاروبار ہیں اور ان کے اہل خانہ بھی بیرون ملک مقیم ہیں اور اکثر افسران کے گھر پوش علاقوں میں ہیں۔ ان کے مہنگے گھر اور مہنگی گاڑیاں بھی اینٹی کرپشن کی نظروں میں آگئی ہیں۔ کئی افسران نے تو خفیہ شادیاں بھی کر رکھی ہیں اور ان بیویوں کو بھی الگ گھروں میں رکھا ہوا ہے۔ جب محکمہ اینٹی کرپشن کے اچھے شہرت رکھنے والی ڈپٹی ڈائریکٹر ضمیر عباسی نے تحقیقاتی رپورٹ تیار کی تو ان کو پہلے تو ہر طرح کا لالچ دیا گیا۔ کراچی، اسلام آباداور بیرون ممالک میں گھر، گاڑیاں دینے کی پیشکش کی گئی۔ لیکن انھوں نے اس مافیا کے سامنے جھکنے اور بکنے سے قطعی انکار کر دیا۔ جب مافیا نے دیکھا کہ کسی بھی طرح وہ ان کے دام میں آنے کے لیے تیار نہیں تو پھر ان کو دھمکیاں دینا شروع کی گئیں لیکن وہ بھی دُھن کے پکے نکلے۔ انھوں نے اپنامشن مکمل کرکے اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر رپورٹ تیار کرکے سندھ ہائی کورٹ کو دے دی ہے۔ اب ان کے نصیب میں جو لکھا ہے وہ مل کر رہے گا۔ اب محکمہ اینٹی کرپشن نے ایک طرف رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرا دی ہے تو دوسری جانب حکومت سندھ نے ان سرکاری افسران، ٹھیکیداروں بلڈرز پر مقدمات درج کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے، عید کے بعد کھیل کا نیا مرحلہ شروع ہوگا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں