میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا ، کیا آپ کو منظورہے؟

معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا ، کیا آپ کو منظورہے؟

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۱ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

نوازشریف کا ریلی میں بار بار سوال!!!
ریلی میں توقع سے کم کارکن لانے اور ناکام حکمت عملی پر سابق وزیر اعظم نے راولپنڈی کی مقامی قیادت پر ناراضی کا اظہار کیا
رانا خالد محمود
میاں محمد نواز شریف سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہلی کے خلاف ریلی لے کر دو روز سے سڑکوں پر ہیں۔ ان کا قافلہ راولپنڈی سے لاہور کی جانب گامزن ہے، نوازشریف ریلی کے دوسرے روز 12 بجے کے قریب راولپنڈی سے جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور کی جانب روانہ ہوئے، روانگی سے قبل راولپنڈی پنجاب ہائوس میں نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے اہم رہنمائوں کے ساتھ مشاورت کی۔ اس موقع پر روانگی سے قبل میاں نوازشریف سے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے ملاقات کی اوررآئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال اور ماروی میمن بھی موجود تھے۔ ریلی میں توقع سے کم کارکن لانے اور ناکام حکمت عملی پر سابق وزیر اعظم نے راولپنڈی کی مقامی قیادت پر ناراضگی کا اظہار کیا جبکہ مشاورتی اجلاس میں نوازشریف کے اگلے خطاب کے مقام پر بھی غور کیا گیا۔
اس موقع پر لیگی رہنمائوں نے یقین دہانی کرائی کہ ریلی کے دوبارہ آغاز پرمزید کارکنان کی شرکت یقینی بنائی جائے گی،ریلی جب دوسرے روز کمیٹی چوک راولپنڈی سے چلی تو اس موقع پر عابد شیر علی، طلال چودھری اور امیر مقام قافلے میں شریک افراد کا جوش بڑھاتے دکھائی دیئے،سوہاوہ کے قریب مختصرخطاب میں نواز شریف نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا ہے، کیا آپ کو منظورہے؟ جس کے جواب میں وہاں موجود کارکنوں نے نہیں میں جواب دیا، انہوں نے کہا کہ آپ نے نواز شریف کو ووٹ دے کر ملک کا وزیراعظم بنایا تھاکہ نہیں؟ جس پر ن لیگ کے کارکنوں نے با آواز بلند کہا ہاں،سابق وزیر اعظم نے کہا میںاپنی خاطر نہیں بلکہ آپ کے ووٹ کے تقدس کی خاطر اور آپ کے ووٹ کی نااہلی کا مقدمہ لیکر نکلا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر کوئی کرپشن کا الزام نہیں ہے جس کی تصدیق ججز نے بھی کی ہے ، سابق وزیر اعظم نے گزشتہ سے پیوستہ روز کی طرح آہستہ نکلنا تھا تاہم اچانک انہوں نے راولپنڈی سے نکلتے ہی قافلے کی رفتار بڑھادی ،سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم کو راولپنڈی سے دینہ تک کسی سکیورٹی خدشے سے آگاہ کیا گیا تھا جس پر انہوں نے اپنے کارکنوں کی زندگی کی حفاظت کے لیے قافلے کی رفتار تیز کی اور ممکنہ طور پر خطرناک ایریا میں رکے بغیر آگے نکل گئے۔ ریلی میں شامل بلٹ پروف کنٹینر بھی پیچھے رہ گیا جسے بعد میںجہلم پہنچایا گیا۔
سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار جن کا کردار ن لیگ اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے معاملہ میں ’’مشکوک‘‘دکھائی دیتا ہے ان کے بارے میں خیال ظاہر کیا جارہا ہاتھا کہ وہ اپنے دوست اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے ہم رکاب ہوں گے لیکن قافلہ روانہ ہوا تو وہ ایک بار پھر منظر سے غائب تھے ۔ریلی کے دوسرے روز وہ قومی اسمبلی کے سیشن میں شریک ہوئے ،نواز شریف کی ریلی کے پیش نظر راولپنڈی اور گردونواح کے متعدد روٹس کو سیل کیا گیا جبکہ ہوٹل، مالز اور دکانیں بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، برطرف وزیراعظم کی ریلی کے پیش نظر جی ٹی روڈ پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے،ریلی کی حفاظت کے لیے پولیس کی بھاری نفری مختلف مقامات پر تعینات ہے جبکہ ہنگامی صورتحال میں ریلی کے شرکاء کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے محکمہ صحت پنجاب کا موبائل ہیلتھ یونٹ بھی خصوصی طور پر جنوبی پنجاب سے منگوایا گیا ہے، جہاں ڈاکٹروں کی ٹیم موجود ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ریلی کو اسلام آباد سے لاہور تک پہنچانے میں کم ازکم 4 دن لگانے کا فیصلہ کیا ہے،قافلہ کھاریاں،لالہ موسیٰ، گجرات ،گوجرانوالہ سے ہوتا ہوا لاہور میں داخل ہوگا۔سابق وزیر اعظم جہلم پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، جادہ چونگی چوک پرخطاب کے لیے بلٹ پروف اسٹیج تیارکیاگیا تھا، انہوں نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2013میں پاکستان میں توانائی کا شدید بحران تھا ، آپ کو یاد ہوگا سی این جی اسٹیشنز پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی تھیں ،ہم نے اندھیروں کا خاتمہ کیا دن رات ایک کرکے بجلی کے کارخانے لگائے آج لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے برابر ہے ۔کراچی کا حال کتنا خراب تھا کراچی کو روشنیوں کو شہر بنایا ،ملکی معیشت اور کراچی برباد ہورہے تھے ہم نے ان کو آباد کیا، بلوچستان کو پاکستان کی طرف واپس لائے آج ملک میں موٹروے بن رہے ہیں ، 5ججز نے کروڑوں ووٹ لینے والے کو ایک منٹ میں فارغ کردیا ،کیا آپ کو یہ توہین برداشت ہے ، کیا میں نے کوئی کرپشن کی ان ججوں نے بھی کہا کرپشن نہیں کی پھر کیوں نکالا؟ ان سے پوچھیں ،ججوں نے تسلیم کیا کہ نواز شریف نے کوئی کرپشن نہیں کی ، میرے ہاتھ صاف ہیں دل پاکستان کی محبت میں ڈوبا ہوا ہے ، نیت صاف ہے پھر مجھے کیوں نکالا میں پوچھتا ہوں کیوں نکالا ،20کروڑ عوام منتخب کرتے ہیں کوئی جج ووٹ کی پرچی کو پھاڑ کے پھینک دیتا ہے ،میں آپ کے لئے کچھ کرنا چاہتا تھا کینیڈا کا مولوی جس نے ملکہ برطانیہ سے وفا داری کا حلف اٹھایا اور دھرنے والے آ گئے یہ کیا ہورہا ہے،ڈکٹیٹر کو قانونی قرار دینے والے ججز منتخب وزیر اعظم کو نکال باہر کرتے ہیں ، پاکستان کی تقدیر بدلنے کے لیے میرا ساتھ دیں۔ اب اس فرسودہ نظام کے ساتھ یہ ملک نہیں چل سکتا ، برطرف وزیراعظم کی لاہور روانگی کے باعث راولپنڈی سے لاہور تک 3 روز کے لیے جی ٹی روڈ کو ہیوی ٹریفک کے لیے بند کیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ ایمبولینس اور فائربریگیڈ کو بھی جی ٹی روڈ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور ٹریفک کو متبادل روٹ استعمال کرنے کا کہا گیا، سابق وزیر اعظم نے رات جہلم میں بسر کرنے اور آج صبح جہلم پل سے لاہور روانگی کا فیصلہ کیا۔
ماہرین نوازشریف کی جانب سے لاہور روانگی کو ایک سیاسی سرگرمی میں بدلنے کے مضمرات پر غور کررہے ہیں۔ مختلف تجزیہ کاریہ اندازا لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آخر سابق وزیراعظم نوازشریف اپنی ان سرگرمیوں سے کیا اہداف حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔ نوازشریف کے اب تک کے خطابات میں ایک بات بالکل واضح ہے کہ وہ بار بار ایک سوال پوچھ رہے ہیں کہ معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا ہے، کیا آپ کو منظورہے؟عوام کی جانب سے نفی میں بلند آواز جواب تک وہ یہ سوال مسلسل پوچھ رہے ہیں۔ تجزیہ کار یہ اندازا لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ نوازشریف اپنے خطاب میں مستقبل کے لیے جس نقشے کو پیش کرنے کا بار بار ذکر کررہے ہیں ، اُس میں اس سوال کا کوئی عمل دخل ہو گا۔ کیا وہ عدالتی فیصلے کو ایک عوامی مینڈیٹ کی بحث میں اُلجھا کر اسے ایک نئی سیاسی جنگ میں ڈالنا چاہیں گے؟ نوازشریف جوں جوں لاہور کے قریب پہنچ رہے ہیں، ان سوالات کے جواب بھی ملتے جائیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں