میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ہڑتال کے باعث ینگ ڈاکٹرز ڈیوٹی پرنہ آئے ،مریضوں کو سہولیات میسر نہ آ سکیں

ہڑتال کے باعث ینگ ڈاکٹرز ڈیوٹی پرنہ آئے ،مریضوں کو سہولیات میسر نہ آ سکیں

منتظم
هفته, ۵ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

سینئر ڈاکٹرز کے ذریعے معاملات چلانے کی کوشش کی جاری ،معمول کے تمام آپریشن ملتوی کر دئیے گئے ،ہسپتالوں میںپولیس کی نفری تعینات
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے اپنے مطالبات کے حق میں مسلسل چوتھے روز بھی سرکاری ہسپتالوں کے ان ڈور اور آئوٹ ڈورز وارڈز میں ہڑتال جاری رکھی ،ٹیچنگ ہسپتالوں کی انتظامیہ نے ڈیوٹی پر نہ آنے اور ہڑتال میں شامل ڈاکٹروں کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں 40ڈاکٹروں کو برطرف کردیا، لاہور ہائیکورٹ میں بھی احتجاجی ڈاکٹروں کیخلاف کارروائی کیلئے درخواست دائر کردی گئی ۔تفصیلات کے مطابق حکومت اور ینگ ڈاکٹرز کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک بر قرار ہے جس کے باعث ینگ ڈاکٹرز نے مسلسل چوتھے روز بھی سرکاری ہسپتالوں کے ان ڈور اور آئوٹ ڈورز میں ہڑتال کی اور ڈیوٹی پر نہ آئے جس سے ہزاروں مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات میسر نہ آ سکیں۔ ہسپتالوں کی انتظامیہ کی طرف سے سینئر ڈاکٹرز کے ذریعے معاملات چلانے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم مریضوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث نصف سے زائد تعداد کوعلاج معالجے کی سہولیات میسر نہیں آرہیں اور وہ بغیر علاج معالجے کی سہولیات کے گھروں کو واپس جانے پر مجبور ہیں۔ ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث سرکاری ہسپتالوں میں معمول کے آپریشن بھی ملتوی کر دئیے گئے ۔ دوسری طرف ٹیچنگ ہسپتالوں کی انتظامیہ نے نوٹسز کے اجراء کے باوجود ڈیوٹی پر واپس نہ آنے اور ہڑتال میں شامل ینگ ڈاکٹروں کے خلاف مرحلہ وار کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس تناظر میں پہلے مرحلے میں 40ڈاکٹروںکی برطرفی کے احکامات جاری کر دئیے گئے ہیں۔ محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق ٹیچنگ ہسپتالوں کی انتظامیہ کو ضابطے کے مطابق کارروائی کا اختیار حاصل ہے اس میں براہ راست محکمہ صحت کا کوئی کردار نہیں ۔ سرکاری ہسپتالوں میں کسی بھی نا خوشگوارواقعہ سے نمٹنے کیلئے انتظامیہ کے دفاتر کے باہر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے ۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوس ایشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کی برطرفی انتقامی کارروائی ہے لیکن اس طرح کے ہتھکنڈے ہمیں اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹا سکتے ۔ ہم صرف اپنی ذات کیلئے نہیں بلکہ عوام کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات کی فراہمی کی بات کر رہے ہیں جسے محکمہ صحت غلط رنگ دے ہا ہے ۔دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ میں ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کے لئے درخواست دائر کر دی گئی ہے جس میں صوبائی حکومت، سیکرٹری صحت، ینگ ڈاکٹرز ایوسی ایشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز کے ایک گروہ نے لاہورکے ہسپتالوں اور سڑکوں کو مفلوج کر رکھا ہے۔ تمام بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال کے باعث ایمرجنسی اور آئوٹ ڈور سروسز بند ہیں۔ قانون کے تحت ڈاکٹرز کسی بھی صورت سروسز بند نہیں کرسکتے۔ ایمرجنسی سروسز بند ہونے سے مریضوں کی ہلاکتیں بھی ہوئیں ہیں، سڑکوں پر احتجاج نے عوام کو اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ڈاکٹرز کی ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کارروائی کے احکامات دئیے جائیں اور آئی جی پنجاب کو مقدمات درج کرنے کا حکم دیا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں