فضل اللہ پیچوہو کا وزیر صحت سے جھگڑا، معمول کے کام ٹھپ
شیئر کریں
محکمہ تعلیم میں پورے نظام کو تہہ و بالا کرکے اب وہ محکمہ صحت میں آئے ہیں تو وہی لوٹ مار کرنے والی ٹیم بھی اپنے ساتھ لائے ہیں
سیکریٹری صحت صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو کو خاطر میں نہیں لاتے ، وزیر کے اختیارات بھی خود استعمال کر رہے ہیں
سکندرمیندھرونے پیچوہوسے رابطہ منقطع کر لیا ہے اب وہ زرداری سے بات کریں گے ،دیکھنا ہے کہ اس بار زرداری کیا فیصلہ دیتے ہیں
الیاس احمد
اس وقت صوبائی محکموں میں افراتفری کا عالم ہے ایک درجن سے زائد با اثر افراد نے صوبائی محکموں کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ آصف زرداری، فریال تالپر، عذرا پیچوہو، فضل اللہ پیچوہو، انور مجید، حاجی علی حسن زرداری، جلال سمیت ایسے کئی ظاہر اور خفیہ نام ہیں جو حکومت سندھ میں اپنی الگ الگ حکومتیں بنا رکھی ہیں۔ سہیل انور سیال اور ضیاء الحسن لنجار ایسے وزیر ہیں جن سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، فضل اللہ پیچو ہو ایسے افسر ہیں جو اپنے محکمے میں بادشاہ سمجھے جاتے ہیں۔ وہ محکمہ تعلیم میں رہے تو وہاں پورے نظام کو تہہ و بالا کرکے آگئے، اب محکمہ صحت میں آئے ہیں تو وہی لوٹ مار کرنے والی ٹیم بھی اپنے ساتھ لائے ہیں ۔وہ سیکرٹری صحت ہیں لیکن صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو کو کچھ بھی نہیں سمجھتے، 80 فیصد فیصلے تو وہ خود ہی کر لیتے ہیں اور صوبائی وزیر صحت کو خاطر میں نہیں لاتے ان کی کرپشن کرنے والی ٹیم کا بھانڈا سابق ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر ذوالفقار سیال نے پھوڑ دیا تھا کہ کس طرح انہیں سیکریٹری صحت نے ان کو اپنے دفتر میں بلا کر دبائو ڈالا اورکہا کہ ٹھیکے کس کس کو دینے ہیں؟ اور کس کس کو ادائیگی کرنی ہے؟ لیکن جب سیکریٹری کے سامنے ایم ایس نے انکار کیا تو وہ سیخ پا ہوگئے اور اپنے ٹولے کے
اہم رکن ریحان بلوچ کے ساتھ مل کر ڈاکٹر ذوالفقار سیال کو سنگین نوعیت کی دھمکیاں دیں ان پر تشدد کرنے کی کوشش کی گئی، مقدمات بنانے کی باتیں کیں لیکن وہ کسی دھونس یا دبائو میں نہیں آئے اور پھر پوری کہانی کھل کر جب میڈیا کے سامنے آئی تو حکومت سندھ نے چپ کا روزہ رکھ لیا ۔کسی کی کیا مجال کہ وہ سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچو ہو سے پوچھتا کہ بتایا جائے کہ اصل قصہ کیا ہے؟ شروع سے ہی سیکریٹری صحت صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو کو خاطر میں نہیں لاتے تھے اور ان کی شرافت شائستگی اور سادگی کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور وزیر کے اختیارات بھی سیکریٹری صحت خود استعمال کر رہے ہیں کئی بار وزیر صحت نے سیکریٹری کوٹوکا لیکن سیکریٹری صحت پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اور مسلسل من مانیاں کرتے رہے جس پر صوبائی وزیر صحت نے پہلے وزیر اعلیٰ سے شکایت کی مگر ازالہ نہ ہوا تو وزیر صحت کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور انہوں نے صوبائی سیکریٹری صحت سے رابطہ منقطع کر لیا ہے اور تمام فائل واپس کر دیئے اور اپنے اسٹاف سے کہا ہے کہ وہ سیکریٹری صحت کے دفتر سے کوئی رابطہ نہ کریں ،وہ آصف علی زرداری سے بات کریں گے اور پھر جو فیصلہ ہوگا اس کے تحت کام کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال جب قائم علی شاہ وزیراعلیٰ تھے تو اس وقت سندھ کابینہ میں تبدیلی کی گئی تھی اور میر ہزار خان بجارانی کو وزیر تعلیم بنایا گیا تو انہوں نے سیکریٹری تعلیم فصل اللہ پیچوہو کی وجہ سے وزیر تعلیم کا قلمدان نہیں سنبھالا جس پر پارٹی قیادت ان سے ناراض رہی اور نتیجہ میں میر ہزار خان بجارانی کئی ماہ تک بغیر کسی محکمہ کے وزیر بنے رہے اور پھر جب دوبارہ کا بینہ میں تبدیلیاں کی گئیں تو میر ہزار خان بجارانی کو محکمہ منصو بہ بندی و ترقیات کا قلمدان دیا گیا۔ پھر جام مہتاب ڈہر وزیر تعلیم بنے تو فضل اللہ پیچوہو باز نہ آئے، جام مہتاب ڈیر نے سارے قصے آصف زرداری کے سامنے پیش کر دیئے اس پر آصف زرداری ناراض بھی ہوگئے تب انہوں نے فضل اللہ پیچوہو کا تبادلہ کرنے کا حکم جاری کیا اور پھر فضل اللہ پیچوہو کو محکمہ تبدیل کرکے سیکریٹری صحت بنا دیا گیا۔ فضل اللہ پیچوہو کو اصل میں اس بات کا گھمنڈ ہے کہ وہ آصف زرداری کے بہنوئی ہیں اس لیے ان کو کوئی کہنے والا نہیں ہے۔ نثار کھوڑو جام مہتاب ڈہراور ڈاکٹر سکندر میندھرو کے ساتھ وہ اچھے نہیں چلے اور ان کو پریشان کیا نثار کھوڑو نے تو صبر و تحمل کیا مگر جام مہتاب ڈہر نے ٹھنڈے مزاج کے باوجود آصف زرداری کے سامنے ساری کہانی کھول کر رکھ دی اور آصف زرداری حیران ہوگئے۔ تب جا کر ان کا تبادلہ کیا اب ڈاکٹر سکندر میندھرو نے بھی کمر کس لی ہے، وہ آصف زرداری کے سامنے تمام حقائق کھول کر رکھیں گے اب دیکھنا ہوگا کہ اس بار آصف زرداری کیا فیصلہ کرتے ہیں؟ کیونکہ ڈاکٹر سکندر میندھرو منجھے ہوئے سیاستدان ہیں۔ ان کی ذات پر کوئی الزام بھی نہیں ہے، ان کا دامن داغ دار بھی نہیں ہے۔ انہوں نے خود کو مالی بے قاعدگیوں اور دیگر سیاسی تنازعات سے دور رکھا ہے۔ وہ اگر ثبوت لے کر آصف زرداری کے پاس گئے تو آصف زرداری کیا فیصلہ کریں گے؟ لیکن ایک بات طے ہے کہ آصف زرداری اپنے بہنوئی کے خلاف کوئی سخت فیصلہ نہیں کریں گے لیکن یہ ضرور سوچیں گے کہ اچھی شہرت رکھنے والے وزراء بھلا کیوں فضل اللہ پیچوھو کے خلاف کیوں شکایت کرتے ہیں؟ کہیں نہ کہیں فضل اللہ پیچوہو کا بھی تو قصور ہوگا مگر فضل اللہ پیچو ہو کی ہٹ دھرمی سے محکمہ صحت کو نقصان ہو رہا ہے۔