میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ میں اعلیٰ پولیس افسران کا بحران سرپر، حکومت سخت پریشان

سندھ میں اعلیٰ پولیس افسران کا بحران سرپر، حکومت سخت پریشان

منتظم
هفته, ۱۰ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں


گریڈ 21کے چھ میں سے 5افسران کل گریڈ 22پر ترقی پائیں گے ،4سندھ چھوڑ جائیں گے اور ایک افسررواں سال ریٹائرہوجائیں گے ،سندھ پولیس میں گریڈ 22کا صرف ایک عہدہ ہے
گریڈ 21 کے دو پولیس افسران غلام قادر تھیبو اور آفتاب پٹھان رہ جائیں گے ،پولیس کے اہم عہدے بیک وقت خالی ہونے پر سندھ حکومت کو پریشانی کا سامنا،وفاق سے افسران مانگنے پڑیں گے‘ یہ باتیں زیر گردش ہیں کہ سینئر پولیس افسران سندھ میں آنے کے لیے تیار نہیں ہیں، نتیجے میں ایسے پولیس افسران سندھ میں آئیں گے جن کی شہرت خراب ہوگی،ناقدین کا خیال
سندھ پولیس میں اس وقت اعلیٰ پولیس افسران کا قحط پڑگیا ہے۔ گریڈ 21 کی 6پوسٹوں میں سے 5 پوسٹوں پر افسران تعینات ہیں، اس وجہ سے ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی کو بیک وقت دو عہدوں کا چارج دیا ہوا ہے وہ سی ٹی ڈی اور کرائم برانچ کے ایڈیشنل آئی جی ہیں۔ مگر اب وفاقی حکومت نے سندھ پولیس کے پانچ افسران کو گریڈ21 سے گریڈ 22 میں ترقی دے دی ہے، ان میں آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جیز ثناء اللہ عباسی، خادم حسین بھٹی، مشتاق مہراور سردار عبدالمجید دستی شامل ہیں ان کو 10 جون کو باضابطہ طور پر گریڈ 22 میں ترقی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا جس کے بعد چار افسران سندھ چھوڑ جائیں گے، خادم حسین بھٹی رواں سال ملازمت سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔ اور پھر پانچ اہم عہدے خالی ہو جائیں گے اور حکومت سندھ پولیس کے معاملے میں سخت پریشان ہو جائے گی۔ آئی جی سندھ پولیس کا معاملہ تو سندھ ہائی کورٹ کے پاس ہے اس لیے سندھ ہائی کورٹ کا جب تک فیصلہ نہیں آجاتا، آئی جی سندھ پولیس کو نہیں ہٹایا جاسکتا۔ چار اہم افسران جب گریڈ 22 میں جائیں گے تو وہ ازخود سندھ پولیس چھوڑ کر وفاقی حکومت میں رپورٹ کریں گے کیونکہ سندھ پولیس میں گریڈ22 کی صرف ایک ہی پوسٹ آئی جی سندھ پولیس کی ہے ،چار افسران کے جانے کے بعد حکومت سندھ میں گریڈ 21 کے دو پولیس افسران رہ جائیں گے ان میں غلام قادر تھیبو اور آفتاب پٹھان شامل ہیں۔ پھر حکومت سندھ کو وفاقی حکومت سے درخواست کرنا ہوگی کہ ان کو کم از کم پانچ افسران گریڈ 21 کے دیئے جائیں کیونکہ ان کے پاس گریڈ 21 کے پولیس افسران کی کمی ہے حکومت سندھ نے اس ضمن میں تاحال کوئی حکمت عملی تشکیل نہیں دی۔ اس لیے سمجھا جا رہا ہے کہ جلد ہی سندھ پولیس میں انتظامی بحران پیدا ہونے والا ہے مگر اب یہ باتیں زیر گردش ہیں کہ سینئر پولیس افسران سندھ میں آنے کے لیے تیار نہیں ہیں، نتیجے میں ایسے پولیس افسران سندھ میں آئیں گے جن کی شہرت خراب ہوگی اور ان کو دیگر صوبوں میں اچھی پوسٹنگ نہیں مل رہی ہوگی اور خدشہ ہے کہ وہ سندھ میں آکر مالی بے قاعدگیوں کے نئے داستان رقم کریں گے تاہم حکومت سندھ کو ان افسران کے آنے کی کوئی پروا نہیں ہوگی کیونکہ انور مجید ہی آج کل سندھ پولیس کے معاملات دیکھ رہے ہیں ان کو تو ایسے افسران کی ضرورت ہے جو خود بھی کمائیں اور کما کر دوسروں کو بھی کھلائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ خود اس ایشو پر خاموش ہیں۔ وجہ یہ ہے انور مجید خود مختلف پولیس افسران سے رابطے میں ہیں اور جب وہ فہرست تیار کرلیں گے تو پھر آصف علی زرداری اور فریال تالپر وہ فہرست وزیراعلیٰ سندھ کے ہاتھ میں تھما دیں گے کہ وہ ان پولیس افسران کی خدمات لینے کے لیے وفاقی حکومت سے درخواست کریں۔ امکان ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے گریڈ 21 کے پولیس افسران سندھ میں آکر ڈیرے جمائیں گے اور پھر دل کھول کر دکانداری شروع کریں گے اور انور مجید کے وارے نیارے ہو جائیں گے۔ ان پولیس افسران کی انور مجید سے ملاقاتیں بھی شروع ہوگئی ہیں مگر وزیراعلیٰ سندھ پورے معاملے سے بے خبر ہیں۔ خادم حسین بھٹی کا تعلق پنجاب سے ہے حکومت پنجاب نے ان کی خدمات وفاقی حکومت کے حوالے کیں اور ان کو اپنے صوبے میں پوسٹنگ دینے سے انکار کر دیا تھالیکن حکومت سندھ نے ان کو سرپر بٹھا دیا اور انہیں اس حد تک اہمیت دی کہ 3 اپریل 2017 ء کو جب موجودہ آئی جی کی خدمات وفاقی حکومت کے حوالے کیں اور تین نام نئے آئی جی سندھ پولیس کے لیے ارسال کیے ان میں ایک نام خادم حسین بھٹی کا تھا۔ اس کی وجہ صاف ظاہر تھی کہ خادم حسین بھٹی اصل میں انور مجید کے قریب ہیں اور انور مجید ان کو آئی جی سندھ لگانا چاہتے تھے۔ خادم حسین بھٹی رواں سال ریٹائرڈ ہو رہے ہیں اور ان کو چند ماہ کے لیے آئی جی لگوانے کا مقصد لوٹ مار کرنا ہی تھا۔ اب چند روز بعد پولیس میں انتظامی بحران شروع ہونے والا ہے، آنے والے وقتوں کے لیے حکومت سندھ نے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی۔ اور دیکھنا یہ ہے کہ حکومت سندھ اس بحران سے کیسے نبرد آزما ہوگی؟ یہ تو وقت بتائے گا لیکن یہ طے ہے کہ چند دنوں میں سندھ سے اچھے پولیس افسران نکل جائیں گے۔
الیاس احمد


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں