میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اہل کراچی کے الیکٹرک کے ”رمضان پیکج “سے نڈھال ، انتظامیہ کی طفل تسلیاں

اہل کراچی کے الیکٹرک کے ”رمضان پیکج “سے نڈھال ، انتظامیہ کی طفل تسلیاں

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں

مسلسل تیسری سحری اندھیروں کی نذر ہونے کے بعد شہر قائد کے باسی مشتعل ،ناظم آباد میں کے الیکٹرک کے دفتر پر دھاوا بول دیا
کے الیکٹرک کے نیٹ ورک میں ہونے والے بڑے پاور بریک ڈاؤن کے بعد شہر میں فراہمی آب کا نظام بھی بری طرح متاثر
شہلا حیات نقوی
شدید گرمی اور رمضان میں سحر اور افطار کے اوقات میں طویل بجلی کی بندش کے باعث ملک کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی کئی جگہ کے الیکٹرک کے خلاف مظاہرے بھی شروع ہوچکے ہیں ۔ماہ رمضان کی تیسری سحری کے دوران شہر قائد میں ہونے والے بریک ڈاؤن کے بعد کمشنر کراچی اعجاز احمد نے کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی موجودہ صورتحال کا نوٹس لے لیااور کے الیکٹرک انتظامیہ کو اپنے دفتر میں طلب کرلیا۔کمشنر کراچی اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ ’ کے الیکٹرک وضاحت کرے اور صورتحال بہتر بنائے‘۔واضح رہے کہ گزشتہ شب بریک ڈاو¿ن کے بعد بجلی کی بندش کے سبب شہریوں کو ماہ رمضان کی تیسری سحری بھی اندھیرے میں کرنی پڑی تھی۔
دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ ایکسٹرا ہائی ٹینشن کی تاروں کے ٹرپ کرجانے کی وجہ سے بریک ڈاو¿ن ہوا، جس سے شہر کے ’کچھ حصے‘ میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔کے الیکٹرک انتظامیہ کے مطابق بجلی کی بندش کا شکار ہونے والے علاقوں میں پی ای سی ایچ ایس، گلشن اقبال اور ناظم آباد شامل تھے۔تاہم 10 گھنٹے سے زائد گزرنے کے بعد بھی ایکسٹرا ہائی ٹینشن لائن میں ہونے والی خرابی کا کام مکمل نہ کیا جاسکا تھاجس کی وجہ سے کراچی کے 4 گرڈ اسٹیشن پر بجلی کی فراہمی آب بھی متاثر ہے۔ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق لوڈمینجمنٹ کے تحت کراچی کے دیگر علاقوں میں بھی بجلی کی فراہمی بند کی جارہی ہے جبکہ تکنیکی خرابی دور کرنے کے لیے عملہ موجود، اور متاثرہ علاقوں میں بجلی جلد بحال کردی جائے گی۔خیال رہے کہ ایک روز قبل وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی نیشنل پاورگرڈ کی کمزور اور ناقابل بھروسہ ٹرانسمیشن پر وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف کو باقاعدہ شکایت کی تھی۔مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو بجلی کے طویل بریک ڈاون سے نازک صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور لوگوں کی زندگیوں پر اثر پڑتا ہے جبکہ امن و امان کی صورت حال بھی خراب ہوجاتی ہے۔
کراچی کو بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک کے نیٹ ورک میں ہونے والے بڑے پاور بریک ڈاو¿ن کے بعد شہر میں فراہمی آب کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوگیا۔بجلی کی طویل بندش کے سبب پہلے روزے کے موقع پر شہر کو روزمرہ معمول کے مطابق 50 کروڑ گیلن پانی کے بجائے صرف 15 کروڑ گیلن پانی فراہم کیا جاسکا۔کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ پانی کی سپلائی میں ہونے والی واضح کمی کی وجہ سے اتوار کے روز شہر کے مختلف علاقوں میں بہت کم یا نہ ہونے کے برابر پانی فراہم کیا جاسکا۔واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے شہریوں کو ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے پانی کا استعمال احتیاط سے کرنے کا مشورہ بھی دیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ اتوار کی شب 2 بج کر 40 منٹ پر ہونے والے بریک ڈاو¿ن کے نتیجے میں واٹر بورڈ کا نظام متاثر ہوا اور دھابیجی، گھارو، حب، سمیت متعدد فلٹر پلانٹس نے کام کرنا بند کردیا۔ان فلٹر پلانٹس پر بجلی کی فراہمی کا آغاز بعد ازاں 5 سے ساڑھے پانچ بجے صبح شروع ہوا جبکہ گھارو پمپنگ اسٹیشن کو اتوار کی صبح 8 بجے بجلی کی فراہمی دوبارہ معطل ہوگئی۔واضح رہے کہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے کہا تھا کہ ماہ رمضان میں شہریوں کو بلاتعطل فراہمی آب کا پلان تشکیل دیا جاچکا ہے تاہم ماہ مقدس کے پہلے ہی روز یہ پلان بری طرح متاثر ہوگیا۔
کراچی میں مسلسل تیسری سحری اندھیروں کی نذر ہونے کے بعد شہر قائد کے شہری مشتعل ہوگئے اور شہر کے مختلف حصوں میں احتجاج کیا۔لیاقت آباد میں چونا ڈپو کے قریب لوڈ شیڈنگ کے ستائے مظاہرین نے کار کو آگ لگا دی دوسری جانب مشتعل شہریوں نے ناظم آباد میں بھی کے الیکٹرک کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور دفتر کو آگ لگانے کی کوشش کی۔
کے الیکٹرک کے ترجمان کادعویٰ تھا کہ شہریوں کوبس ایک دن اور لوڈ شیڈنگ کی یہ صعوبت برداشت کرنا پڑے گی اس دوران تمام فالٹ دور کردیے جائیںگے اور شہریوں کومعمول کے مطابق بجلی کی فراہمی شروع کردی جائے گی۔ملک بھر میں جاری توانائی کے بحران کے حوالے سے ادارہ برائے پائیدار ترقی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری کا کہنا ہے کہ بجلی کی فراہم کو یقینی بنانے کے لیے پیداوار سے زیادہ ٹرانسمیشن لائنز کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جاسکے۔نجی چینل کے پروگرام ’نیوز آئی‘ میں گفتگو کرتے ہوئے عابد سلہری کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں بجلی کے بڑے بریک ڈاو¿نز کی وجہ خراب ٹرانسمیشن لائنز اور ٹرانسفارمرز ہیں، کیونکہ سسٹم میں چاہے جتنی بھی بجلی آجائے، جب تک اس بارے میں نہیں سوچا جائے گا، اُس وقت تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ تین یا چار سالوں میں ہماری توجہ بجلی بنانے پر مرکوز رہی اور اس بات کا خیال نہیں رکھا گیا کہ اس بجلی کو آگے پہنچانے کا نظام بھی درست ہے یا نہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’گرمی بڑھتے ہی عام طور پر بجلی کی طلب بڑھ جاتی ہے اور جیسا کہ ہمارے بہت سے یونٹس پہلے ہی غیر فعال ہیں تو اس طلب کو پورا کرنا بھی ایک طرح سے چیلنج ہے، جس کے باعث لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھ گیا ہے‘۔اس سوال پر کہ رمضان المبارک میں بجلی کی فراہم کو یقینی بنانے کے لیے ایسے کون سے اقدامات کرنے چاہئےں تھے، جن سے عوام کو ریلیف مل سکتا ہے ؟ عابد سلہری نے کہا کہ اگر پہلے ہی خراب لائنز اور فیڈرز کو چیک کرلیا جاتا تو لوڈ بڑھنے کی صورت میں یہ حالات پیدا نہ ہوتے، کیونکہ یہی بنیادی وجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ’عام دنوں میں اگر رات کے اوقات میں بھی کوئی خرابی آجائے تو لائن مین اسے دور کرنے پہنچ جاتے ہیں، مگر رمضان میں وہ بھی اپنے گھروں میں ہوتے ہیں جس کہ وجہ سے اس میں تاخیر پیش آتی ہے‘۔خیال رہے کہ رمضان المبارک میں بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے حکومتی دعوے دھرے رہ گئے، جبکہ توانائی بحران کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہیں۔حالیہ دنوں میں صوبہ خیبر پختونخوا میں غیر اعلانیہ بجلی کی طویل بندش کے خلاف صوبے کے مختلف اضلاع میں شدید احتجاج دیکھنے میں آیا ہے۔گزشتہ روز بھی مختلف علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور مالاکنڈ میں لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہروں کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ 6 زخمی ہوگئے۔دوسری طرف کراچی سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی سحری کے اوقات میں بجلی کے بڑے بریک ڈاو¿ن نے شہریوں کو پریشان کر رکھا ہے۔رواں ہفتے کے دوران کے۔الیکٹریک کے سسٹم میں کئی بڑے بریک ڈاو¿ن ہوئے جس کے باعث ادارہ اب تک شہر میں بجلی کی صورتحال پر قابو پانے میں بظاہر ناکام ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں