میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سی پیک پر رکاوٹ ڈالنے کی بھارتی سازشوں میں تیزی

سی پیک پر رکاوٹ ڈالنے کی بھارتی سازشوں میں تیزی

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۸ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

جناح ٹاﺅن کوئٹہ سے دو چینی باشندوں کے اغواکی واردات اسی حکمت عملی کاحصہ تھی،حال ہی میں ٹیکنکل اسٹاف اور مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ بھی کی گئی
گوادر پورٹ اور اس سے منسلک اقتصادی راہداری منصوبے کی سب سے زیادہ تکلیف ہمارے ازلی مکار دشمن بھارت کو ہورہی ہے،آنکھیں کھلی رکھنی ہونگی،تجزیہ کار
ابن عماد بن عزیز
بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے بچھائے ہوئے جاسوسی اور تخریب کاری کے منصوبوں پر عملدرآمد تیزہوتا محسوس ہورہاہے اور کلبھوشن کے تنخوا ہ دار بھارتی ایجنٹوں نے اب کلبھوشن کو سزا سے بچانے اور حکومت پاکستان کو اسے رہا کرکے بھارت کے حوالے کرنے پر مجبور کرنے کے لیے تخریب کاری کی نئی حکمت عملی تیار کی ہے جس کے تحت پاک چین کوریڈور منصوبے کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالنا اور اس منصوبے پر کام کرنے والے ملکی افرادی قوت کو ڈرا دھمکاکر کام سے روکنے کے لیے ان کے قتل کی وارداتوںمیں تیزی لانے کے علاوہ اس منصوبے کے تحت خدمات انجام دینے والے چینی باشندوں کوقتل اور اغوا کرنا شامل ہے، اخباری اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ روز جناح ٹاﺅن کوئٹہ سے دو چینی باشندوں کے اغواکی واردات اسی حکمت عملی کاحصہ تھی۔ پولیس ذرائع کے مطابق چینی جوڑا اور ساتھی خاتون جناح ٹاﺅن کے علاقے میں رہائش پذیر تھے اور ایک لینگویج سنٹر میں چینی زبان پڑھاتے تھے۔ مغویوں کی شناخت لی ژانگ اور منگ لیاسی کے ناموں سے ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق وہ خریداری کے بعد مارکیٹ سے واپس آرہے تھے کہ ایک گاڑی میں سوار چار مسلح افراد نے انہیں روکا اور تینوں کو گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی تاہم ایک چینی خاتون بچ نکلی جبکہ مسلح افراد چینی جوڑے کو اغواکرکے نامعلوم مقام کی جانب لے جانے میں کامیاب ہو گئے۔ اس موقع پر ایک شہری نے چینی باشندوں کو اغواسے بچانے کی کوشش کی تاہم مسلح افراد نے اس کی ٹانگ پر گولی مار کر اسے زخمی کردیا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بلوچستان میں دو ہفتے کے دوران اغواکا یہ تیسرا بڑا واقعہ ہے اور شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اغواکی یہ وارداتیں گوادر پورٹ کو سبوتاژکرنے کی سازشوں میں مصروف دہشت گردوں کے بھارتی نیٹ ورک کی جانب سے کی جا رہی ہیں جن میں بطور خاص چینی باشندوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری نے چینی جوڑے کے اغواکا سخت نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور پولیس تھانہ جناح ٹاو¿ن اور گوالمنڈی کے ڈی ایس پی اور دو ایس ایچ او حضرات کو معطل کردیا ہے۔ علاوہ ازیں کوئٹہ میں چینی باشندوں کے اغواکے بعد لاہور ایئرپورٹ پر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے اور چینی باشندوں کی سیکورٹی کے لیے اضافی نفری بھی لاہور ایئرپورٹ پہنچ گئی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ چین کی معاونت سے تکمیل پذیر ہونیوالی گوادر پورٹ اور اس سے منسلک اقتصادی راہداری منصوبے کی سب سے زیادہ تکلیف ہمارے ازلی مکار دشمن بھارت کو ہورہی ہے، جو شروع دن سے پاکستان کی سلامتی کے درپے ہے اور اسے اقتصادی طور پر مستحکم اور خوشحال ملک کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتا، جبکہ سی پیک سے پاکستان کا تابناک مستقبل وابستہ ہے لہٰذا ہمیں بھارت کی طرف سے آنکھیں کھلی رکھنی ہوں گی ۔ صرف یہی نہیں پاکستان چین اقتصادی راہداری پاکستان کے تحفظ و بقاکی بھی ضمانت بن رہی ہے کیونکہ دنیا کے جو ممالک اپنی تجارتی سرگرمیوں کے لیے سی پیک کے ساتھ منسلک ہورہے ہیں وہ پاکستان کو کبھی عدم استحکام کا شکار نہیں ہونے دینگے ۔ پاکستان کے تابناک مستقبل کی یہی وہ حقیقت حال ہے جو بھارت کو ہضم نہیں ہو رہی اور اس نے سی پیک کو ناکام بنانے کے لیے اپنے دہشت گردی کے نیٹ ورک سمیت بلوچستان میں ”را“ کا جاسوسی نیٹ ورک پھیلا دیا ہے جس نے مختلف سازشی منصوبوں کا جال بچھایا ہوا ہے۔ ”را“ کا حاضر سروس جاسوس دہشت گرد کلبھوشن بھی اسی نیٹ ورک کا حصہ تھا جس نے ایران کی چاہ بہار پورٹ سے گوادر پورٹ تک سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے گھناﺅنے منصوبے کا جال بچھایا اور گرفتار ہونے کے بعد اپنے اعترافی بیان میں پاکستان کی سالمیت کیخلاف بھارتی سازشوں کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔ اس تناظر میں آج پاکستان اور سی پیک کیخلاف بھارتی سازشوں سے پوری دنیا آگاہ ہوچکی ہے جس کے بارے میں پاکستان کا تیار کردہ ڈوزیئر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور امریکی دفتر خارجہ کے پاس موجود ہے جس میں بلوچستان اور پاکستان کے دوسرے علاقوں میں بھارتی دہشت گردی کے ٹھوس ثبوت اور شواہد پیش کردیے گئے ہیں۔
بھارت نے اپنے اس سازشی ذہن کے تحت ہی پہلے گوادر پورٹ پر اور پھر اقتصادی راہداری منصوبے کے لیے کام کرنیوالے چینی انجینئروں‘ ٹیکنکل اسٹاف اور مزدوروں کو ٹارگٹ کرنا شروع کردیا جس کے لیے علیحدگی کی مہم چلانے والی بلوچستان کی دہشت گرد تنظیم بلوچستان لبریشن آرگنائزیشن (بی ایل اے) کی سرپرستی کی گئی جو بلوچستان میں پہلے ہی ٹارگٹ کلنگ میں مصروف تھی۔ اس سازشی منصوبے کے تحت ہی گزشتہ سال دس چینی انجینئروں اور مزدوروں کو اغواءکرکے ان کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی جس کا مقصد چینی باشندوں کو خوفزدہ کرکے انہیں اپنے ملک واپس جانے پر مجبور کرنے کا تھا جبکہ اس سے چین کو بھی یہ تاثر دینا مقصود تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کی آماجگاہ ہونے کے ناطے چینی باشندوں کے لیے قطعی غیرمحفوظ ہے اس لیے چین کو گوادر پورٹ اور اقتصادی راہداری منصوبے سے دستبردار ہوجانا چاہیے۔
یہی پیغام لے کر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بیجنگ گئے اور وہاں چین کے صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتوں کے دوران پاکستان کیخلاف چیخ و پکار کرتے رہے جبکہ انہوں نے چین کو اقتصادی راہداری منصوبے سے دستکش ہونے کے لیے قائل کرنے کی بھی کوشش کی مگر سی پیک کے تابناک مستقبل کے پیش نظر چینی لیڈرشپ نے بھارتی متعصب وزیراعظم کو کھری کھری سنا کر واپس لوٹا دیا۔ اس کے بعد بھارتی ایجنسی ”را“ نے بلوچستان میں اپنی تخریبی سرگرمیاں تیز کردیں۔ چنانچہ آئے روز بلوچستان میں دہشت گردی اور خودکش حملے کی کوئی نہ کوئی واردات ہونے لگی۔ اگر بھارتی جاسوس دہشت گرد کلبھوشن گرفتار نہ ہوتا تو ”را“ کا یہ سازشی نیٹ ورک اب تک نہ جانے کیا گل کھلا چکا ہوتا جبکہ بھارت اپنے اس جاسوس کی گرفتاری کے بعد بھی پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں سے باز نہیں آیا جس کے تربیت یافتہ دہشت گرد افغانستان کے راستے سے پاکستان میں داخل ہو کر یہاں پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی گھناﺅنی سازشوں کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔ ان بھارتی سازشوں کا تو خود نریندر مودی اپنی ایک تقریر میں فخریہ طور پر اعتراف کرچکے ہیں جنہوں نے بلوچستان میں نام نہاد علیحدگی پسندوں کی سرپرستی کا اعتراف کیا اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں بھی مداخلت کا عندیہ دیا۔ اس تناظر میں گزشتہ روز کوئٹہ سے چینی جوڑے کے اغواکی واردات میں بھارتی ایجنسی ”را“ کا ملوث ہونا بعیداز قیاس ہرگز نہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق اغواکنندگان نے خود کو کسی ایجنسی کے اہلکار ظاہر کیا اور جس شخص نے ان کے ہاتھوں چینی باشندوں کے اغواکو ناکام بنانے کی کوشش کی اس کی جانب سے سرکاری ملازمت کا کارڈ طلب کرنے پر ہی اغواکنندگان نے اسے گولی مار کر زخمی کیا اور راستے سے ہٹایا۔ اس سے بادی النظر میں اغواکی اس واردات کی کڑیاں بلوچستان میں موجود بھارتی ایجنسی ”را“ کے نیٹ ورک سے ہی ملتی نظر آرہی ہیں، اس لیے اغواکی اس واردات کی ٹھوس بنیادوں پر جامع تحقیقات کی ضرورت ہے جس کے لیے مشاق تفتیشی افسران کی مدد لی جانی چاہیے۔
پاکستان کیخلاف بھارتی گھناﺅنی سازشوں کا اندازہ تو اس امر سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو ایک جامع ڈوزیئر فراہم کرنے کے باوجود بھارت کی بازپرس نہیں کی جارہی اور اقوام متحدہ کے اکنامک اینڈ سوشل کمیشن برائے ایشیااور پیسفک (ای ایس سی اے پی) کی ایک حالیہ رپورٹ میں خطے کی ترقی و خوشحالی کے ضامن سی پیک کو پاکستان بھارت کی کشیدگی بڑھنے کا سبب قرار دیا جارہا ہے۔ یہی تو بھارت کا منفی پراپیگنڈا ہے جس کی بنیاد پر اس نے چین کو بھی سی پیک سے برگشتہ کرنے کی کوشش کی اور اقوام متحدہ میں بھی وہ اپنے پروپیگنڈا بازوں کے ذریعے سی پیک مخالف پراپیگنڈا کرکے اس سے پاک بھارت تنازعہ بڑھنے کا تاثر دینے میں کامیاب ہورہا ہے۔
ہمارے لیے یہ صورتحال یقیناً تشویشناک ہے کہ ہمارے سفارتکار اور لابسٹ حضرات پاکستان بھارت تنازعات میں عالمی فورموں پر پاکستان کے حق میں فضا اور رائے عامہ ہموار کرنے میں ناکام نظر آرہے ہیں۔ اس وقت جبکہ ہمارا مکار دشمن ہمیں اقوام عالم میں تنہاکرنے اور ہمارے تابناک مستقبل کے ضامن سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے‘ ہمیں اس کی ہر سازش پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ہماری سالمیت کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچا سکے۔ اس وقت چین ہی وہ واحد ملک ہے جو ڈٹ کر ہمارے ساتھ کھڑا ہے اور اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی فورم پر ہمارے مو¿قف کی وکالت کررہا ہے اس لیے ہمیں گوادر پورٹ اور اقتصادی راہداری منصوبے پر کام کرنےوالے چینی ماہرین‘ انجینئروں اور مزدوروں کے علاوہ یہاں مقیم دوسرے چینی باشندوں کے لیے بھی خصوصی حفاظتی انتظامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ گزشتہ روز کی اغواءجیسی کسی واردات کے باعث برادر چین کو ہمارے ساتھ کسی قسم کی بدگمانی لاحق نہ ہو۔ سی پیک کو کامیاب بنانا ہمارے حکمرانوں اور سیکورٹی اداروں کی بنیادی ذمہ داری ہے جس کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی یا غفلت آڑے نہیں آنے دینی چاہیے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں