آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں
شیئر کریں
مفتی غلام مصطفی رفیق
مذی کے اخراج والے شخص کے لیے طہارت کاحکم
سوال:مجھے مذی کے خارج ہونے کا مسئلہ لاحق ہے،اورمیں اپنے کپڑوں کو بچانے کے لیے ٹشوپیپراستعمال کرتا ہوں، اور نمازسے پہلے پرانا ٹشو پیپر نکال لیتاہوں اور دوسرا صاف ٹشو رکھ دیتا ہوں ، کیااس صورت میں مجھے شرمگاہ کودھونابھی لازمی ہے؟ یا صرف ٹشوپیپرسے خشک کرکے پاک ہوسکتاہوں؟
جواب:اگرٹشوپیپرسے مکمل پاکی حاصل ہوجاتی ہے توٹشوپیپرکااستعمال بھی کافی ہے ، شرمگاہ کادھوناضروری نہیں،البتہ اگرپانی کا استعمال مزیدپاکی کے حصول کے لیے کریں تویہ بھی بہتر ہے۔ اورٹشوتبدیل کردینے سے وضو اور نمازدرست ہے۔ مولانامحمدیوسف لدھیانوی شہیدرحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:
”اس کاآسان طریقہ یہ ہے کہ کوئی چیزباندھ لیاکریں ،مثلاً لنگوٹ وغیرہ اوراس پرروئی رکھ لیں،کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے، اس روئی کوبدل لیاکریں“۔(آپ کے مسائل اور ان کاحل،3/124،ط:مکتبہ لدھیانوی کراچی)
طوطوں کی خریدوفروخت کا حکم
سوال:میں نے کچھ طوطے پال رکھے ہیں، جن کے دانہ پانی کاخیال رکھتاہوں، اورکچھ عرصہ بعد فروخت کرتا رہتاہوں ، جب مجھے کچھ مناسب قیمت زائد مل جاتی ہے۔میرے بعض دوستوں کا کہناہے کہ پرندوں کی خریدوفروخت درست نہیں۔توکیامیرے لیے اس طرح طوطوں کاخریدنااورپھرکچھ زائدپیسے مل جائیں تو بیچناجائزہے یانہیں؟
جواب:اگرپرندوں کی خوراک ،دانہ پانی اور دیگرضروریات کاخیال رکھاجائے توانہیں پالنااوران کی خریدوفروخت جائزہے ، آپ کے دوستوں کی بات درست نہیں۔(فتاویٰ شامی، 5/227،ط:دارالفکر بیروت)
کمیشن کا متعین ہوناضروری ہے
سوال:ہم چند دوست ہیں، کبھی کبھارہمیں کوئی چیز بیچنی ہوتی ہے ،ہم کسی جاننے والے کی دکان پر رکھوادیتے ہیں ، اور ایک قیمت متعین کرکے کہہ دیتے ہیں کہ یہ بیچ دینااتنی رقم ہماری ہے اوراس سے زائدجتنی رقم بھی ملے وہ آپ کی ہے۔کیایہ طریقہ ٹھیک ہے؟
جواب:یہ غیرمتعین اجرت ہے اس بناءپر اس طرح کامعاہدہ درست نہیں۔اجیرکے لیے اجرت (کمیشن) کا مقرر کرنا ضرروی ہے۔ لہذا یاتوبیچنے والے کے لیے اجرت متعین کردی جائے یافیصدکے حساب سے رقم متعین کردیں مثلاً دس فیصدبیچنے والے کاہوگااورباقی رقم مالک کی ہوگی۔
فوت شدہ نمازوں کی ادائیگی کس طرح کی جائے؟
سوال:مجھ سے گزشتہ زندگی میں بہت ساری نمازیں قضاہوئی ہیں،اب میرے لیے کیاطریقہ کارہے ،میں کس طرح ان نمازوں کواداکروں؟
جواب:۔قضا نمازیں پہلے اپنی رائے اورخیال غالب سے متعین کرلیںاورجتنے سالوں یامہینوں کی نمازیں قضاہوئی ہیں انہیںلکھ لیں،پھرقضاکرتے وقت یہ نیت کریں کہ سب سے پہلے جوفجریاظہر وغیرہ رہ گئی وہ قضاکرتاہوں،اسی طرح پھر دوسرے وقت نیت کریں۔ایک دن کی تمام نمازیں فوت شدہ ایک وقت میں پڑھ لیاکریںیہ بھی درست ہے۔ نیزایک آسان صورت فوت شدہ نمازوں کی ادائیگی کی یہ بھی ہے کہ ہرایک فرض وقتی نمازکے ساتھ وہی نمازقضاکی نیت سے بھی پڑھ لیاکریں ۔
سہ روزہ چلہ وغیرہ کا حکم
سوال:ہمارے ہاں تبلیغی جماعت کاسلسلہ تازہ شروع ہواہے،گشت وغیرہ دیگراعمال بھی ہوتے ہیں،چند افرادایسے ہیں جواس کودرست نہیں سمجھتے ،کیاتبلیغی جماعت کے یہ اعمال اورتین دن کے لیے دس دن اورچالیس دن کے لیے نکلنایہ سب درست ہے؟
جواب:آپ کے سوال کے جواب میں شہیداسلام مولانامحمدیوسف لدھیانوی رحمہ اللہ کی تحریرنقل کی جاتی ہے، امیدہے کہ کافی ہوگی۔حضرت لدھیانوی رحمہ اللہ تبلیغی جماعت کے طریقہ کار سے متعلق لکھتے ہیں:
”دین کی دعوت وتبلیغ تواعلیٰ درجے کی عبادت ہے،اورقرآن کریم اورحدیث نبوی میں جابجااس کی تاکید موجودہے، دین سیکھنے اورسکھانے کے لیے جماعت تبلیغ وقت فارغ کرنے کا جومطالبہ کرتی ہے،وہ بھی کوئی نئی ایجادنہیں،بلکہ ہمیشہ سے مسلمان اس کے لیے وقت فارغ کرتے رہے ہیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تبلیغی وفودبھیجناثابت ہے۔رہی سہ روزہ،ایک چلہ ،تین چلہ اورسات چلہ کی تخصیص،تویہ خودمقصود نہیں،بلکہ مقصودیہ ہے کہ مسلمان دین کے لیے وقت فارغ کرنے کے تدریجاً عادی ہوجائیں اوران کورفتہ رفتہ دین سے تعلق اورلگاو پیداہوجائے،پس جس طرح دینی مدارس میں نوسالہ ،سات سالہ کورس (نصاب) تجویزکیاجاتاہے،اورآج تک کسی کواس کے بدعت ہونے کا وسوسہ بھی نہیں،اسی طرح تبلیغی اوقات کو بھی بدعت کہناصحیح نہیں“۔ایک مقام پرتبلیغی اجتماعات سے متعلق لکھتے ہیں:
”تبلیغی جماعت کے اجتماعات بڑے مفیدہوتے ہیں،اور ان میں شرکت باعث اجروثواب ہے،اختتام اجتماع پرجودعاہوتی ہے ،وہ موثراوررقت انگیزہوتی ہے،اجتماع اور اس دعا میں شرکت کے لیے سفرباعث اجروثواب ہوگا۔ان شاءاللہ“۔(آپ کے مسائل اوران کاحل،6/202،ط:مکتبہ لدھیانوی)
اعلان
روزنامہ جرا¿ت کایہ اسلامی صفحہ دین کی تبلیغ،احکام اسلام سے آگاہی اوراصلاح معاشرہ کے جذبے کے تحت شائع کیا جاتاہے۔آپ بھی اپنی دینی واصلاحی تحریریں ہمیں بھیج سکتے ہیں۔
پتہ: انچارج ”فہم دین “روزنامہ جرا¿ت،ٹریڈ سینٹر ،نویں منزل 907،آئی آئی چندریگرروڈ ،کراچی
masail.juraat@gmail.com