
طالبان حکومت ،افغانستان منشیات کی عالمی اسمگلنگ کا مرکز بن گیا
شیئر کریں
2022میں افیون کی قیمت 2 ہزار ڈالر فی کلو تھی، جو 2024میں 6ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی
طالبان کی پابندی کے باوجود، افیون، ہیروئن ، میتھ کی پیداوار میں اضافہ دیکھنے میں آیا ،رپورٹ
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم کی تازہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد منشیات کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ، جس کے باعث خطے کو سیکیورٹی اور صحت کے شدید خطرات لاحق ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022میں طالبان کی جانب سے منشیات پر پابندی کے باوجود، افیون، ہیروئن اور میتھ کی پیداوار میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 2024 میں افیون کی اسمگلنگ کئی گنا بڑھ چکی ہے ، جبکہ اس کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق 2022 میں افیون کی قیمت 2 ہزار ڈالر فی کلو تھی، جو 2024 میں 6 ہزار ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے ۔ منشیات کی اسمگلنگ طالبان کے لیے منافع بخش کاروبار بن چکا ہے ، جس سے انہیں اسلحے کی غیر قانونی خریداری اور اسمگلنگ میں مدد مل رہی ہے ۔یو این او ڈی سی کا کہناتھا کہ طالبان کی منشیات پر عائد پابندی محض دکھاوا ثابت ہوئی ہے ، کیونکہ افغانستان میں منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے ۔ عالمی برادری نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کریں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بڑھتی ہوئی منشیات کی پیداوار خطے اور عالمی سیکیورٹی کے لیے شدید خطرہ ہے ، جبکہ اسمگلنگ کی وجہ سے دیگر ممالک میں بھی جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے ۔