سی پیک پرصوبوں کے تحفظات دور کیے جائیں
شیئر کریں
وزیراعظم نوازشریف کے دورہ چین کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مختلف معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں جن میں پاکستان اورچینی ریلوے کے مابین ایم ایل ون منصوبے اور اپ گریڈیشن کے ڈیزائن کے کمرشل معاہدے سمیت گوادر ایسٹ بے کی تعمیر اور گوادر اسمارٹ سٹی معاہدے پر دستخط کیے گئے،گوادر ایسٹ بے 6 رویہ شاہراہ ہوگی جس کے ساتھ ریلوے ٹریک بھی ہوگا، گوادر ایسٹ بے بندر گاہ کے ایک طرف سے شروع ہو کر دوسری جانب سے باہر جائے گی جس کے باعث بندرگاہ پر سامان کی نقل و حمل تیز ہو جائے گی۔اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری کا یہ کہنا اپنی جگہ درست ہے کہ گوادر ماسٹر پلان، اسمارٹ سٹی اور ایسٹ بے کی تعمیر کے معاہدے ترقی کی بنیاد بنیں گے، نئے معاہدوں سے بلوچستان اور ملک کی ترقی کی نئی راہ متعین ہو گی جب کہ ایسٹ بے کی تعمیر سے بندرگاہ مکمل آپریشن کے لیے تیار ہو جائے گی۔یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ چینی ماہرین اسمارٹ سٹی گوادر کےلیے جو ماسٹر پلان بنا رہے ہیں اس سے سرمایہ کاری کی نئی فضا قائم ہوگی اور یہی وجہ ہے کہ پوری دنیااس میں گہری دلچسپی لے رہی ہے اور دشمن اسی لیے گوادر اور بلوچستان میں امن و امان کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہاہے۔پوری دنیا یہ تسلیم کررہی ہے کہ سی پیک منصوبے سے علاقائی تجارت اور کاروبار تیزی سے بڑھیں گے جب کہ منصوبے کے ثمرات سے خطے کے کروڑوں افراد مستفید ہوں گے۔
اگرچہ پاکستان اور چین کے تعلقات بہت پرانے ہیں اور ابتدا ہی سے دونوں ملکوں کے تعلقات قریبی اور برادرانہ رہے ہیںلیکن سی پیک منصوبے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات نئی بلندیوں تک پہنچ گئے اور وزیر اعظم نواز شریف اور پاکستانی وفد کا حالیہ دورہ پاکستان اور چین کی پارلیمان میں ادارہ جاتی روابط کو فروغ دے گا اوراس کے نتیجے میں دونوںملکوں کے درمیان قریبی تعاون کومزید فروغ ملے گا اور دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
چین میں وزیر اعظم نوازشریف نے دہشت گردی کے خلاف چین کے سیاسی و مادی تعاون کو قابل تحسین اور لائق تعریف قرار دے کر چین کے برادرانہ تعاون اور اشتراک کا اعتراف کیاہے اس سے ظاہرہوتاہے کہ پاکستان اپنے دوستوں کے تعاون اور اعانت کو کبھی بھی فراموش نہیں کرتا۔
جہاں تک چین اور پاکستان کے درمیان تعاون اور اشتراک کا تعلق ہے تو یہ بات واضح ہے کہ سی پیک کی صورت میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا اورچینی رہنماﺅں اور ماہرین کے تعاون سے زیر تکمیل منصوبہ سی پیک سے نہ صرف علاقائی تجارت اور کاروبار کو فروغ ملے گا بلکہ خطے کے کروڑوں افراد اس منصوبے کے ثمرات سے مستفید ہوں گے۔ چین میں ہونے والے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے ذریعے انفرااسٹرکچر، تجارت، فنانس اور عوامی روابط کے شعبوں میں تعاون کا موقع ملے گا۔
اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف نے بجا طورپر یہ نشاندہی کی ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سرحدوں کا پابند نہیں اور اس منصوبے سے خطے کے تمام ممالک مستفید ہو سکتے ہیں جب کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے بین البرعظمی تعاون کا نیا دور شروع ہو رہا ہے۔ چین میں اس فورم کا انعقاد بلاشبہ ایک تاریخی موقع تھا،پوری دنیا کی اہم شخصیات، اور سربراہان مملکت اور حکومت بیجنگ میں ون بیلٹ ون روڈ کی کامیابیوں کا اعتراف کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے ،پوری دنیا علاقائی روابط کے لیے چینی قیادت کے ویژن کے معترف ہیں۔ علاقائی روابط کے منصوبوں کے نتیجے میں بے مثال سرمایہ کاری کا آغاز ہوچکاہے،چین کے ماہرین کے تیار کردہ منصوبے کے مطابق ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ 3 براعظموں کو ملا رہا ہے، منصوبے سے ایشیا، افریقہ اور یورپ کو آپس میں ایک دوسرے سے ملانے میں مدد ملے گی اوراس منصوبے سے دنیا کے 65 ممالک مستفید ہوسکتے ہیں۔ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ شاہراہ ریشم کی یاد تازہ کرتا ہے، اس میگا پراجیکٹ کے تحت منصوبے نہ صرف غربت کے خاتمہ کا باعث بنیں گے بلکہ ان منصوبوں سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔
اس صورت حال میں ضرورت اس امر کی ہے اس خطے کے تمام ممالک آپس کے تنازعات کوبڑھانے اور الجھانے کے بجائے تعاون کو فروغ دیں تاکہ ون بیلٹ ون روڈ کے اس منصوبے کے تحت اس منصوبے میں شامل رکن ممالک کو ایک دوسرے کے قریب آنے کاموقع ملے گا جب کہ پاک چین ریلوے ایکسپریس منصوبہ باہمی روابط کے لیے پل کاکام دے گا ۔
وزیراعظم پاکستان کا یہ کہنا اپنی جگہ درست ہے کہ سی پیک ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا سب سے اہم حصہ ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سرحدوں کا پابند نہیں ہے، یہ منصوبہ تمام ممالک کے لیے کھلا ہے اور اس سے خطے کے تمام ممالک مستفید ہوسکتے ہیں۔ اس منصوبے سے پاکستان کو فوائد حاصل ہونا شروع ہوگئے ہیں جس کااندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ سی پیک منصوبے کے باعث دنیا بھر سے سرمایہ کار پاکستان کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ہم ان منصوبوں کی مدد سے نوجوان نسل کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں، پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبے تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں اور پاکستان علاقائی روابط کے لیے ویژن 2025 پرعمل پیرا ہے۔
توقع کی جاتی ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اس منصوبے سے بہتر طورپر استفادہ کرنے کے لیے ملک کے تمام صوبوں کو اعتماد میں لیں گے اور اس حوالے سے مختلف صوبوںمیں پیدا ہونے والے تحفظات دور کرنے پر توجہ دیں گے تاکہ آگے چل کر سی پیک کے حوالے سے کوئی نیا مسئلہ کھڑا نہ ہوسکے، اوریہ منصوبہ پاکستان کے ایک قریبی اور مخلص دوست کے درمیان اختلافات کا سبب نہ بن جائے۔