گوادر میں 10محنت کشوں کاقتل
شیئر کریں
پاکستان کے اہم ترین صوبے بلوچستان کے شہر گوادر میں فائرنگ کے نتیجے میںکم از کم 10 افراد ہلاک اور متعددکے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔لیویز ذرائع کے مطابق فائرنگ گوادر کے علاقے پشگان میں سڑک پر جاری تعمیراتی کام پر مامور مزدوروں پر کی گئی جس کے نتیجے میں 8 مزدور موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ2نے راستے میں دم توڑا۔ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے مزدوروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی۔ہلاک ہونے والے مزدوروں کی لاشوں اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال گوادر منتقل کیا گیا جبکہ ہسپتال میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی۔لیویز حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے، کسی گروپ کی جانب سے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی،مقتولین کا تعلق سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز سے ہے۔واقعے کے بعد فرنٹیئر کور، پولیس اور لیویز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’را سے مالی مدد لینے والے پاکستان کی ترقی نہیں دیکھنا چاہتے، وعدہ کرتا ہوں دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے‘۔ گوادر میں یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب وزیراعظم پاکستان نواز شریف چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے ہمراہ چین کے دورے پر موجود ہیں۔اس سے ایک دن قبل ہی بلوچستان کے علاقے مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری کے قافلے کے قریب دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما سمیت 42 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ پاکستان اور چین کے درمیان جاری چین پاک اقتصادی راہداری میں گوادر کا انتہائی اہم کردار ہے کیوں کہ چین سے آنے والا تمام سامان گوادر کی بندرگاہ کے ذریعے ہی وسطی ایشیائی ممالک اور یورپ تک پہنچایا جائے گا۔سی پیک کے درجنوں منصوبے بلوچستان میں جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام ہورہے ہیں جبکہ شدت پسند اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں آسان اہداف کو نشانہ بنانے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔چین گوادر میں گرم پانی کی بندرگاہ تعمیر کررہا ہے جو کہ سی پیک کا انتہائی اہم حصہ ہے جبکہ سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی حفاظت کے لیے میری ٹائم سیکورٹی فورس اور اسپیشل سیکورٹی ڈویژن کو تعینات کیا گیا ہے۔ان خصوصی فورسز کو سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے غیر ملکی اور مقامی افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔چین سی پیک منصوبوں پر تقریباً 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے جو کہ خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے۔
بلوچستان میں کام کرنے والے پروفیسرز، اساتذہ ،ہنر مند ماہرین اور محنت کشوں پر حملہ اور انہیں خون میں نہلانے کا یہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ نہیں ہے اس سے قبل اس طرح کے درجنوں واقعات رونما ہوچکے ہیں،جس میں یونیورسٹی میں برسہابرس سے علم کی روشنی پھیلانے والے اور بلوچ عوام کو سر اٹھاکر چلنے کے قابل بنانے والے متعدد جوہر قابل ابدی نیند سلائے جاچکے ہیں، بلوچستان میںعلم کی روشنی پھیلانے والے،بیماروں کا علاج کرنے والے اور بلوچ عوام کی آمدورفت کے ذرائع کو بہتر بنانے اور انہیں سفر میں سہولت کے لیے سڑکیں تعمیر کرنے والے محنت کشوں کو موت کی نیند سلانے والے نام نہاد قوم پرست اپنے اس قبیح فعل کا جواز یہ پیش کرتے ہیں کہ دوسرے صوبوں سے مزدوروں اور دیگر ہنر مندوں کی آمد کی وجہ سے بلوچ نوجوان روزگار سے محروم رہتے ہیں ، اور بلوچستان میں غربت میں اضافہ ہورہا ہے لیکن دشمن بھارت اور دوسرے ملکوں کے اشارے پر اس طرح کے قبیح کاموں میں مصروف یہ ملک اور قوم دشمن اس بات کو سمجھنے کو تیار نہیں ہیں کہ پوری دنیا میں تعمیر وترقی کے کاموں اور خاص طورپر علم کی روشنی پھیلانے کے لیے بیرون ملک سے ماہرین اور اساتذہ کی خدمات حاصل کی جاتی ہےں اور ملک کے دیگر صوبوں سے آنے والے یہ اساتذہ، ماہرین اور محنت کش بلوچ نوجوانوں پر روزی کے دروازے تنگ نہیں کررہے بلکہ روزی کے مواقع وسیع کررہے ہیں کیونکہ آمدورفت کے ذرائع جتنے زیادہ بہتر ہوں گے اور بلوچ نوجوان جتنی زیادہ تعلیم یاہنر حاصل کریں گے ان کے لیے روزگار کے مواقع اتنے ہی زیادہ وسیع ہوتے جائیں گے ،اور انہیں زیادہ بہتر اور باعزت روزگار ملنے کے امکانات وسیع تر ہوجائیں گے۔
گوادر میں محنت کشوں کے قتل کے اس واقعے کی اگرچہ کسی تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن قتل کے اس واقعے کے طریقہ¿ کار سے یہ واضح ہوتاہے کہ اس واردات کی پشت پر کلبھوشن یادیو کا بنایاہوا نیٹ ورک ہی کارفرماہے،اس سے یہ بھی واضح ہوتاہے کہ جب تک کلبھوشن یادیو کے بنائے ہوئے پورے نیٹ ورک کا خاتمہ نہیں کیاجاتا صرف سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کرنے سے اس طرح کے واقعات کی روک تھام ممکن نہیں ہوسکتی۔
امید کی جاتی ہے کہ ارباب اختیار اس واقعے سے سبق حاصل کرنے کی کوشش کریں گے اور اس طرح کے واقعات کا خاتمہ کرنے کے لیے اس کی بنیاد کو اکھاڑ پھینکنے پر توجہ دیں گے اور اس مقصد کے لیے ضروری وسائل کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ہی کلبھوشن یادیو کے نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے دشمن کے آلہ کار کا کردار ادا کرنے والے لوگوں کے خلاف مقدمات کے جلد فیصلوں کو یقینی بناکر ان کو کیفر کردار تک پہنچانے کی کوشش کریں گے۔