میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دہلی میں مہلک گیس کے اخراج نے ”سانحہ بھوپال “کی یاد تازہ کردی

دہلی میں مہلک گیس کے اخراج نے ”سانحہ بھوپال “کی یاد تازہ کردی

ویب ڈیسک
پیر, ۸ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

لڑکیوں کے اسکول کے قریب موجود کیمیکل ٹرمینل سے اچانک مہلک گیس کا اخراج شروع ہونے پر کم وبیش گیس سے متاثرہ 300 طلبہ اور کئی اساتذہ کو ہسپتال پہنچایا گیا
حادثہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے شہر میں پھیل گئی اور لوگ انتہائی خوف زدہ ہو کر اپنے اپنے بچوں کو اسکولوں سے چھٹی دلواکر گھر واپس لانے کے لیے دوڑ پڑے
شہلا حیات
بھارت کے دارالحکومت دہلی میں بھوپال کی طرح گیس کے اخراج نے ہلچل مچادی اور پورا شہر تشویش میں مبتلا ہوگیاہے ، اگرچہ اس گیس اخراج پر حکومت کے دعوے کے مطابق قابو پالیا گیا ہے اور اب تشویش کی کوئی بات نہیں ہے لیکن شہری حکومت کی ان تسلیوں کو تسلیم کرنے کو تیار نظر نہیں آتے ، بھارت کے اخبار ہندو نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ دہلی میں لڑکیوں کے ایک اسکول کے قریب موجود کیمیکل کے ایک ٹرمینل سے اچانک مہلک گیس کا اخراج شروع ہونے کے بعد اسکول میں زیر تعلیم کم وبیش 300 طلبہ اور کئی اساتذہ کو ہسپتال پہنچایا گیا، بھارتی اخبار ہندو کی اس خبر کے مطابق دارالحکومت دہلی کے علاقے تغلق آباد میں واقع رانسی جھانسی سروودایا کنیہ ودالیہ نامی ایک اسکول کی بچیاں گزشتہ روز حسب معمول اپنی اپنی کلاسوں میں پڑھائی میں مصروف تھےں کہ اچانک ان کو آنکھوں میں جلن محسوس ہونا شروع ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے متعدد طالبات بیہوش ہوگئےں ، اسکول میں تدریس میں مصروف کئی اساتذہ کی بھی یہی حالت ہوئی جس پر اسکول انتظامیہ نے فوری طورپر متاثرہ بچوں کو، جن کی تعداد کم وبیش 300 بتائی جاتی ہے، قریبی ہسپتال پہنچایا ۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی علاقہ پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی جس نے ابتدائی تفتیش کے بعد خیال ظاہر کیاہے کہ اسکول کے قریب واقع کیمیکل ٹرمینل سے گیس کے اخراج کی وجہ سے اسکول کی طالبات اور اساتذہ کی حالت غیر ہوئی ،صورت حال کی نزاکت کے پیش نظر مقامی پولیس نے فائر بریگیڈ اور ایمبولنسوں کو بھی طلب کرلیا اور طلبہ کو فوری طورپرقریبی مجیدیہ ہسپتال ،ای ایس آئی سی ہسپتال اور دیگر ہسپتالوں میں پہنچایاگیا جہاں ایمرجنسی نافذ کرکے طالبات کو ابتدائی طبی امداد دی گئی جس کے بعد ساﺅتھ ایسٹ دہلی کے ڈپٹی کمشنر کے مطابق طالبات کی حالت خطرے سے باہر ہے، تاہم انہوںنے یہ نہیں بتایا کہ ان طلبہ کو ہسپتال سے فارغ کیے جانے میں کتنا عرصہ لگے گا اور گیس کی وجہ سے ان کی آنکھوں پر پڑنے والے اثرات سے ان کی بینائی تو متاثر نہیں ہوگی۔
دہلی کے انگریزی اخبار ہندو نے اسکول کے ایک استاد کے حوالے سے خبر دی ہے کہ چند طالبات کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد گھر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ بیشتر طالبات ہسپتال ہی میں زیر علاج ہیں اور ڈاکٹر ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کرپائے کہ ان طالبات کو کب تک گھر جانے کی اجازت دی جاسکتی ہے ، اس واقعے کے بعد متاثرہ اسکول کو وقتی طورپر بند کردیاگیاہے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال، ڈپٹی وزیر اعلیٰ منیش سی سودیا ،دہلی کے گورنر اور انتظامیہ کے اعلیٰ حکام موقع پر پہنچ گئے اور واقعہ کی فوری طورپر چھان بین شروع کردی گئی ۔ تاہم دہلی کے ڈپٹی وزیر اعلیٰ منیش سی سودیانے طالبات کے والدین کو یقین دلایا ہے کہ تمام طالبات بخیریت ہیں اور جلد ہی انہیں ہسپتال سے فارغ کرکے گھر بھیج دیاجائے گا۔انہوں نے بتایا کہ ہمیں شکایت ملی تھی کہ اسکول کی 85 طالبات کی آنکھوں میں شدید جلن محسوس ہورہی ہے متاثرہ طالبات کو فوری طورپر علاقے میں موجود 3بڑے ہسپتالوں میں پہنچادیاگیا ،انہوںنے بتایا کہ میں نے طالبات اور ہسپتال کے ڈاکٹروں سے بات کی ہے اور طالبات کی حالت اب بہت بہترہے، انہوںنے بتایا کہ میں نے ضلع مجسٹریٹ اورایس ڈی ایم کو واقعے کی تفتیش کرنے اور کنٹینر ڈپو سے گیس کے اخراج کے اسباب معلوم کرنے کی ہدایت کردی ہے ، انہوںنے کہا کہ واقعہ کے وقت اسکول میں طالبات امتحان دینے میں مصروف تھیں۔ واقعے کے بعد امتحان ملتوی کردیاجائے گا جو اب تمام طالبات کے صحتیاب ہونے کے بعد لیاجائے گا ۔
یونین کے وزیر صحت جے پی ناڈا نے سرکاری ہسپتالوں کو گیس کے اخراج سے متاثر ہونے والے ممکنہ طورپر مزید افراد کا علاج کرنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کردی ہے ،مرکزی حکومت کے زیر اہتمام تمام ہسپتالوں کو بھی متاثرہ افراد کی ہرممکن مدد کرنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جے پی ناڈا نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہاہے کہ میری دعائیں متاثرہ طالبات اور ان کے والدین کے ساتھ ہیں ۔
دہلی کے اندرا پرستھا اپولو ہسپتال کے منتظمین نے بتایا ہے کہ اس ہسپتال میں مجموعی طورپر 43 افراد کو داخل کیاگیاہے جن میں 42 طالبات اور ایک استاد شامل ہیں۔منتظمین کاکہنا ہے کہ متاثرین کو فوری طبی امدا د بہم پہنچانے کے لیے ایک ہمہ جہتی انتظامی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے اور تمام متاثرہ طالبات کو ضرورت کے مطابق طبی امداد پہنچائی گئی ہے جس کے نتیجے میں اب ان کی حالت خطرے سے باہرہے۔
دہلی کے اسکول میں مہلک گیس کے اخراج سے بڑی تعداد میں طالبات کے متاثر ہوکر ہسپتال پہنچنے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے شہر میں پھیل گئی اور پورے شہر میں خوف وہراس پھیل گیا ،لوگ اپنے اپنے بچوں کو اسکولوں سے چھٹی دلواکر گھر واپس لانے کے لیے دوڑ پڑے ، دہلی کے عوام اور خود ڈاکٹروں کا کہناہے کہ لوگ ابھی تک بھوپال میں گیس کے اخراج کی وجہ سے ہونے والی تباہ کاری کے سانحے کو نہیں بھول سکے ہیں اوردہلی کے اسکول میں گیس کے اخراج کی وجہ سے طالبات کی حالت غیر ہونے کی خبر نے ان کو وحشت زدہ کرکے رکھ دیا ہے اور لوگ شہر کے بیچوں بیچ اسکول کے قریب کیمیکل ٹرمینل کے قیام کی اجازت پر سوال اٹھارہے ہیں جبکہ دہلی کے گورنر اور دیگر حکام عوام کو یہ کہہ کر مطمئن کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ واقعے کی اعلیٰ سطح پر تفتیش کی جارہی ہے اور تفتیشی رپورٹ سامنے آنے کے بعد اس کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں