مدارس رجسٹرین کا تنازع حل، صدر نے دستخط کر دیے، نوٹیفیکیشن جاری
شیئر کریں
دینی مدارس کی رجسٹریشن کا معاملہ، صدر آصف علی زرداری نے سوسائٹیز رجسڑیشن ایکٹ 2024 پر دستخط کردیے۔صدرمملکت کے دستخطوں کے ساتھ ہی بل قانون بن گیا، قومی اسمبلی نے بھی سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔قانون کے تحت دینی مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹی ایکٹ کے مطابق ہوگی۔2روز قبل وفاقی کابینہ نے مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے مدارس رجسٹریشن پر صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کی منظوری دی تھی جب کہ جے یوآئی کے وفد نے لاڑکانہ میں صدر آصف زرداری سے ملاقات کی تھی، اس موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔پیپلزپارٹی کی قیادت اور جمعیت علمائے اسلام سندھ کے رہنماؤں کے درمیان سیاسی صورت حال کے علاوہ مدارس رجسٹریشن بل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور آصف علی زرداری نے معاملے پر تحفظات دور کرنے اور معاملہ جلد از جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے دینی مدارس ترمیمی بل 2024گزٹ آف پاکستان میں باقاعدہ طور پر شائع کردیا۔سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ کے مطابق جو مدارس سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے نفاذ سے پہلے قائم ہوئے وہ 6ماہ میں رجسٹریشن کروائیں اور جو دینی مدارس اس بل کے بعد قائم ہوئے وہ ایک سال میں رجسٹریشن کروائیں۔بل کے متن کے مطابق جن دینی مدارس کے ایک سے زیادہ کیمپس ہیں انہیں صرف ایک رجسٹریشن کی ضرورت ہوگی، ہر دینی مدرسہ اپنی سرگرمیوں کی سالانہ رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائے گا۔بل میں کہا گیا کہ ہر مدرسہ اپنے حسابات کا آڈٹ کروا کر رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کروائے گا، کوئی بھی مدرسہ شدت پسندی اور مذہبی منافرت پر مبنی مواد شائع کرے گا اور نہ پڑھائے گا۔بل کے متن میں کہا گیا کہ کوئی دینی مدارس عسکریت پسندی کے فروغ یا مذہبی منافرت پھیلانے والا لٹریچر نہ پڑھائے اور نہ شائع کیا جائے، اس ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کے بعد دینی مدرسے کو کہیں اور سے رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔