میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ میں افسران کا قحط‘انتظامی بحران‘حکومتی معمولات متاثر ہونے لگے

سندھ میں افسران کا قحط‘انتظامی بحران‘حکومتی معمولات متاثر ہونے لگے

ویب ڈیسک
جمعرات, ۴ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

٭ گریڈ17سے گریڈ21تک سوا چار سو پوسٹیں خالی ہیں مگر حکومت سندھ ان پوسٹوں پر تعیناتی نہیں کررہی ، جس کے باعث حکومتی امور چلانا مشکل ہو گیاہے٭مضحکہ خیز امریہ ہے کہ 140سے زائد افسران پوسٹنگ کے منتظربیٹھے ہیں،یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ منظور نظر افسران کو دودو-تین تین عہدے دیے گئے ہیں
الیاس احمد
حکومت کس بلا کا نام ہے؟ اس کا سادہ جواب یہ ہے کہ اصل حکومت سرکاری مشینری ہوتی ہے، حکومتیں تو تبدیل ہوتی رہتی ہیں مگر افسران موجود رہتے ہیں اور یہ افسران ہی ہوتے ہیں جو ریاستی امور چلاتے ہیں، اگر افسران نہ ہوں تو حکومتی مشینری بھی بیٹھ جائے اور سارے کام ٹھپ ہوکر رہ جائیں۔ حکومت سندھ کس طرح حکمرانی کررہی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سوا چار سو پوسٹیں خالی پڑی ہیں مگر حکومت سندھ ان پوسٹوں پر کسی افسر کو تعینات نہیں کررہی ہے جس کے باعث حکومتی امور چلانا مشکل ہو گیا ہے۔ لیکن حکومت سندھ کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ نتیجہ میں عوام شدید پریشان ہیں کیونکہ ان اداروں میں تو عوام کے کام پڑتے ہیں۔ اس وقت گریڈ17سے گریڈ21تک سوا چار سو پوسٹیں خالی پڑی ہیں۔ ان میں گریڈ21کی دو پوسٹیں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور چیئرمین صوبائی الیکشن اتھارٹی شامل ہیں۔ گریڈ 20کی45اہم پوسٹیں خالی پڑی ہیں۔ گریڈ19کی75پوسٹیں تاحال نہیں بھری گئی ہیں۔ گریڈ 18 کی 105 پوسٹیں بھی خالی پڑی ہیں۔ اس طرح گریڈ 17 کی 200 پوسٹیں خالی ہیں۔ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے سیکریٹری‘ کمشنر سکھر‘ کمشنر حیدرآباد‘ سیکریٹری خصوصی اقدامات‘ سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی‘ ممبر سندھ سروسز ٹریبونل‘ اسپیشل سیکریٹری سیاحت وثقافت‘ اسپیشل سیکریٹری بلدیات‘ محکمہ منصوبہ بندی وترقیات میں اسپیشل سیکریٹری‘ محکمہ اسکول ایجوکیشن میں اسپیشل سیکریٹریز‘ محکمہ خزانہ میں اسپیشل سیکریٹریز‘ محکمہ پبلک ہیلتھ میں اسپیشل سیکریٹریز‘ محکمہ صحت میں اسپیشل سیکریٹریز‘ محکمہ امور نوجوانان میں اسپیشل سیکریٹری‘ ڈی جی سندھ کول اتھارٹی‘ ڈی جی ڈیولپمنٹ اتھارٹی‘ ڈی جی کول مائینز ڈیولپمنٹ اینڈ کول انرجی‘ ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی‘ ڈی جی لاڑکانہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی‘ ڈی جی لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی‘ سیکریٹری صوبائی صوبائی محتسب اعلیٰ‘ ڈی جی محتسب اعلیٰ‘ ڈی جی او سیکٹرڈولپیمنٹ‘ ڈی جی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی‘ ڈی جی ریسرچ اینڈ ٹریننگ ڈیولپمنٹ بورڈ‘ ڈی جی بیورو آف اسیٹٹکس‘ ڈی جی سندھ سرمایہ کاری بورڈ‘ پروجیکٹ ڈائریکٹر لیاری‘ ایکسپریس وے‘ ایم ڈی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ‘ ایم ڈی کراچی فش ہاربر اتھارٹی‘ ڈپٹی ایم ڈی فنانس کراچی واٹربورڈ‘ ڈپٹی ایم ڈی ہیومن ریورس کراچی واٹربورڈ‘ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کراچی‘ چیف اکنامسٹ محکمہ منصوبہ بندی وترقیات‘ سیکریٹری سیٹلمینٹ اینڈ سروے بورڈ آف ریونیو‘ سیکریٹری ایس ایس اینڈ ایل آر‘ بورڈ آف ریونیو‘ ڈائریکٹر کچی آبادی بورڈ آف ریونیو‘ ایڈیشنل کمشنر لاڑکانہ‘ ایڈیشنل کمشنر سکھر‘ ایڈیشنل کمشنر کراچی‘ ایڈیشنل سیکریٹریز وزیراعلیٰ ہاﺅس‘ ایڈیشنل سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ‘ ایڈیشنل سیکریٹری اسپیشل ایجوکیشن‘ ایڈیشنل سیکریٹری گورنر ہاﺅس‘ ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ ماحولیات‘ ایڈیشنل سیکریٹری ٹیکس مینیجمنٹ بورڈ آف ریونیو‘ ایڈیشنل سیکریٹری کرمنل پراسیکیوشن محکمہ قانون‘ ایڈیشنل سیکریٹری رورل ڈیولپمنٹ‘ ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ کچی آبادی‘ ایڈیشنل سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن‘ ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمن محکمہ منصوبہ بندی وترقیات‘ ایڈیشنل سیکریٹری سیاحت وثقافت‘ ایڈیشنل سیکریٹری آئی ٹی‘ ایڈیشنل سیکریٹری صنعت‘ ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ‘ ایڈیشنل سیکریٹری پاپولیشن ویلفیئر‘ ایڈیشنل سیکریٹری اسکول ایجوکیشن‘ ایڈیشنل سیکریٹری امپلی مینٹشن اینڈ کوآرڈی نیشن‘ ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ توانائی‘ ایڈیشنل سیکریٹری صحت‘ ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ کھیل‘ ایڈیشنل سیکریٹری ریگولیشن‘ ڈی جی سندھ لوکل گورنمنٹ کمیشن‘ ڈائریکٹر گورنرہاﺅس‘ ڈائریکٹرانڈسٹریز‘ ریجنل ریونیو افسران لاڑکانہ‘ ڈی جی پروٹوکول ڈائریکٹر اکنامک ریفارمز یونٹ محکمہ خزانہ‘ ایم ڈی سندھ اسمال انڈسٹریز‘ ڈائریکٹر آرکائیز‘ ڈائریکٹر بینظیر بھٹو ہیومن ریورس بورڈ‘ چیئرمین سندھ منیمیم ویجز بورڈ‘ سیکریٹری سندھ ورکز ویلفیئر بورڈ‘ ڈائریکٹر سندھ پیپرا‘ ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر‘ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن‘ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر مٹیاری‘ ڈپٹی ڈائریکٹر پرائمری ایجوکیشن حیدرآباد‘ ڈپٹی ڈائریکٹر پرائمری ایجوکیشن میرپورخاص‘ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر میرپورخاص‘ وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کی بھی پوسٹیں تاحال خالی ہیں۔ اس طرح گریڈ 17 اور 18 کی200سے بھی زائد پوسٹیں خالی پڑی ہیں جس کے لیے کسی بھی افسر کو تاحال تعینات نہیں کیا گیا ہے۔ دوسری جانب 140 سے زائد افسران پوسٹنگ کے انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کے داماد اقبال حسین درانی بھی پوسٹنگ کے انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ شاذر شمعون‘ ثاقب سومرو‘ لئیق احمد میمن بیرون ممالک جاکر بیٹھ گئے ہیں ان کو مفرور قرار دیاگیا ہے۔ انہیں تاحال برطرف نہیں کیاگیا ہے، اس طرح ایک طرف تو خالی اسامیاں پڑی ہیں‘ دوسری جانب افسران پوسٹنگ کے انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں تو تیسری جانب منظور نظر افسران کو دودو-تین تین عہدے دیے گئے ہیں ان میں کمشنر کراچی اعجاز احمد خان‘ سیکریٹری خصوصی اقدامات اور ڈی جی تھر کول اتھارٹی کے اضافی چارج ملے ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کے اسپیشل سیکریٹری عبدالرحیم شیخ کو سیکریٹری آئی ٹی کا بھی اضافی چارج ملا ہوا ہے۔ سیکریٹری ہائر ایجوکیشن سندھ نوید شیخ کو سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کا بھی اضافہ چارج دے دیاگیا ہے۔ اس طرح پولیس میں بھی ایڈیشنل آئی جی کی6پوسٹوں پر چار افسران کام کررہے ہیں ،باقی دو پو
سٹیں خالی پڑی ہوئی ہیں اس صورتحال میں صوبہ کا معمولات کا کام شدید متاثر ہورہا ہے اور حکومت سندھ کو اس جانب کوئی پریشانی نہیں ہے کیونکہ حکومت سندھ کو تو صرف پارٹی قیادت کو خوش کرنا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں