میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وزیر اعظم کا فضل الرحمن سے رابطہ، تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی

وزیر اعظم کا فضل الرحمن سے رابطہ، تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی

ویب ڈیسک
هفته, ۷ دسمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

جمعیت علمائے اسلام (ف)کی جانب سے دینی مدارس سے متعلق بل منظور نہ کیے جانے کی صورت میں احتجاج کیلئے اسلام آباد کا رخ کرنے کی دھمکی سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں پارٹی کے تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ مرکزی ترجمان اسلم غوری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اورمولانافضل الرحمن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، اس دوران مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم کو مدارس رجسٹریشن بل پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت متفقہ بل کو متنازع بنانے سے گریز کرے، ہم اپنے موقف پر قائم ہیں اور مدارس کی آزادی اور حریت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ ترجمان جے یو آئی اسلم غوری کے مطابق وزیر اعظم نے پارٹی سربراہ کو بل پر تمام تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کروائی۔یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام نے دینی مدارس سے متعلق بل کی منظوری کے لیے وفاقی حکومت کو 8 دسمبر تک کی ڈیڈ لائن دی تھی۔وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے رابطے کے بعد جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا ہے کہ وہ ایک رابطے سے پیچھے کیوں ہٹیں؟ اُنہوں نے حکومت اور صدر مملکت کے طرز عمل میں بدنیتی کی وضاحت کر تے ہوئے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم میں مدارس بل کو اعتراضات کے ساتھ واپس کرنے کو بدنیتی کے مترادف ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اتوار 8؍ دسمبر کو پشاور میں جے یو آئی کے زیر اہتمام ہونے والے اسرائیل مردہ باد اور ملین مارچ ہونے جارہا ہے اور اس میں ہم عوام کے سامنے پیش پوری قوت سے اپنا موقف پیش کریںگے جب قانون سازی کیلئے مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے بل کا ڈرافٹ تیار ہورہا تھا تو اس وقت بلاول ہاؤس اور لاہور میں شہباز شریف کے ساتھ کئی اجلاس ہوئے جس میں اس پر اتفاق رائے پیدا کیا گیا ۔ مذاکرات میں آصف زرداری جوا سٹیک ہولڈر تھے وہ بھی شامل تھے۔ جمعہ کی شام ضلعی سیکریٹری جنرل نورالسلام خان کے حجرہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم مدارس کی رجسٹریشن بل کے حوالے سے پوری قوت سے اپنا موقف پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس بل کے حوالے سے حکومت اور دیگر جماعتوں کے علاوہ مدارس دینیہ و دیگر سے رابطے جاری ہیں جو وقتا فوقتا روزمرہ کی صورتحال سے آگاہ کررہے ہیں۔ صدر زرداری نے اعتراضات کے ساتھ بل واپس کرکے زیادتی کی۔ سیاست میں اعتماد کے ماحول کے بجائے عدم اعتماد کا ماحول پیدا کیا گیا ، انہوں نے کہا کہ امن کے لیے ہمارے تمام جماعتوں سے رابطے ہیںجب بھی کسی صوبے میں گورنر راج کا مرحلہ آتا ہے تو ایمرجنسی کی گنجائش موجود ہے انہوں نے کہا کہ مدارس کے معاملے پر پوری قوت سے اپنا موقف دینگے،دیکھیے وزیراعظم مدارس بل کے حوالے سے کہتے رہیں کہ ہم اس پر بات کرنا چاہتے ہیں اور ہم اس پر آپ کے ساتھ معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ گفتگو تو اچھی ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ بہتر طریقے سے 26ویں ترمیم سے پہلے گفتگو ہوئی تھی اگر اس گفتگو اور اس اعتماد کا آج یہ عالم ہے تو میں آج اس کے ایک ٹیلی فون پر کس طریقے سے اپنے موقف میں لچک پیدا کروں یا جو ٹارگٹ ہے ہمارا ہم اس سے پیچھے ہٹیں ؟


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں