ایم کیو ایم میں تنظیمی بحران، مصطفی کمال ، خالد مقبول صدیقی کے خلاف صف آرا ہو گئے
شیئر کریں
(رپورٹ :صابر علی) ایم کیو ایم پاکستان شدید نوعیت کے تنظیمی بحران میں مبتلا ہوگئی ہے۔ پی ایس پی کے مصطفی کمال نے عملاً ایم کیو ایم پاکستان کو اپنی تحویل میںلینے کا مرحلہ وار منصوبہ شروع کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایم کیوا یم پاکستان کے اندر رہنماؤں کی سطح پر اختلافات پی ایس پی کے ضم ہونے کے پہلے دن سے ہی موجود تھے، مگر ملک کے مخصوص حالات میں دونوں جماعتوںکو اکٹھے ہو کر کام کرنے پر مجبور کیا گیا مگر دونوں جماعتیں مل کر بھی نتائج حاصل نہیں کر سکی ، تاہم تنظیمی سطح پر موجود اختلاف اندرون خانہ موجود رہے۔ چنانچہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے پہلے دن سے ہی ایم کیوایم پاکستان میں اپنی چیئرمین شپ کے علاوہ کسی عہدے اور خصوصی نظم قائم کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کی چنانچہ صرف چیئرمین شپ کے اکلوتے عہدے پر چلنے والی ایم کیوایم پاکستان میں اب اختلافات شدید سے شدید تر ہو گئے ہیںاور ایم کیو ایم کی جانب موجود رہنماؤں کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ پارٹی پر مصطفی کمال قبضہ کر رہے ہیں۔ ایم کیوایم پاکستان میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور پی ایس پی سے آنے والے رہنماؤں کے درمیان شدید اختلافات کے بعد کارکنان پریشان ہیں، انیس قائم خانی تنظیمی طور پر سرگرم، خالد مقبول صدیقی نے پی ایس پی سے آنے والے رہنماؤں کا دبائو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ ذرائع کے مطابق پی ایس پی سے آنے والے رہنماؤں نے خالد مقبول صدیقی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ یا تو وزارت چھوڑ دیں یا ایم کیو ایم کی چیئرمین شپ تاہم خالد مقبول صدیقی نے ان کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں دونوں گروپ اپنے اپنے طور پر الگ الگ کام کر رہے ہیں، کسی وقت بھی پارٹی فیصلوں کے حوالے سے کوئی بڑا بریک تھرو ہو سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق انیس قائم خانی نے مرکزی کمیٹی میں اپنے جن پانچ ارکان کے اضافے کا اعلان کیا تھا ،وہ خالد مقبول صدیقی نے مسترد کر دیا ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق پی ایس پی سے آنے والے خالد مقبول صدیقی کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ 26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر انہوں نے پارٹی اور عوام کے لیے کوئی وسائل حاصل نہیں کیے اور اپنے ذاتی مفادات کے حصول میں لگے رہے ۔ ذرائع کے مطابق خالد مقبول صدیقی نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ اب سارے اجلاس بہادر آباد میں ہی ہوں گے اور اب کوئی ذمہ دار پاکستان ہاؤس نہیں جائے گا جس کے بعد پی ایس پی کے سارے ذمہ داران نے بہادر آباد آکر کام شروع کیا ہے۔