میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی پورٹ ٹرسٹ، ویئر ہاوس اور تفریحی ہٹ پر کروڑو کے واجبات

کراچی پورٹ ٹرسٹ، ویئر ہاوس اور تفریحی ہٹ پر کروڑو کے واجبات

ویب ڈیسک
منگل, ۱۵ اکتوبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

 

کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی )کی انتظامیہ ویئر ہائوس اور تفریحی ہٹ سمیت دیگر املاک سے کروڑوں روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام ہوگئی، جبکہ ایک ارب روپے کا ٹھیکہ ٹینڈ شایع کرنے اور پیپرا کو آگاہ کرنے کے علاوہ ہی من پسندکمپنی شیل پاکستان کو جاری کردیا گیا۔جراٗت کی رپورٹ کے مطابق کراچی پورٹ ٹرسٹ کی انتظامیہ نے مختلف ویئر ہائوس 30 جون 2023 تک الاٹ کئے ، الاٹ کے بعد ویئر ہائوسز کے رینٹ کی مد میں 12 کروڑ 50 لاکھ روپے جون 2023 تک کے پی ٹی کو ادا نہیں کئے گئے جس کی وجہ قومی ادارے کو اپنے حق سے محروم کرکے مالی نقصان پہنچایا گیا ۔ کے پی ٹی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ اکثر پلاٹس کا رینٹ وصول کیا گیا ہے ، بقایاجات کی وصولی کے لئے نوٹس جاری کئے گئے لیکن کچھ پارٹیز مختلف تکراروں کو بنیاد کر عدالت میں چلی گئیں عدالتوں کے فیصلے تک کے پی ٹی انتظامیہ کوئی اقدام نہیں لے سکتی، آڈٹ حکام نے سفارش کی ہے کہ عدالت میں دائر کیسز اور بقایاجات کا ریکارڈ فراہم کیا جائے تاکہ ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے، اس کے علاوہ کے پی ٹی نے منہوڑہ کے علاقے سینڈس پٹ میں تفریحی ہٹ الاٹ کئے ، تقریحی ہٹ کی الاٹمنٹ کی مد میں کے پی ٹی کو 11 کروڑ 34 لاکھ روپے جون 2023 تک ادا نہیں کئے گئے جس کی باعث قومی ادارے کو مالی نقصان ہوا۔ کی پی ٹی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ منہوڑہ کے علاقے سینڈ پٹ میں قیمتی زمین کے حوالے سے کچھ پارٹیز نے عدالتوں میں درخواستیں دائر کی ہیں جس کے باعث کے پی ٹی کو 11کروڑ روپے رینٹ ادا نہیں کیا گیااور عدالتوں میں معاملے کے زیر التویٰ ہونے کے باعث کراچی پورٹ ٹرسٹ کی انتظامیہ کوئی اقدام نہیں لے سکتی۔ دوسری جانب کے پی ٹی انتظامیہ نے میسرز شیل پاکستان لمیٹڈ کو رننگ ریٹ کانٹریکٹ کے بنیاد پر مالی سال 2022-23 کے دوران لبریکینٹ، گریس اور آئل کی خریداری کا 97 کروڑ 42 لاکھ روپے کا ٹھیکہ دیا لیکن ٹھیکے کے لئے کسی بھی اخبار میںاشتہار شایع کیا گیااورنہ ہی پیپرا کی ویب سائیٹ پر ٹھیکے کے حوالے سے کوئی ٹینڈر شایع کیا گیا جس کی وجہ سے پیپرا 2004 کے قوائد کے تحت مقابلے کا رجحان بلکل ختم ہوگیا اور صرف ایک ہی من پسندکا نٹریکٹر کو ٹھیکہ جاری کیا گیا۔کے پی ٹی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ماضی میں پیپرا کے رول 42 کے تحت او ای ایم کے بنیاد پر میسرز شیل پاکستان سے لبریکینٹ خرید کرنے کا معاہدہ کیا گیا ، اب تیل تبدیل نہیں کرسکتے کیونکہ دوسری تیل کمپنی کے معیار میں فرق ہوگا ۔ آڈٹ حکام نے کے پی ٹی انتظامیہ کے دعویٰ کو سمجھ سے بالاتر قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ میسرز شیل پاکستان کو ٹھیکہ بنا اشتہار کے جاری کیا گیا جس کے باعث ذمیدار کے پی ٹی افسران کا تعین کیا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں