مخصوص نشستیں،الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعدسپریم کورٹ فیصلے پر عمل نہیں ہوسکتا،اسپیکر قومی اسمبلی کا الیکشن کمیشن کو خط
شیئر کریں
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں نہ ہی سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہوسکتا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط لکھا ہے۔اسپیکر ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کو الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے آگاہ کیا، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں۔خط کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن ایکٹ میں تبدیلی ہوچکی ہے، جس کا اطلاق ماضی سے ہوتا ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا۔چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ترمیمی الیکشن ایکٹ کے تحت کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے والا آزاد رکن اب پارٹی تبدیل نہیں کرسکتا۔خط میں اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کا اطلاق 2017 سے کیا گیا ہے، ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ پر عمل درآمد الیکشن کمیشن کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ایاز صادق نے کہا کہ آپ کی توجہ کے لیے الیکشن ایکٹ اس وقت نافذ العمل ہے، الیکشن کمیشن پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون پر عملدرآمد کرے، جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے اصولوں پر عمل کریں۔اسپیکر ایاز صادق نے خط کی کاپی چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران کو بھجوادی۔یاد رہے کہ 14مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔بعد ازاں، 12 جولائی کو چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 13 رکنی فل بینچ نے پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔