میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جماعت اسلامی کا دھرنے کو حکومت ہٹاؤ تحریک میں تبدیل کرنے کا عندیہ

جماعت اسلامی کا دھرنے کو حکومت ہٹاؤ تحریک میں تبدیل کرنے کا عندیہ

ویب ڈیسک
جمعه, ۲ اگست ۲۰۲۴

شیئر کریں

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرنے اور بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں دھرنے کو حکومت ہٹاؤ تحریک میں بدلنے کا عندیہ دیدیا۔بتایا جائے حکومتی اخراجات میں 25 فیصد اضافہ کیوں کیا گیا؟ گاڑیاں وزیروں مشیروںبیوروکریسی کی چلیں، پیٹرول کے پیسے عوام برداشت کریں یہ اب نہیں چلے گا۔سرکاری افسران کی بیگمات اور بچوں کا خرچہ عوام کیوں ادا کریں، یہ نہیں ہو سکتا تم عیاشیاں کرتے رہو اور ہم ٹیکس ادا کریں۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا جماعت اسلامی جو مطالبات کر رہی ہے وہ حقیقت پر مبنی ہیں، صنعتوں سے تعلق رکھنے والے وفد کو دھرنے میں خوش آمدید کہتا ہوں، صنعتکاروں کا دھرنے میں آنا ثبوت ہے کہ جماعت اسلامی ہی مسائل حل کر سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا حکومت کو کہا ہے کہا ہے کہ ہمیں آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدے دکھائے، جو بجلی بن ہی نہیں رہی اس کے پیسے وصول کیے جا رہے ہیں، اربوں روپے معاہدوں کی صورت میں لوٹے جا رہے ہیں، جس کی مدت پوری ہو گئی ہے حکومت اس کے معاہدے ختم کرے۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا آئی پی پیز کے معاہدے پر جب تک نظر ثانی نہیں ہو گی دھرنا ختم نہیں ہو گا، جب آپ اپنے فری پیٹرول، بجلی ختم کریں گے، بڑی گاڑیاں چھوڑیں گے تو حالات بہتر ہوں گے، بجلی کی قیمت ہر صورت لاگت کے مطابق کرنا ہو گی، تنخواہ دار طبقے نے ٹیکس کا بڑا حصہ جمع کرایا ہے، جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگایا جا رہا۔انہوں نے کہا کہ دھرنا بڑھتا جا رہا ہے ہم 25 کڑور لوگوں کی اْمید کو توڑ نہیں سکتے، عوام پر اضافی ٹیکسز ختم کریں، جسے گاڑی چلانی ہے اپنی نجی گاڑی چلائے، سرکاری افسران کی بیگمات اور بچوں کا خرچہ عوام کیوں ادا کریں، یہ نہیں ہو سکتا تم عیاشیاں کرتے رہو اور ہم ٹیکس ادا کریں، بڑی گاڑیاں فروخت کریں، وزیراعظم یہ بتا دیں کہ 1300 سی سی کار میں بیٹھنے میں مسئلہ کیا ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا آخری معاہدے میں آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ فوڈ آئٹمز، تعلیم، ہیلتھ پر ٹیکس نہیں لگائیں گے، ان ظالموں نے دودھ، فوڈ آئٹمز اور اسٹیشنری پر بھی ٹیکسز لگا دیے، جاگیردار طبقے پر اس لیے ٹیکس نہیں لگتے کیونکہ یہ خود حکومت میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا اگلا دور میڈیا کے سامنے کیا جائے، ہم سارے آپشن استعمال کریں گے، ہڑتال کریں گے اور شاہراوں پر بھی بیٹھیں گے، حکومت ہمارے مطالبات سننے کہ بعد کہتی ہے کہ ہم مجبور ہیں، حکومت یہ مت سمجھے کہ ہم گھر جائیں گے، مطالبات پورے نہیں کر سکتے تو حکومت گھر جائے، مطالبات پورے نہیں کریں گے تو یہ تحریک حکومت ہٹاو تحریک میں تبدیل ہو سکتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں