ارکان اسمبلی کی گرفتاریاں،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ سے سوموٹو نوٹس لینے کا مطالبہ
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے ارکان اسمبلی کی گرفتاریوں کے خلاف سپریم کورٹ سے سوموٹو ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد ہمارے 45 ایم این ایز پر وفاداری تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے کہا ہے کہ یہ لوگ ملک کو جس راستے پر لے جارہے ہیں، اس سے صرف تباہی ہوگی، خدارا پاکستان کو تباہی سے بچائیں، ملک میں نئے انتخابات ہی مسائل کا حل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ نہیں پتہ ہوتا ہمارے لوگوں کو کہاں غائب کیا جاتا ہے ، اچھا سلوک نہیں کیا جارہا، پارلیمنٹ کی کیا اہمیت رہ گئی ہے ، شیخ اکرم کی والدہ پربھی مقدمہ درج کردیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت جو کررہی ہے وہ غیرآئینی اور غیرقانونی ہے ، حکومت کو واضح پیغام ہے کہ ہوش کے ناخن لیں، ان لوگوں کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں ہے ، کل ہم پارٹی اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ ایم این ایز پر دباؤ ڈالنے اور حکومت کے کریک ڈاؤن کی مذمت کرتے ہیں، پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں رہی، ہماری پوری خواہش ہے کہ ملک میں عدم استحکام نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد ہمارے 45 ایم این ایز کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کیا جارہا ہے کہ وہ اپنی وفاداری تبدیل کریں، اور اس حوالے سے انہیں منسٹریوں اور پیسوں کی آفرز مل رہی ہیں، اگر وہ قبول نہ کریں تو انٹیلی جنس ایجنسیوں اور اینٹی کرپشن کی جانب سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، لہذا سپریم کورٹ اس پر سوموٹو ایکشن لے کیوں کہ یہ ان کے فیصلے کی توہین ہے ۔اسد قیصر کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو میں اپنے سیکریٹری جنرل سے کہتا ہوں کہ اپنی قانونی ٹیم سے کہیں کہ وہ اس معاملے کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کرے ۔انہوں نے کہا کہ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ ملک اس طرح چلے گا، 5 اگست کو ہم دو ایشوز پر بڑے بڑے جلسے اور مظاہرے کریں گے ، 5 اگست کو عمران خان کو غیرقانونی طور پر گرفتار کیا گیا، دوسرا معاملہ مہنگائی کا ہے ، پورے پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ اس میں بھرپور شرکت کریں۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آئی پی پیز کے معاملے پر جماعت اسلامی کو سپورٹ کرتے ہیں، آئی پی پییز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کی جائے کیوں کہ اب یہ بل بھرنا عوام کے بس کی بات نہیں رہی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا۔14مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔