انتخابی بے ضابطگیاں،امریکی قرارداد کے مقابلے میں پاکستان کا قرارداد لانے کا اعلان
شیئر کریں
پاکستان میں عام انتخابات مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے حوالے سے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر ردعمل دیتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار نے امریکی قرارداد کے مقابلے میں قرارداد لانے کا اعلان کردیا۔ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحق ڈار نے کہا کہ امریکی قرارداد کا سخت نوٹس لیا ہے ، اور اس حوالے سے قومی اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی جائے گی، کچھ چیزیں بہت حساس ہیں جن میں تاخیر نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کیلئے مسودہ تیار کرلیا، قرارداد کا مسودہ اپوزیشن کے ساتھ بھی شیئرکریں گے ، ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے ، ہم بھی یہاں بیٹھ کر دوسرے ملکوں کے بارے میں بہت کچھ کہہ سکتے ہیں۔وزیر خارجہ نے اپوزیشن رہنماؤں سمیت تمام جماعتوں سے امریکی قرارداد کے خلاف مشترکہ موقف اپنانے کی اپیل کی۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنی حکومت کی پالیسی یہاں پیش کروں گا، یہاں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد پر حکومت نے کچھ نہیں کیا، جس پر میں کہنا چاہوں گا کہ امریکی قرارداد سے متعلق دفترخارجہ نے کل رد عمل دیا تھا جو میں ایوان کو بتانا چاہوں گا۔اسحٰق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ دفترخارجہ نے کل امریکی قرارداد کے رد عمل میں کہا پاکستان نے امریکی ایوان نمائندگان میں منظور قرارداد کو نوٹ کیا ہے لیکن قرارداد کی منظوری کا وقت اور سیاق و سباق پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات کے مثبت پہلوؤں سے مطابقت نہیں رکھتے ’۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ نے کہا ‘ قرارداد پاکستان میں سیاسی صورتحال اور انتخابی عمل سے نامکمل واقفیت کا نتیجہ ہے ۔نائب وزیراعظم نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہاں فلسطین پر بات ہوئی کہ حکومت کچھ نہیں کررہی، یہ سن کر مجھے بہت افسوس ہوا، فلسطین کے معاملے پر مستعدی کے ساتھ کام کررہے ہیں۔خیال رہے کہ دفتر خارجہ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کہ امریکا کے ایوان نمائندگان نے 8 فروری 2024 کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹنگ کے بعد ہیر پھیر کے دعووں کی غیر جانبدار تحقیقات کے حق میں قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کرتے ہوئے جنوبی ایشیا کے ملک کے جمہوری عمل میں عوام کی شمولیت پر زور دیا تھا۔امریکی ایوان میں 7 کے مقابلے میں 368 امیدواروں نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جس میں مداخلت اور بے ضابطگیوں کے دعووں کی مکمل اور آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔قرار داد میں پاکستان کے لوگوں کو ملک کے جمہوری عمل میں حصہ لینے کی کوشش کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی گئی، ان کوششوں میں ہراساں کرنا، دھمکانا، تشدد، بلا جواز حراست، انٹرنیٹ اور مواصلاتی ذرائع تک رسائی میں پابندیوں یا ان کے انسانی، شہری اور سیاسی حقوق کی خلاف ورزی شامل ہے ۔ہاؤس ریزولوشن 901 میں کہا گیا کہ یہ قرارداد جمہوریت اور انسانی حقوق کے حوالے سے حمایت کے اظہار کے لیے ہے۔واضح رہے کہ سعودی خبر رساں ادارے ’عرب نیوز‘ نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان کے گزشتہ عام انتخابات پولنگ کے دن ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ کی بندش، مہم کے دوران گرفتاریوں، تشدد اور نتائج سامنے آنے میں غیر معمولی تاخیر سے متاثر ہوئے ، یہ عوامل ان الزامات کا باعث بنے کہ انتخابات غیر شفاف تھے ۔انتخابات میں دھاندلی کا معاملہ سب سے زیادہ قوت کے ساتھ سابق وزیر اعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اٹھایا گیا جس کے رہنماؤں کو اپنا انتخابی نشان ’بلا‘ چھن جانے کے باعث عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے شرکت کرنی پڑی جبکہ قانونی جنگ کے بعد الیکشن اتھارٹی کی جانب سے پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو غلط قرار دیا گیا۔پولنگ کے دوران عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی قیادت پابند سلاسل تھی لیکن اس کے حمایت یافتہ امیدوار سب سے زیادہ تعداد میں کامیاب ہوکر قومی اسمبلی میں پہنچے ۔