میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مخصوص نشستیں 10فیصد ارکان والی جماعتوں کو ہی ملیں گی، چیف جسٹس

مخصوص نشستیں 10فیصد ارکان والی جماعتوں کو ہی ملیں گی، چیف جسٹس

ویب ڈیسک
منگل, ۲۵ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ چھوڑ دیں الیکشن کمیشن یا سنی اتحاد کیا سوچ رہا ہے ، الیکشن کمیشن بھی آئین پر ہی انحصار کرے گا، بتایا جائے سنی اتحاد کو آئین کے مطابق کیسے مخصوص نشستیں مل سکتیں؟ آئین کہتا ہے کہ اگر اسمبلی میں آزاد ارکان کی تعداد 90 فیصد ہو تو بھی مخصوص نشستیں 10 فیصد ارکان رکھنے والی سیاسی جماعتوں کو ہی ملیں گی۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آئین یہ بھی کہتا ہے کہ مخصوص نشستیں سیاسی جماعت کی جیتی ہوئی نشستوں کے تناسب سے ہی ملیں گی، کسی سیاسی جماعت کو اس کی جیتی ہوئی نشستوں کے تناسب سے زیادہ نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔ سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ مخصوص نشستوں کی فہرست جنرل الیکشن سے پہلے جمع کرانی ہے ۔جس پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اب تک یہی ہوتا آیا ہے کہ فہرست پہلے جمع کرانی ہے اور آپ نیا سسٹم سامنے لے آئے ہیں۔سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ سسٹم نیا نہیں لائے ، مسئلہ نیا سامنے آیا ہے ، اس کے لیے حل بھی نیا ڈھونڈنا ہو گا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مسئلہ بھی تو آپ نے پیدا کیا ہے ۔سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ مسئلہ انتخابی نشان کیس کے فیصلے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے ۔سپریم کورٹ آف پاکستان میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ نے کی۔سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق آئین واضح ہے ۔آئین سے ہٹ کر فیصلہ نہیں دے سکتے ۔مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی نے اپنا قتل خود کیا ۔ دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کرکے خودکشی کیوں کی۔ کل سنی اتحاد کونسل کو کنٹرول کرنے والوں کا موڈ بدلا تو آپ کہیں کے نہیں رہیں گے ۔جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دئیے کہ جنھوں نے پریس کانفرنسزنہیں کیں۔انھیں اٹھا لیا گیا۔۔۔ کیا سپریم کورٹ اس پر اپنی آنکھیں بند کر لے ۔ فاطمہ جناح نے انتخابات میں حصہ لیا تب بھی عوام سے حق چھینا گیا کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہآئین کی دھجیاں نہ اڑائیں،آپ، 86 لوگوں کی بات نہ کریں، آپ ایک درخواست گزار کے وکیل ہیں، 86 درخواست گزاروں کے نہیں،، کل ایم کیو ایم آپ کے ساتھ تھے ، آج نہیں، کل سنی اتحاد نے بھی ایسا کیا ت و ہمارے پاس آئیں گے ؟ وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی صاف شفاف انتخابات کرائے ، سنی اتحاد ایکٹو سیاسی جماعت تھی، وکیل سلمان اکرم راجا کے دلائل مکمل ہونے پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تیسرا دن نہیں دیں گے ، جسٹس نعیم اختر نے کہا سنی اتحاد کا چیئرمین بھی بطور آزادامیدوار ہی سیاسی جماعت جوائن کررہا ہے ، چیف جسٹس نے کہا آپ کی مرضی ہے حامد خان کو بلائیں نہ بلائیں، دوران سماعت سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ عدالت کو آئین کی پروگریسو تشریح کرنی ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہم آئین کے نیچرل معنی کو نظر انداز کردیں، ہم ایسا کیوں کریں۔ عدالت آئین میں درج الفاظ کی پابند ہے ۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جنھوں نے الیکشن لڑنے کی زخمت ہی نہیں کی انھیں کیوں مخصوص نشستیں دی جائیں۔ جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا کہ آپ کے دلائل سے تو آئین میں دیے گئے الفاظ ہی غیر موثر ہو جائیں گے ۔ سنی اتحاد کونسل تو پولیٹیکل پارٹی ہی نہیں ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی اگر اب بھی پولیٹیکل پارٹی وجود رکھتی ہے تو انھوں نے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کر کے خودکشی کیوں کی؟ ۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو سپریم کورٹ فیصلے کے سبب آزاد امیدوار قرار دیا، یہ تو بہت خطرناک تشریح ہے ۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ تمام امیدوار پی ٹی آئی کے تھے حقائق منافی ہیں۔ دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ فرض کریں اگر یہ اصول طے کیا جاتا ہے کہ امیدوار پی ٹی آئی کے تھے تو پھر آپ کدھر کھڑے ہونگے ؟


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں