میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
لاہور میں وکلاء احتجاج پر پولیس کا دھاوا،آج ملک گیرہڑتال کا اعلان

لاہور میں وکلاء احتجاج پر پولیس کا دھاوا،آج ملک گیرہڑتال کا اعلان

ویب ڈیسک
جمعرات, ۹ مئی ۲۰۲۴

شیئر کریں

سول عدالتوں کی تقسیم اوروکلاء پر دہشت گری کی دفعات کے تحت مقدمات کے اندراج کے خلاف احتجاج شدید ہنگامہ آرائی میں تبدیل ہوگیا،لاہور ہائیکورٹ میں داخل ہونے کے معاملے پر وکلاء اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں جی پی او چوک میدان جنگ بن گیا ، پولیس کی جانب سے وکلاء پر لاٹھی چارج ، آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا جبکہ وکلاء نے پولیس پر پتھرائو کیا پانی کی بوتلیں اور ڈنڈے پھینکے ، پولیس اور وکلاء میں جھڑپوں کے نتیجے میں دونوں اطراف سے متعدد زخمی ہو گئے جبکہ پولیس نے 50سے زائد وکلاء کو حراست میں لے لیا ، پاکستان بار کونسل نے آج ( جمعرات) کے روز ملک گیر ہڑتال اور ریلیاں نکالنے کا اعلان کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق وکلاء کی جانب سے سول عدالتوں کی ماڈل ٹائون کچہری منتقلی اور وکلاء پر دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمات کے اندراج کے خلاف لاہور بار ایسوسی ایشن میں جنرل ہائوس کا مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا جہاں طے پایا کہ مزید اجلاس لاہور ہائیکورٹ بار میں منعقد کیا گیا ،وکلاء بڑی ریلی کی صورت میں لاہور ہائیکورٹ جی پی او چوک پہنچے تاہم پولیس نے خاردار تاریں اور بیرئیر لگا کر وکلاء کو لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا ،وکلاء کی جانب سے دھکم پیل کی گئی جس سے بیرئیر گر گئے اور پولیس نے وکلاء پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی ،پولیس کی جانب سے احتجاجی وکلاء کو منتشر کرنے کیلئے واٹرکینن کا بھی بھرپور استعمال کیا گیا،پولیس کی طرف سے مزید نفری طلب کر لی گئی جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے تمام دروازوں کو بھی بند کر دیا گیا ۔ تصادم کے دوران وکلاء کی جانب سے بھی پولیس پر پتھرائو کیا گیا ، پانی کی بوتلیں اور ڈنڈے پھینکے گئے ۔ پولیس اور وکلاء کے درمیان تصادم کی وجہ سے جی پی او چوک میدان جنگ بن گیا جس سے مال روڈ اور ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم ہونے سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں ۔ لاہورہائیکورٹ کے دروازے بند ہونے کی وجہ سے اپنے کیسز کی سماعتوں کے لئے آنے والے سائلین بھی محصور ہو کر رہ گئے ۔ پولیس اور وکلاء کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا جس سے کشیدگی بر قرار رہی ۔ ڈی آئی جی آپریشنز اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران بھی موقع پر پہنچ گئے ،ایس ایس پی آپریشنز لاہور کے مطابق وکلا ء کے پتھراؤ کے بعد پولیس نے شیلنگ کی، وکلا ء کو پرامن ریلی نکالنے کی اجازت ہے ، وکلا ء نے پولیس پر تشدد کیا، وکلا ء نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ پولیس کے مطابق وکلاء نے اعلان کیا تھا کہ وہ لاہور ہائیکورٹ کے ججز کی عدالتوں کا گھیرائوکریں گے ، حفاظتی اقدامات کے تحت سکیورٹی کے انتظامات کئے گئے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس اور وکلاء میں تصادم کی اطلاع پر آئی جی پنجاب کو محاذآرائی سے گریز کرنے کی ہدایت کی ۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام میں مریم نواز نے آئی جی کو ہدایت کی ہے کہ وکلا ء کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کریں، وکلا کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے معاملات لاہور ہائیکورٹ کے ساتھ خوش اسلوبی سے حل کریں۔مریم نواز نے کہ لاہور کے شہریوں کے تحفظ کے لیے محاذ آرائی سے گریز کیا جائے ۔وکلا جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسن بھون نے بتایا کہ پاکستان بار کونسل نے پورے پاکستان میں آج ( جمعرات) کے روز ہڑتال کی کال دے دی ہے ، آج نہ صرف پورے پاکستان میں ہڑتال ہوگی بلکہ ریلیاں بھی نکلیں گی، وکلاء عدالتوںمیںپیش نہیں ہوں گے ۔پولیس کی طرف سے ججز گیٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں بھی پولیس کی بھاری نفری موجود رہی ۔نجی ٹی وی کے مطابق پولیس تشدد کی اطلاع پر لاہور ہائیکورٹ کے اندر موجود وکلاء نے عدالتیں خالی کروائیں،وکلا ء کی جانب سے سائلین کو عدالتوں سے باہر نکال دیا گیا۔پولیس کے مطابق صورتحال تب خراب ہوئی جب وکلا ء نے لاہور ہائیکورٹ میں گھسنے کی کوشش کی اور پتھرا ئوکیا۔سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس آپریشن علی رضا نے بتایا کہ سپرنٹنڈنٹ پولیس ماڈل ٹائون اخلاق اللہ تارڑ ، دو ایس ایس ایچ اوز سمیت متعدد اہلکار زخمی ہوئے ، زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔جبکہ وکلاء رہنمائوں کا کہنا ہے کہ پولیس کے لاٹھی چارج ،آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کے استعمال سے متعدد وکلاء شدید زخمی ہوئے جنہیں پولیس نے گرفتار کر لیا ۔ اطلاعات کے مطابق پولیس 50سے زائد وکلاء کو حراست میں لے کر قیدیوں کی وین میں ڈال کر وہاں سے لے گئی ۔صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ نے کہا کہ جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے احتجاج جاری رہے گا، پولیس نے وکلا ء کے پر امن مارچ پر تشدد کر کے زیادتی کی ہے ۔اسد منظور بٹ نے کہا آنسو گیس کی شیلنگ سے درجنوں وکیل زخمی ہوئے ہیں، عدالتوں کے تقسیم کے نوٹیفکیشن کو فوری واپس لیا جائے ، وکلا ء پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمات خارج کیے جائیں، مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں