سندھ ہائی کورٹ ،کمشنر کراچی کو خود جاکر نالوں کا دورہ کرنے کا حکم
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ نے برساتی نالوں پر تجاوزات کے خلاف درخواست پرسماعت کے دوران سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پراظہارِ برہمی کرتے ہوئے کمشنر کراچی کو خود جاکر نالوں کا دورہ کرنے کا حکم دے دیا۔جمعہ کوسندھ ہائی کورٹ میں برساتی نالوں پر تجاوزات کے خلاف درخواست پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے سماعت کی۔سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہارِ کرتے ہوئے کمشنر کو خود جاکر نالوں کا دورہ کرنے کا حکم دے دیا۔عدالتی حکم کے مطابق درخواست گزار بھی سروے ٹیم میں شامل ہوگا۔درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2020 میں نالوں سے تجاوزات کے خاتمے اور نالے صاف کرنے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود نہ نالے صاف کیے گئے اور نہ تجاوزات کا خاتمہ ہوا۔ سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرانے کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔ سندھ حکومت، کمشنر کراچی اور دیگر کے رویے پر عدالت نے اظہار حیرت کیا۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو وہی کیس ہے جس میں سپریم کورٹ نے شہر بھر سے تجاوزات کے خاتمے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے نالے بھی صاف کرنے کا حکم دیا تھا، کیا شہر کے نالے صاف نہیں ہوئے؟ درخواستگزار نے کہا کہ گلشن اقبال، قائد اعظم کالونی، راجپوت کالونی سمیت دیگر علاقوں کے نالوں پر اب بھی تجاوزات قائم ہیں۔ عدالت کے حکم پر کمشنر کراچی اور دیگر گول مول جواب جمع کرایتے ہیں۔ قابضین کو معاوضہ بھی ادا کیا جاچکا ہے پھر بھی آپریشن نہیں کیا جارہا۔ عدالت نے کمشنر کراچی اور دیگر 26 مارچ کو تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے سپریم کورٹ کے
حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر سندھ ہائیکورٹ کا اظہارِ برہمی کیا۔ عدالت نے کمشنر کراچی کو خود جاکر نالوں کا دورہ کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے درخواست گزار کو بھی سرویکے دوران شامل کرنے کا حکم دیا ہے۔