امریکا روس اورایران پر مزید پابندیاں لگانے کے لیے پَرتولنے لگا
شیئر کریں
ڈونلڈ ٹرمپ خود کو ایک مضبوط قائدانہ صلاحیت کاحامل شخص ثابت کرنے کیلئے سخت فیصلے کریں گے
شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی حملے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں ،اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کا دعویٰ
ایچ اے نقوی
اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر نکی ہیلے نے گزشتہ روز امریکی ٹی وی چینل سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام پر امریکی بمباری کے بعد روس اور ایران کی جانب سے ظاہر کئے جانے والے شدید ردعمل اور اس کے جواب میں روس کے صدر پوٹن اور ایرانی رہنماﺅں کے دھمکی آمیز بیانات پر بہت برہم ہیں اور روس اور ایران دونوں پر ہی نئی پابندیاں عاید کرنے پر غور کررہے ہیں۔انھوں نے سی این این کے اینکر پرسن جیک ٹیپر کو بتایا کہ روس اور ایران پر نئی پابندیاں عاید کرنے کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ اپنے مشیروں اور وزرا سے مشورے کرچکے ہیں اور اس معاملے پر کافی تبادلہ خیالات کیاجاچکاہے۔
نکی ہیلے نے کہا کہ میں نہیں سمجھتی کہ اس وقت کوئی بھی بات اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کوئی بھی کارروائی خارج از امکان قرار دی جاسکتی ہے کیونکہ صورتحال ایسی ہے کہ صدر ٹرمپ اس وقت کچھ بھی کرسکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ اب ڈونلڈ ٹرمپ خود کو ایک مضبوط قائدانہ صلاحیت کاحامل شخص ثابت کرنے کیلئے سخت فیصلے کریں گے۔انھوں نے کہا کہ اب دنیا کو کسی بھی ردعمل سے قبل یہ دیکھنا چاہئے کہ امریکا کیاکرنے جارہاہے۔
نکی ہیلے کی جانب سے اس انکشاف سے قبل کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس اور امریکا پر نئی پابندیاں لگانے پر غور کررہے ہیں ، امریکی سینیٹ میں اکثریتی پارٹی کے قائد مچ مک کونل یہ کہہ چکے ہیں کہ ہم روس اور ایران پر جو شام کے صدر بشارالاسد کی حمایت کررہے ہیں، پابندیاں بڑھانے پر غور کررہے ہیں بلکہ پابندیوں میں اضافہ کرنے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے روس اور ایران پر مختلف طرح کی پابندیاں پہلے ہی سے عاید ہیں جن میں مزید اضافہ کیاجاسکتاہے یا ان پابندیوں کے دائرے کو مزید وسیع کیاجاسکتاہے۔
امریکا کا موقف یہ ہے کہ گزشتہ ہفتہ ادلیب پر ہونے والے کیمیائی حملوں کی ذمہ دار شام کی حکومت ہے ،ان حملوں میں کم از کم 80 افراد ہلاک اور متعدد افراد شدید زخمی ہوئے تھے، امریکا کے اس موقف کی بشارالاسد کی حکومت نے سختی کے ساتھ تردید کرتے ہوئے حکومت کے باغیوں کو اس کا ذمہ دار قرار دیاتھا او ر یہ موقف اختیار کیاتھا کہ شام کی بمباری کے نتیجے میں باغیوں کے اسلحے کا ذخیرہ تباہ ہوا اوراس اسلحہ کے پھٹنے سے پھیلنے والے دھوئیں اور آلودگی سے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
روس کی حکومت نے بھی شام کی تائید کرتے ہوئے کہاہے کہ ان حملوں میں بشارالاسد حکومت کاکوئی ہاتھ نہیں ہے، روس کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہاگیاہے کہ امریکا کے پاس اس الزام کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ہے کہ کیمیائی حملہ شام کی حکومت کی جانب سے کیا گیا تھا۔روسی وزارت دفاع نے یہ بھی کہا کہ امریکا کے پاس شام کے الشعیرات ایئر بیس پر کیمیائی اسلحہ کی موجودگی کا بھی کوئی ثبوت نہیں تھا اور کسی ثبوت کے بغیر امریکی طیاروں نے الشعیرات ایئر بیس پر 59 ٹام ہاک میزائل برسادیے تھے جس سے متعدد افراد ہلاک اور زخمی اور شام کے متعدد طیارے تباہ ہوگئے تھے۔
دوسری جانب ایران کی حکومت نے کیمیائی حملے اور امریکی حملے دونوں ہی کی مذمت کرتے ہوئے کہاتھا کہ امریکا کی جانب سے شام کے الشعیرات ایئر بیس پر حملے سے مشرق وسطیٰ میں دہشت گرد گروپوں کوتقویت ملے گی ۔
روس کی وزارت دفاع کے اس دعوے کے برعکس کہ امریکا کے پاس اس بات کاکوئی ثبوت نہیں کہ کیمیائی حملہ بشارالاسد حکومت کی جانب سے کیاگیا اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر نکی ہیلے نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا کے پاس اس بات کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں کہ 4 اپریل کو کیمیائی حملہ بشارالاسد حکومت کی جانب سے کیاگیاتھا۔اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر نکی ہیلے نے دعویٰ کیا کہ اس ہفتے ہونے والی میٹنگز کے دوران ہم نے بہت کچھ خود دیکھا ہے ہم نے جب ثبوت دکھانے کوکہاتو ہمیں ثبوت دکھائے گئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی یہ ثبوت دیکھے ہیں اور جب ہم یہ ثبوت جاری کریں گے تو یقینا پوری دنیا یہ ثبوت دیکھ سکے گی۔
اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر نکی ہیلے نے شام پر امریکی حملے کادفاع کرتے ہوئے شام کو ایک دفعہ پھر یہ دھمکی دی ہے کہ اگر ضروری ہوا تو امریکا دوبارہ شام میں اپنے اہداف پر حملے کرسکتاہے ، شام میں اپنے اہداف کو نشانہ بناسکتاہے۔نکی ہیلی نے شام پر دوبارہ حملے اور مخصوص اہداف کو نشانہ بنائے جانے کی یہ دھمکی 7 اپریل کو شام کے الشعیرات ایئر بیس پر امریکا کے بہیمانہ حملے کے چند گھنٹے بعد ہی دی تھی ۔نکی ہیلے نے واضح الفاظ میں کہاتھا کہ 7 اپریل کاامریکی حملہ اپنی نوعیت کاواحد اور آخری حملہ نہیں تھا ۔ انھوںنے کہاتھا کہ ہم سلامتی کونسل کے ارکان اور عالمی برادری کو بھی یہ بتادینا چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اسی پر بس نہیں کریں گے اس ایک حملے پر ہی اکتفا نہیں کریں گے بلکہ اگر مزید حملوں کی ضرورت محسوس کی گئی تو وہ مزید حملوں کے احکامات بھی جاری کریں گے۔
اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر نکی ہیلے نے سی این این کو دئے گئے اپنے اس انٹرویو کے اگلے دن این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شام کے الشعیرات ایئر بیس پر امریکی میزائل حملوں کامقصد روس کو یہ پیغام دینا تھا کہ امریکا مشرق وسطیٰ کی صورت حال سے غافل نہیں ہے۔انھوں نے کہاکہ امریکا کی پوری انتظامیہ اس بات پر متفق تھی کہ امریکا کو کچھ کرناچاہئے ،انھوں نے کہا کہ ان حملوں کامقصد بشارالاسد پر یہ واضح کرنا تھا کہ اب بہت ہوچکا۔برداشت کی حد ختم ہورہی ہے۔
نکی ہیلے نے کہا کہ ان حملوں کامقصد روس پر بھی یہ واضح کرناتھا کہ اب ہم آپ کو بشارالاسد حکومت کو مزید سہارا دینے کی اجازت نہیں دے سکتے اور ہم بے قصور اور نہتے لوگوں کے خلاف اس طرح کی کارروائیاں برداشت نہیں کرسکتے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا اب روس کو بشارالاسد کی حمایت جاری رکھنے اور ان کی مدد کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔