کسی کو لاپتہ نہ کریں،سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے یقین دہانی مانگ لی
شیئر کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاپتا افراد، جبری گمشدگیوں کے خلاف کیس کی سماعت کا تحریری حکم جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے کسی کو لاپتا نہ کرنے کی یقین دہانی مانگ لی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاپتا افراد اور جبری گمشدگیوں سے متعلق کیس کا حکمنامہ جاری کردیا جسے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسٰی نے تحریر کیا ہے۔سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے کسی کو لاپتا نہ کرنے کی یقین دہانی مانگتے ہوئے ہدایت کی کہ حکومت تحریری یقین دہانی عدالت میں جمع کرائے۔حکمنامے میں کہا گیا کہ کسی بھی شہری کو قانون سے ماورا نہیں اٹھایا جائے گا۔حکمنامے میں اسلام آباد میں احتجاج کرنے والوں سے پولیس کے ناروا سلوک پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمارے علم یں لایا گیا کہ عدالتی چھٹیوں میں پرامن مظاہرین پر تشدد کیا گیا، یہ عدالت اس معاملے کا سختی سے نوٹس لیتی ہے کیونکہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے۔سپریم کورٹ نے پولیس کو اسلام آباد میں پرامن احتجاج کرنے والوں پر پولیس کو ناروا سلوک سے روک دیا۔واضح رہے کہ نئے سال کے پہلے دن سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاپتا افراد و جبری گمشدگیوں کے خلاف کیس سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے دو جنوری کو مقدمے کی سماعت کی تھی۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ یہ بہت ضروری اور اہم کیس ہے، یہ مسئلہ حل ہوگا جب ہم سب مل کر کریں گے، اس مقدمے کو سیاسی نہ بنائیں کیونکہ یہ سنجیدہ مسئلہ ہے۔چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ اعتزاز احسن کی درخواست میں سیاست جھلک رہی ہے، سب ذمہ داری قبول کریں، پاکستان کو اندرونی طور پر مضبوط کرنا ہے، اب اس مسئلے کا حل نکالنا ہے۔