میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان کے اندرونی و بیرونی قرضے 78 ہزار ارب روپے ہو گئے

پاکستان کے اندرونی و بیرونی قرضے 78 ہزار ارب روپے ہو گئے

جرات ڈیسک
جمعه, ۸ دسمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

پاکستان کے اندرونی و بیرونی قرضے 78 ہزار ارب روپے ہوگئے، بیرونی قرضوں کی مالیت 124 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کے ذمے36 ہزار 861 ارب کے بیرونی قرض سمیت مجموعی طور پر 78 ہزار ارب کا قرضہ ہے۔ صرف ایک سال میں مرکزی حکومت کے قرضوں میں 12ہزار 276ارب کا اضافہ ہوگیا۔ حکومت کے ذمے براہ راست قرضے 50ہزار 206ارب سے بڑھ کر 62 ہزار 482 ارب ہوگئے۔ اقتصادی ماہرین 78  فیصد قرضوں کی شرح کو پاکستان کے لیے ناقابل برداشت قرار دیتے ہیں۔ سابق وزیر مملکت خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ بیرونی قرضوں پر اگر آپ فوکس کریں اس وقت تقریباً 124 ارب ڈالر ہے۔ اب ہم یہ کہاں سے لے کر آئیں گے۔ آئی ایم ایف کے مطابق اگلے تین سال میں ہماری بیرونی فنانسنگ کی ضروریات جو ہیں 63 ارب ڈالر ہیں۔ ہمیں بطور قوم سوچنا چاہیے کہ یہ جو اتنی امپورٹس کر رہے ہیں کیا یہ پائیدار ہیں۔گزشتہ مالی سال ساڑھے5ہزار ارب سے زائد قرضوں پر سود دیاگیا۔ رواں مالی سال کے پہلے 3ماہ میں ہی یہ بل 1380ارب روپے تک پہنچ گیا۔ اقتصادی ماہرین کی نظر میں سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافہ ہی ملک کو اس گھن چکر سے نکال سکتا ہے۔ سابق چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف نے کہا کہ یہ سرکل اس لئے ہے کہ پاکستان کا خیال ہے کہ اپنی جیو پولیٹکل لیوریج کی وجہ سے انٹرنیشنل اداروں سے اور باقیوں سے قرضے لیتا رہے گا۔ دوطرفہ ممالک سے بھی قرضہ لیا جائے گا لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ قرضہ واپس بھی کرنا ہے ڈالرز کی ضرورت ہوگی۔ 200سال میں اکنامک تھیوری نہیں بدلی کہ دو ہی طریقے ہیں یا تو سرمایہ کاری سے یا پھر برآمدات چار گنا بڑھائی جائیں۔عالمی بینک کے مطابق پاکستان کو درپیش بلند مالی خسارے کی بڑی وجہ قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ ہے جو 22سال کی بلند سطح 7.9فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ وفاقی حکومت کی 80 فیصد آمدن قرضوں پر سود، سبسڈیز، ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی نذر ہوجاتی ہے۔ مختلف شعبوں کی ٹیکس چھوٹ اور سبسڈیز کا خاتمہ کرکے 9 ہزار ارب روپے اضافی ریونیو جمع کیا جاسکتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں